دھڑکنوں کی زبان۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔”جنون کار فرما ہوا چاہتا ہے“
اجلاس کی تیاریاں ہو رہی ہیں چھوٹے بڑے، مرد عورت، بوڑھے جوان سب ترنگ میں آ? ہیں بڑے سر جوڑ کے بیٹھے ہو? ہیں شیر بنگال نے تجویز دی ہے کہ ایک قرار داد پیش کی جا? کہ مسلمان ہندوستان میں اقلیت میں نہیں رہ سکتے حقوق سے محروم ہو کر زندگی نہیں گزار سکتے۔محمد علی جناح اثبات میں سر ہلاتے ہیں قرارداد کی ڈرافت انگریزی میں تیار ہوتی ہے کیونکہ قرارداد جناح کو پیش کرنا ہے۔اس کی اردو میں کاپی کرنے کا کہا گیا۔۔ ظفر علی خان یکدم اس کو اردو میں ترجمہ کرتا ہے فیصلہ ہوتا ہے کہ قرار داد شیر بنگال پیش کرے گا یہ 22 مارچ کو پیش ہوگا اجلاس 21 تا 23 تک ہے قرارداد 22 کو پیش ہوگا 23 تاریخ کو اس کی توسیق ہوگی۔۔
قرارداد پیش کی جاتی ہے تالیوں کی گونج میں ”منظور منظور“ کے فلک شگاف نعرے بلند ہوتے ہیں۔قرارداد بھی کیا عجیب تھی اس کے پیچھے عزا?م کارفرما تھے ایک جذبہ۔۔۔۔ہندوستان کے ان علاقوں جہان مسلمانوں کی اکثریت ہے ان کو خود مختاری دی جا? جہان پر وہ آزادی کے ساتھ اپنی خود مختاری قا?م کر سکیں۔۔
وقت اپنی رفتار سے رواں دواں ہے پارلیمنٹ قوم کے نما?ندوں سے سجا ہوا ہے ہر کو?ی ترنگ میں ہیں۔۔۔یہ ”ترنگ“ بھی کیا عضب ہے۔۔
عضب ہے پھر تیری ننھی سی جان ڈرتی ہے
تمام رات تیرے کانپتے گزرتی ہے۔۔۔
الفاظ بے جان ہیں۔۔کسی کو کسی کی پرواہ نہیں۔پیچھے مڑ کے کو?ی نہیں دیکھتا۔قوم جب ان کو منتخب کر رہی تھی تو ان کے کیے ”وعدوں“ پہ جھوم رہی تھی۔لیکن ان کو کیا پتہ تھا کہ ان کو بھلایا جا? گا۔
پارلیمنٹ گالیوں سے گونج اٹھتا ہے۔۔اس ”عزم ازلی“ کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔قرارداد کی ہر شق پر ”منظور“ ”منظور“ کی گونج کسی خلق میں اٹک جاتی ہے۔تاریخ کے افسردہ جھروکوں سے کو?ی جھانک کر کہتا ہے ”یہ وہ قوم نہیں“۔شیر نگال مولوی فضل حق کدھر ہے۔۔محمد علی جوہر کہاں ہے ظفر علی خان کس کونے میں ہے۔۔وہ اپنے نعروں اورجذبوں کے ساتھ اسی خاک پہ سو گ?۔۔
جمع کرتے ہو کیوں رقیبوں کو
ایک تماشا ہوا گلہ نہ ہوا۔۔۔
یہ رقیب لوگ یہ کیھواڑ کے بنا ڈالنے والے کم ظرف لوگ۔۔۔یہ منہ پھٹ لالچی غیرت سے عاری لوگ۔۔۔۔یہ خود غرض بھوکے لوگ۔۔۔ان کو کیا پتہ ہے کہ عزم ہمت کیا ہوتی ہے۔منزل، آزادی اور قربانی کس چیز کانام ہے۔یہ خدمت،سیاست کونسی صلاحیتیں ہیں۔۔
پارلیمنٹ میں نفرت کا تغفن پھیلتا ہے۔۔23 مارچ کی صبح پھر طلوع ہوگی۔۔قرارداد کی گونج زمان و مکان میں پھیلے گی مگر افسردہ ہوگی۔کیونکہ اس کو سننے والے کانوں سے بہرے ہونگے۔۔اس کو جواب دینے والی زبانیں گونگی ہونگی۔اس کا استقبال کرنے والے عزا?م مردہ ہونگے۔۔ قرارداد الفاظ کا گورکھ دھندہ ہوگا۔۔اساتذہ سکولوں میں جھوٹ بولیں گے عوامی لیڈر عوامی اجتماعات میں جھوٹ بولیں گے۔۔لیکن قوم پاگل ہو چکی ہوگی۔ادھر ادھرادھرنے ہیں ایک جنون ہے بے سروپا جنوں۔۔۔ہماری تاریخ ہم سے شرمندہ ہے۔
تازہ ترین
- کالم / مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔اخو ند سالاک ؒ
- ہومضلعی انتظامیہ،محکمہ ایجوکیشن،سول ڈیفنس،تجاریونین چترال اوردوسرے ایسوسی ایشن کاپاک فوج اورپولیس کے حق میں اسسٹنٹ کمشنر لوئرچترال کے دفترسے پرانے پی آئی اے چوک تک ریلی نکالی۔
- ہوممحکمہ صحت کے ایل ایچ وی پروگرام کے ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر ڈاکٹر ضیاء اللہ خان بدھ کے روز اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے۔
- ہومالخدمت فاونڈیشن لویر چترال کے زیر اہتمام یتیم اور بے سہارا بچوں کی نگہداشت اورتعلیم وتربیت کے قائم ادارہ آغوش کے لئے وسائل جمع کرنے کے لئے ڈونر زکانفرنس مقامی ہوٹل میں منعقد ہوئی
- ہومڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن لویر چترال کے نومنتخب کابینہ کی تقریب حلف وفاداری بدھ کے روز منعقد ہوئی جس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج لویر چترال تنویر اقبال نے نومنتخب کابینہ سے حلف لیا
- تعلیمسرحد رورل سپورٹ پروگرام کے زیر اہتمام چائلڈ پروٹیکشن پراجیکٹ کے تحت بچوں کے مسائل اور ان کے حقوق سے متعلق آگہی دینے کیلئے بدھ کے روز گورنمنٹ ہائی سکول ایون میں ایک تھیٹر کا انعقاد کیا گیا۔
- کالم / مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔مو سمی پیشگو ئی
- تعلیمچترال کی تعلیمی تاریخ میں طالبات کے لئے مخصوص سب سے بڑی اسکالرشپ کا رسمی طور پر لانچ کیا گیا
- سیاستچترال میں پچھلے پینتالیس سالوں سے گندم میں دی جانے والی سبسڈی کا خاتمہ سمیت فلور ملز کو عوامی کوٹے گندم کی فراہمی اورغذائی قلت کے خلاف چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی نے ایکا کرلیا اور حکومت کو صرف ایک ہفتے کا ڈیڈلائن دے دیا۔
- کالم / مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔آرزوئے سحر ڈیجیٹل کتاب