داد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔آنے والا بجٹ
جون کا مہینہ بجٹ کا مہینہ ہو تا ہے اس ما ہ وفا قی حکومت بجٹ پیش کر تی ہے پھر صو بائی حکو متیں بھی بجٹ پیش کر تی ہیں بجٹ کے اہداف میں عوام کو سہو لیات دینا بڑا ہدف ہوتا ہے سیا سی اور جمہوری حکو متیں کو شش کر تی ہیں کہ عوام کو زیا دہ سے زیا دہ سہو لتیں دی جا ئیں مگر یہ سیدھا سادہ اور آسان کام نہیں حکومت کو اپنے ذرائع آمدن کو بھی دیکھنا پڑ تا ہے اور چادر دیکھ کر پاوں پھیلا نا پڑتا ہے یہ ایک قسم کی چو مکھی لڑ ائی ہے جس میں بسا اوقات حکومتیں چاروں شا نے چت گر پڑتی ہیں وطن عزیز پا کستان میں بجٹ کی تیا ری کا عمل فروری کے مہینے میں شروع ہوتا ہے مئی کا مہینہ آتے آتے بجٹ تیار ہوجاتا ہے وزیر اعظم عمران خان نے 2022کو تر قی اور خوشحا لی کا سال قرار دیا ہے اس حوالے سے دیکھا جائے تو پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پرو گرام کا حجم سب سے زیا دہ ہونا چا ہئیے نیشنل فنا نس کمیشن ایوارڈ کے تحت صو بوں کو تر قیا تی فنڈ کا وافر حصہ ملنا چا ہئیے جن صو بوں کی بجلی، گیس و دیگر معدنیات کی مد میں رائیلٹی بنتی ہے وہ رائلٹی کسی کم و کاست کے بغیر صوبے کو ملنی چا ہئیے مگر اس کا کوئی قابل عمل فارمولا بھی ہو نا چا ہئیے اس طرح بجٹ میں سما جی تر قی یعنی تعلیم، صحت، سما جی، بہبود، انصاف اور بنیا دی ڈھا نچے کی سکیموں پر بھی بھر پور تو جہ ہو نی چا ہئیے تر قی یا فتہ اور ترقی پذیر مما لک میں ایک صحت مند روایت یہ ہے کہ بجٹ کی تیاری کے مراحل میں صنعتکاروں، کاروباری حلقوں، زرعی شعبے کے حصہ داروں اور دیگر شراکت داروں کو اعتماد میں لیا جا تا ہے سب کے ساتھ مشاورت کی جا تی ہے بعض مما لک میں پری بجٹ سیمنار بھی منعقد کئے جا تے ہیں تا کہ عوامی رائے کو بجٹ میں مد نظر رکھا جائے یہ روا یت ہمارے ہاں جڑ نہیں پکڑ سکی، ڈاکٹر محبوب الحق نے ایک آدھہ بار اس روایت پر عمل کیا تا ہم اس سلسلے کو آگے بڑھا نے کا مو قع نہ مل سکا وطن عزیز کا بجٹ برائے سال 2021اور 2022اس لحاظ سے خصوصی اہمیت کا حا مل ہے کہ اس بجٹ کے بعد عام انتخا بات سے پہلے صرف دو بجٹ رہ جا تے ہیں اس کے بعد حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کو عوام کے سامنے جا نا ہو گا پس یہ بجٹ حکومت کی تر جیحات کا آئینہ دار ہو نا چا ہئیے 2023کی انتخا بی مہم میں حکومت کی تر قیاتی حکمت عملی پرووٹ کا انحصار ہو گا نظر آنے والی سکیمیں کا م آئینگی، عوامی سہو لیات کے چھوٹے بڑے منصوبے حکومتی اتحا د میں شامل جما عتوں کی سر خروئی اور کامیا بی کا سبب بنینگے ایسے منصوبے دو سال پہلے شرووع ہو جا ئیں تب جا کر 2023میں ثمر بار اور بار آور ہو جا ئینگے اس لحاظ سے دیکھا جا ئے تو 2021کا آنے والا بجٹ مو جو دہ حکومت کی کار کر دگی کا اصل امتحا ن ثا بت ہو گا بجٹ بنا نے والوں کی تو جہ تین اہم امور پر مر کوز ہے پہلی بات یہ ہے کہ جاری سکیموں کو وقت ضا ئع کئے بغیر مکمل کیا جا ئے دوسری بات یہ ہے کہ نئی سکیموں کے لئے قابل عمل اہداف مقرر کئے جائیں تیسری بات یہ ہے کہ تر قیا تی سکیموں کو عملی جا مہ پہنا نے کے لئے فنڈ کی فراہمی میں رکا وٹ نہ ہو کیش فلو میں رخنہ اندازی نہ ہو یہ تین باتیں پبلک سیکٹر ڈیو لپمنٹ پرو گرام کی کا میا بی کے لئے ضروری ہیں آنے والے بجٹ میں انتخا بی سال 2023کی اہم ترجیحا ت کو سامنے رکھ کر وسائل مختص کئے گئے تو قابل عمل اہداف کے حصول میں کوئی مشکل پیش نہیں آئیگی۔