پچھلے کچھ سالوں سے ملک خداداد میں جو بھی، جن کی بھی حکومت آٸی ہے اس نے اساتذہ کی ہراسانی میں کوٸی کسر چھوڑا نہیں ہے۔۔بات اہم ہے کہ قوم کو تعلیم یافتہ بنانا ہے نونہالان قوم کو اس ڈیجیٹل دور میں دور کے تقاضوں کے مطابق تعلیم دینا ہے فرسودہ طریقہ تدریس اور نصاب تبدیل کرنا ہے مقدار تعلیم کی جگہ معیار تعلیم کو اہمیت دینا ہے۔ایسی کوشش کرنی ہے کہ قوم کا کوٸی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہ جاۓ۔تعلیم اس کا بنیادی حق ہو۔ان سب باتوں کو مد نظر رکھتے ہوۓ اساتذہ کی اہمیت کو بھی سامنے رکھنا چاہیے۔معیار تعلیم کے لیے معیاری اساتذہ کی ضرورت ہوگی وہ جدید تعلیم یافتہ، تدریس کے گروں سے آگاہ،پیشہ ور، محنتی اور اپنے کام میں مشاق ہوں۔۔میرے خیال میں معاشرے کے کسی بھی طبقے کی کام چوری اور اپنے فراٸض میں غفلت برداشت کی جاۓ گی سواۓ اساتذہ کے۔۔اگر استاذ اپنے کام میں ماہر نہ ہو اور اپنی ڈیوٹی سے غفلت برتے تو یہ قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاۓ گا قوم برباد ہوجاۓ گی۔قوم کو اور محکمے کو اس پر سوچنا چاہیے کہ ان کے اساتذہ ہر لحاظ سے پرفیکٹ ہوں۔۔ہٹلر نے اس لیے کہا تھا کہ جرمنی کی فوج پے درپے شکست کھا رہی ہے قوم کے اساتذہ کو کہیں چھپاٶں۔ فوج کو مٹنے دو یہ اساتذہ پھر قوم بناٸیں گے۔۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ وہ استاذ کس طرح قوم بناۓ جو اپنا پریڈ ٹھیک طریقے سے نہیں لیتا سال بھر مختلف ڈیوٹیوں اور دھندوں میں ملوث رہتا ہے۔حکومت اس مسلۓ پر سنجیدہ سوچنے کی بجاۓ سکولوں کی پرایویٹایزیشن،اساتذہ کو فارزغ کرنے، پنشن ختم کرنے، گولڈن ہینڈ شیک دینے پر تلی رہتی ہے یہ اقدامات ان اساتذہ کے جذبوں کو بھی قتل کر دیتے ہیں جو مخلص اور پیشہ ور ہیں۔۔ابھی اخباروں میں ایک شرمناک خبر چل رہی ہے کہ کتنے لاکھ پراٸمری سکولوں کو نجی تحویل میں دیا جاۓ گا کتنے لاکھ اساتذہ کو فارغ کیا جاۓ گا اور اس طرح سالانہ قوم کو اتنے ارب روپے کی بچت ہوگی۔۔۔سوال یہ ہیکہ قوم کے پیسہ جو قوم کے بچوں کی تعلیم پہ خرچ نہ ہوگا بچے گا پھر یہ پیسہ کہاں خرچ ہوگا حکمرانوں کی عیاشیوں پہ خرچ ہو گا۔۔یہ کیسا بچت ہے۔۔استاذ کو سہولیات مہیا کرکے استاذ بنانے کی بجاۓ اس کو ہراسان کرکے اس کے مقام کو برباد کیا جارہا ہے۔۔استاذ کی غفلت ناقابل معافی جرم ہے یہ استاذ قوم پہ بوجھ اور قومی خزانے پہ بھی بوجھ ہے اس کو فارغ کرنے کی بجاۓ پوری اساتذہ برادری کو ہراسان کیا جا رہا ہے اب استاذ شاگرد کا درد اٹھاۓ پھرنے کی بجاۓ اپنا درد اٹھاۓ پھررہا ہے۔کہ پنشن ختم ہوگا تو کیا ہوگا۔مراعات ختم ہونگے تو کیا ہوگا۔۔محکمانہ ترقی روک دی گئی ہے استاذ دردر کی ٹھوکریں کھا رہا ہے۔اسمبلی ہالوں میں بیٹھے ہوٶں کی مراعات بڑھ رہی ہیں۔انصاف کے چمپین کو مراعات ختم کرنے اور پنشن کی کوٸی ٹنشن نہیں۔کسی اشرافیہ کو زندگی کی جنگ لڑنے کی کوٸی ٹنشن نہیں۔ایک استاذ ہے جو زندگی کی جنگ لڑ رہا ہے اس کا پنشن جو 45 فیصد سے 35 فیصد پہ لاٸی گئی تھی 25 فیصد پہ لاٸی جا رہی ہے بلکہ اس کی موت کے بعد پنشن بند کیا جارہا ہے آہستہ آہستہ اس کو فارغ ہی کرکے قومی دولت کی بچت ہو رہی ہے۔۔خزانے پر اس بوجھ کو ٹھکانے لگایا جارہا ہے۔قوم کا یہ حساس طبقہ کس ہوس و آرزو سے کہدے کہ اس کا بھی کوٸی ملک ہے اس کی بھی کوٸی حکومت ہے۔استاذ کی صلاحیتوں سے غفلت بھی قوم کی تباہی ہے اس کی صلاحیتوں کی کڑی نگرانی نہ کرنا بھی قوم کی تباہی ہے اس کو ہراسان کرنا بھی قوم کی تباہی ہے۔اگر سرفروش سپاہی محاظ میں دلبرداشتہ ہوکر بندوق پھیک کر بیٹھ جاۓاور اگر استاذ دل برداشتہ ہوکر قلم چھوڑ کر بیٹھ جاۓ تو اس قوم کی حفاظت کون کرے گا۔وہ بانجھ بھی ہوجاۓ گی اور مٹی بھی جاۓ گی۔۔ اللہ ہماری حفاظت فرماۓ۔۔۔
تازہ ترین
- ہومنو تعینات ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال رفعت اللہ خان (PSP) نے پولیس سہولت مرکز زرگراندہ کا دورہ کرکے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا۔
- ہومنو تعینات ڈی۔پی۔او لوئر چترال رفعت اللہ خان(PSP) نے سٹی پولیس اسٹیشن چترال کا معائنہ کیا
- مضامینداد بیداد۔ پشاور کی تزئین و آرائش۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال رفعت اللہ خان (PSP) نے آج باقاعدہ طور پر اپنے عہدے کا چارچ سنبھال لیا۔
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔’نظام ضرور بدلے گا “۔۔محمد جاوید حیات
- ہوملوئر چترال ٹریفک وارڈن پولیس کی غیر قانونی فلیش لائٹس اور سلنسرز کے خلاف مہم
- ہوممحکمہ صحت خیبرپختونخو کے نئے بھرتی ہونے والے میڈیکل آفیسرزکو تقررنامے جاری
- ہوملیبارٹی ٹیسٹوں کے نرخنامے ہسپتالوں میں نمایاں مقامات پرآویزا کئے جائیں۔ وزیر صحت کی ہدایت
- ہومدادبیداد۔۔۔پشاور تعلیمی بورڈ کا بہترین اقدام۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہومعمران خان کو رہاکراؤ مہم کا آغازچترال سے؛ پریڈ گراونڈ میں پی ٹی آئی کا جلسہ، مرکزی رہنما احمد خان نیازی ودیگر کی شرکت





