چترال یونیورسٹی اور گورنمنٹ ڈگری کالجز چترال میں طلبہ کے مسائل کو جلد حل کیاجائے، اسلامی جمعیت طلبہ کی پریس کانفرنس

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) اسلامی جمیعت طلبہ چترال کے ناظم،متظہر باللہ،میر بائض معتمد ،شہباز جہانگیر ذمہ دار چترال یونیورسٹی، کامل الدین ذمہ دار گورنمنٹ کالج چترال اور طفیل محمد ذمہ دار میڈیا نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے۔ کہ چترال یونیورسٹی اور گورنمنٹ ڈگری کالجز چترال میں طلبہ کو حصول تعلیم میں بے شمار مسائل کا سامنا ہے۔ اور یہ تمام مسائل حکومتی بے حسی اور قلیل تعلیمی بجٹ و انتظامی عدم دلچسپی کی وجہ سے طلبہ کوسہنے پڑ رہے ہیں۔ چترال پریس کلب میں انہوں نے کہا۔ کہ بھاری فیسوں کی وجہ سے جامعات طلبہ کیلئے بند ہورہے ہیں۔کالجز کے اندر اساتذہ کی کمی ہے اور جامعات شدید مالی اور انتظامی بحران کا شکار ہیں جس کی وجہ سے طلبہ ذہنی انتشار کا شکار ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ پاکستان میں تعلیم کے ساتھ ظلم و زیادتی اور سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے۔ خیبر پختونخوا کے بارہ یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز کی اسامیاں خالی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا۔ کہ کالج اور یونیورسٹیوں میں جنسی ہراسانی اور منشیات کے خاتمے کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں۔ ناظم اسلامی جمیعت طلبہ چترال نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا۔ کہ چترال یونیورسٹی کیلئے زمین خریدی گئی ہے۔لیکن اس کے باوجودچند افراد یونیورسٹی کی بلڈنگ تعمیر ہونے نہیں دے رہے۔ لیکن انتظامیہ چترال خاموش تماشائی کا کردار اداکررہا ہے ۔ انہوں نے جی ڈی پی کا پانچ فیصد تعلیم کیلئے مختص کرنے،چترال کیلئے الگ انٹر میڈیئٹ بورڈ کے قیام اور کے پی پی ایس سی ٹیسٹ سنٹر چترال میں قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ڈگری کالج چترال کے بی ایس بلاک کی تعمیر بلا تاخیر شروع کرنے،ڈگری کالج چترال میں فیمیل سٹوڈنٹس کیلئے کوٹہ مقرر کرنے کا مطالبہ کیا۔ اور کہا۔کہ ڈگری کالج چترال میں پچپن فیصد طالبات کے داخلے سے میل سٹوڈنٹس کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کالج کے ہاسٹل کے مسائل حل کرنے خصوصا فیمیل سٹوڈنٹس کو ہاسٹل کے سلسلے میں درپیش مسائل کو انتہائی سنگین قرار دیا۔ اورچترال شہر کے اندر بغیر ایس او پیز کے ہاسٹل چلانے پر کڑی تنقید کی۔ اور کہا۔ کہ انتظامیہ ایس او پیز کو یقینی بنائے۔اداروں کو ان کی سرپرستی کا پابند بنایا جائے۔ ناظم جمیعت نے سمسٹر اصلاحات کرنے اور طلبہ یونین بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے ان تمام مسائل کو ایک جامع انداز میں حکومت تک پہنچانے کیلئے22 نومبر کو پشاور میں ایک عظیم الشان کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کیا۔ جس میں صوبہ بھر سے طلبہ شرکت کریں گے۔