حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا مشہور قول ہے ”جس کے ساتھ بھلا ئی کرو اُس کے شر سے بچنے کی تد بیر کرتے رہو“ یہ بات 1400سال بعد بھی ہر روز کسی نہ کسی واقعے میں سچ بن کر ہمارے سامنے آتی ہے تازہ ترین واقعے میں ریجنل ارگنا ئزیشن فار سپورٹنگ ایجو کیشن (ROSE) کے سربراہ ہدا ت اللہ کے خلاف بڑے پیما نے پر منظم مہم چلائی جا رہی ہے ایک طالب علم نے سکا لر شپ کے لئے درخواست دی تنظیم نے اس کی قو میت اور مسلک پر کوئی تحقیق نہیں کی جس تعلیمی ادارے میں درخواست دہندہ زیر تعلیم ہیں اُس ادارے سے طالب علم کی قابلیت اور ما لی استعداد معلوم کی تعلیمی ادارے نے طالب علم کو مستحق قرار دیا تنظیم نے سکا لر شپ کے لئے اپنے معا ونین کو لکھا، معا ونین نے فنڈ بھیج دیا، تنظیم نے بلا تا خیر چیک جا ری کر کے طالب علم کو دیدیا، چیک دینے کے بعد طالب علم کے گھر والوں نے چیک کے اوپر آڑی تر چھی لکیر یں لگا کر اس کو واپس کر دیا اور چیک واپس کرنے کی خبر کے ساتھ روز کے سربراہ ہدا یت اللہ کے خلا ف با قاعدہ منظم مہم شروع کی آن لائن اخبارات کے علا وہ سوشل میڈیا پر بھی یہ مہم چل رہی ہے طالب علم کا تعلق ضلع اپر چترال کے آفت زدہ گاوں بریپ سے ہے ہدایت اللہ سے یہ غلطی ہوئی کہ انہوں نے طالب علم کے ساتھ بھلا ئی کرتے ہوئے اُس کے شر سے بچنے کی کوئی تدبیر نہیں کی یوں آنے والے دنوں میں سکا لر شپ کی درخواست دینے والے طالب علموں کے سامنے اونچی دیوار حا ئل ہو گئی اب ہر طالب علم کی درخواست پر متعلقہ تعلیمی ادارے سے تصدیق کرنے کے ساتھ ساتھ اُس کے گاوں جا کر اس بات کی تصدیق بھی کر نی پڑے گی کہ اُس کے گھرانے میں کتنے لو گ ہیں اور کیا سب لو گوں کو روز کا سکا لر شپ قبول ہے یا نہیں؟ اگر قبول ہے تو اُن سے بیان حلفی لینا پڑے گا کہ سکا لر شپ کا چیک ملنے کے بعد اس پر آڑی ترچھی لکیریں لگا کر چیک کی تو ہین کر کے روز کے خلاف مہم چلا نے کے لئے استعمال نہیں کیا جا ئے گا یوں ایک بھا ئی کی حد سے زیا دہ ہوشیا ری اور عقلمندی نے آنے والے سالوں میں ہزاروں طالب علموں کو مصیبت میں ڈال دیا جو لوگ چترال میں رہتے ہیں وہ ہدا ت اللہ کو اچھی طرح جا نتے ہیں یہ وہ شخصیت ہیں جن کو اپنی ذات میں انجمن کہا جا تا ہے وہ اپنے کندھے پر دستی بیگ لٹکا کر پیدل چلتے ہیں، 2008ء سے 2015ء تک رو ز کا دفتر بھی نہیں تھا، 2015ء میں طالب علموں کی سہولت کے لئے دفتر قائم کیا گیا روز ایسی تنظیم ہے جس کا انتظا می اور دفتری خر چہ کوئی نہیں ہدایت اللہ اپنی جیب سے خر چ کر کے پورے ملک میں سفر کر تے ہیں یو نیورسٹیوں کے وائس چانسلر وں سے ملتے ہیں، مخیر لو گوں سے ملتے ہیں، یو نیور سیٹیو ں سے فیس میں معافی یا رعا یت ملتی ہے، مخیر لو گ وعدہ کر تے ہیں کہ مستحق طالب علم کا نا م بھیجدیں ہم فنڈ آپ کو ٹرانسفر کرینگے فنڈ ملنے کے بعد طالب علم کو چیک دیکر اس کی تصویر معاون شخصیت کو بھیجی جا تی ہے، جوان کا حق بنتا ہے، یہ تصویر اگر میڈیا میں آجا ئے تو مخیر لو گوں کو تر غیب ملتی ہے وہ مزید طالب علموں کی مدد کر نے پر کمر بستہ ہو جا تے ہیں، اس طرح چراغ سے چراغ جلتا ہے روز کے دفتر کا معمولی کرایہ ہدایت اللہ کے ذاتی دوستوں اور رشتہ داروں کے تعاون سے ادا کیا جاتا ہے گویا ڈاکٹر امجد ثا قب اور ڈاکٹر محمد یونس کی طرح ہدایت اللہ بھائی نے بھی ایک مثالی تنظیم قائم کی ہے 15سالوں میں جن طالب علموں کی مدد کی گئی وہ طالب علم عملی زند گی میں قدم رکھ کر روز کے پلیٹ فارم سے دوسرے طالب علموں کی مدد کر رہے ہیں، ہدایت اللہ بھائی بے لوث خد مت، رضا کارانہ کام اور فلا حی سر گرمی کی علا مت بن چکے ہیں ان کے خلا ف منفی مہم چلا نے والوں کے پیچھے کوئی خفیہ ہاتھ ہے اس کی نشان دہی ہو نی چاہئیے۔