دھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔۔پروفیسر حفیظ احمد۔۔جدوجہد اور حوصلے کی چٹان

Print Friendly, PDF & Email

دھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔۔پروفیسر حفیظ احمد۔۔جدوجہد اور حوصلے کی چٹان
میرا عجیب معیار ہے میں صلاحیتوں کو ڈگری، عہدہ اور پروٹوکول پہ ترجیح دیتا ہوں۔ایک بار چترال یونیورسٹی کے ایک نوجوان استاد کو پروفیسر کہا تو محفل میں بیٹھے ایک سینیر لکچرر کو کفت ہوئی کہا یار جونئر لکچرر ہے۔۔۔۔شاید حفیظ کو بھی ہروفیسر کہنے سے کسی کو اچھا نہ لگے مگر صلاحیتوں کی اپنی زبان ہوتی ہے عہدے صلاحیتوں کو نکھارتے نہیں۔حفیظ احمد کی پیدا?ش 1991 کو تورکھو را?ین میں سلطان مراد خان کے ہاں ہو?ی انہوں نیگورنمنٹ ہا?ی سکول ورکھوپ سے مٹرک کیا سالک پبلک سکول اینڈ کالج شاگرام سے ایف ایس سی کیا اور گورنمنٹ ڈگری کالج چترال سے بی ایس سی کیا حفیظ ان تعلیمی اداروں میں نمایان کامیاب ہوتے رہے ان کی ہر امتحان میں پوزیشن رہی پھر انہوں نے نامی گرامی یونیورسٹی میں نہیں جن کو آجکل لوگ فیشن کے طور پیش کرتے ہیں ایس بی بی یو کے چترال کیمپس سے باٹنی میں ایم ایس سی کیا یہ ان کے سنجیدہ جدوجہد کا دورانیہ تھا انہوں نے اپنی یونیورسٹی کو ٹاپ کیا ماڈل کالج چترال سے بی ایڈ کیا علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے ایم ایڈ کیا اور این ٹی ایس سے محکمہ تعلیم میں بطور سی ٹی استاد مقرر ہو?۔۔ان کی تقرری 2018 کو گورنمنٹ ہا?ی سکول لونکوہ میں ہو?ی۔ممکن ہے ایسے ان جیسوں کو منزل مل گئی نوکری کو منزل کہنے والے یاں پہ ٹک جاتے ہیں ٹھہر جاتے مگر جس چیز نے مجھے متاثر کیا وہ حفیظ کی مسلسل جدو جہد تھی انہوں نے سعی پیہم کو شعار بنایا۔ 2021 کو امتحان دے کر ایس ایس سٹی بن گئے اور گورنمنٹ ہا?ی سکول کھوت میں (SSTB/C) تقرری ہو?ی۔حفیظ کی منزل ابھی دور تھی اب بھی دور ہے انہوں نے بچوں کو خوب پڑھایا ان کی دعا?یں لے لی اپنی کوششیں جاری رکھی۔ 2022 کو گورنمنٹ ڈگری کالج چترال میں لکچرر مقرر ہو?۔۔میں ان کی جانفشانی کے صدقے ان کو پروفیسر کہتا ہوں اور یقین ہے کہ ان کی منزل ابھی نہیں آ?ی۔اقبال نے کہا۔۔۔کچھ مزا ہے تو صرف خون جگر پینے میں۔۔یہی سعی مسلسل انسان کی زندگی ہے ہم ناکام اس لیے ہیں کہ کہیں جا کے ٹہھر جاتے ہیں گورنمنٹ ڈگری کالج چترال کی فکیلٹی میں نوجوانوں کا جو گروپ ہے یہ اسی جہد مسلسل کی زندہ مثال ہیں۔۔میں اپنی کلاس میں کہتا ہوں۔۔میرے بچو! زندگی کو گزارنا نہیں اس سے لڑنا سیکھو ورنہ وقت تمہیں شکست دے گا جب ایک بار ہاتھ سے نکل جا? توپھر ہاتھ نہیں آ? گا۔۔حفیظ نفیس طبیعت خوش اخلاق اور باکردار ہیں محنت پہ یقین رکھنے والے باعمل استاد ہیں ان کو اس بات پہ یقین ہے کہ طالب علم اپنے آپ سے مخلص ہوجا?۔حفیظ صاحب کو یقین ہے کہ اپنی محنت کے علاوہ ساری جد وجہد دھوکہ ہے خواہ وہ امتحان میں نقل کی صورت میں ہی کیوں نہ ہو۔۔کو?ی بھی علم،کو?ی بھی ہنر جب تک حاصل نہ کیا جا? اس کو نہ عالم اور نہ ہنرور کہا جا سکتا ہے آج کے اس پر آشوپ دور میں ہم اس حقیقت سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔حفیظ پریکٹیکل ہیں ایسے نوجوان قوم کی آنکھ ہوتے ہیں جن سے قوم دیکھتی ہے آگے بڑھتی ہے اور افراد قوم سبق حاصل کرتے ہیں۔اسلام کی شان عمل ہے قول اور فعل میں تضاد کی گنجا?ش اسلام میں نہیں۔بطور استاذ حفیظ طلبا کے لیے ایک تحفہ ہیں اللہ اس ہیرے کو دا?م رکھے