الیکشن کے نام پر اقتدار کے حصول کے لئے انگریزوں کی طرف سے وضع کردہ دنگل آج کل ملک بھر میں عروج پر ہے۔ اور ایک ایسا ماحول پروان چڑھ رہا ہے۔ کہ جس میں باہمی یگانت اور بھائی چارے کا اسلامی تصور نفرت اور عداوت کے رنگ ڈھل جاتا ہے۔ایک دوسرے کی تذلیل کے لئے مختلف حربے بروئے کار لائے جاتے ہیں۔دل آزاری،بہتان اور تہمت جیسے قبیح افعال کا بازار گرم ہے جھوٹے وعدے وعید کئے جاتے ہیں آسمان سے تارے توڑکر لانے کی دعویداری ہورہی ہے۔ ایک دوسرے کی پردہ داری کے اسلامی تصور کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ اپنے آپ کو ایک دوسرے بالا تصور کئے جاتے ہیں جس کا علم قرآن کی رو سے اللہ رب العزت کے سوا کسی کو حاصل نہیں۔رشوت جیسے قبیح فعل کا برملا ارتکاب کیا جارہا ہے۔ بڑی بڑی تصاویر سے درودیوار لپٹ لئیجاتے ہیں۔ الغرض شیطان کی انگلی پر یہ ناچ معاشرتی زندگی کے تمام اوصاف پر حاوی نظر آتا ہے۔زندگی کے خدوخال مکمل طورپر باہمی رقابت،منافرت یہاں تک کہ دشمنی کی خباثت سے آلودہ ہیں۔
دنیاوی مقاصد کے حصول کے لئے برپا اس معرکہ آرائی کے تناظر میں اگر ماضی کا جائزہ لیا جائے تو نمائندگی کا جامہ۔
زیب تن کرنے کے بعد ان کی زندگی کے رنگ ڈھنگ میں نمایان تبدیلی ان کے ذاتی مفادات کے حصول کے عکاس ہوتی ہے۔ سائیکل لینے کی استطاعت سے محرومی کے عالم سے چمچماتی گاڑی کی نعمت فاخرہ کے حامل ہونا ان کے کردار کو نمایان کرنے کے لئے کافی ہوتے ہیں اور مسند اقتدار پر جلوہ افروز ہونے والے اس منصب سے فراغت کے بعد عوام کو غربت اور مفلوک الحالی کے سپرد کرکے خود عیش وعشرت کی زندگی گزارنے کے لئے اپنے اہل خانہ سمیت یورپ کو سدھارجاتے ہیں۔ اور بیچارے عوام یوںمسیحا کی تلاش میں سرگردانی سے گلو خلاصی جامل نہیں کرتے۔ا ن بدبخت حکمرانوں کو اگر تاریخ اسلام کے آئینے کے سامنے لایا جائے گا تو ان کے چہرے مسخ ہوجائینگے۔ دنیا ایسی حکمرانی کی مثال پیش نہیں کرسکتی۔کہ ایک خلیفہ وقت کے سامنے حلوے کا پلیٹ رکھا جاتا ہے۔ وہ اپنے گھر کو اس گرانقدر نعمت سے مستفید ہونے کے امکان کے بارے میں دریافت کرنے پر بتایا جاتا ہے کہ بیت المال سے ملنے والے اپنے حصے کے آٹے میں سے پس انداز کرکے یہ حلوہ بنایا گیا ہے خلیفہ وقت فوراًکھڑے ہوتے ہیں اور بیت المال والوں کو پس انداز کئے جانے والے آٹے کے برابر اپنے حصے کو کم کرنے کا حکم دیتے ہیں۔خداکریکہ ہماری اس گلشن ہستی کو بھی ایسی حکمرانی نصیب ہو۔ مگر یہ ایک ایسی اروزو ہیکہ جس کی برآوری کی مادہ پرستی کے اس دور میں امید رکھنا حماقت کے مترادف ہے۔
=======================
تازہ ترین
- ہوماپر چترال کے علاقہ میراگرام نمبر 1 میں ایک شادی شدہ خاتون نے اپنے کمرے میں گلے میں دوپٹہ ڈال کرخودکشئ کر لی
- مضامینداد بیداد۔۔فلسفی اور قانون دان۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔خاک میں کیا صورتیں۔۔۔
- ہومچترال کے معروف سماجی شخصیت عظمت عیسی سابق پبلک پراسیکیوٹر انتقال کر گئے
- ہوماپر چترال کے ضلعی ہیڈ کوارٹرزبونی میں مستوج اور موڑکھو تورکھو کے تحصیل چیرمینوں اور ضلع بھر کے 39ویلج کونسلو ں کے چیرمینوں اورمخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے خواتین اور کسان کونسلروں نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے صوبائی حکومت کو آخری الٹی میٹم دی ہے
- ہومبیورو کریسی میں بڑے پیمانے پر تبادلے، ڈپٹی کمشنر اپر اور لوئر چترال تبدیل، عبد الاکرم ڈپٹی کمشنر کوہاٹ تعینات
- ہومصوبے کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر اضافہ کرنے جا رہے ہیں۔وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور
- ہوممہتر چترال اور لویر چترال سے صوبائی اسمبلی کے رکن فاتح الملک علی ناصرکو صوبائی حکومت نے لویر چترال کی ڈسٹرکٹ ڈیویلپمنٹ ایڈوائزری کمیٹی (ڈیڈاک) کا چیرمین مقرر کردیا
- ہومہیومن کیپیٹل انویسٹمنٹ پراجیکٹ کے تحت منتحب اضلاع میں تعلیمی نظام کی بہتری کے لیے انقلابی اقدامات جاری ہیں۔صوبائی وزیر تعلیم فیصل خان ترکئی
- ہومایم این اے عبد اللطیف کی چیرمین این ایچ اے سے ملاقات، ریشن کے مقام پر چترال شندور روڈ کو بچانے کےلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی یقین دہانی