دا د بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔ مور چہ الگ الگ
وطن عزیز پا کستان کو 2023میں جن خطرات کا سامنا ہے ان میں وطن کی سلا متی کو در پیش خطرہ سب سے بڑا ہے دشمن کی نظر چار چیزوں پر ہے پا کستان کی جو ہر ی قوت پا کستان کی مسلح افواج، پا کستان میں گوادر اور ریکو ڈک جیسی دولت اور پا کستان میں ختم نبوت کے قانون والا متفقہ آئین ہمارا دشمن ان چاروں پروار کرنا چاہتا ہے اس کے لئے دشمن نے چار مو رچے قائم کر کے رکھا ہوا ہے پہلا مورچہ مشرقی سرحد پر ہے دوسرا مورچہ مغر بی سرحد پر ہے تیسرا مورچہ وطن کے اندر قائم ہے اور چوتھا مورچہ سوشل میڈیا پر بنا یا ہوا ہے ہر مورچے کا الگ ذمہ دار ہے اور ہر ذمہ دار کا مورچہ الگ ہے وطن کے اطراف میں منڈ لا تے خطرات پر نظر رکھنے والے محب وطن لو گوں کو دشمن کی سر گرمیوں پر کوئی تشویش نہیں اگر تشویش، پر یشانی اور غم ہے تو اس بات پر ہے کہ وطن کے اندر سیا ست اور صحا فت کے دو محا ذوں پر غنو د گی اور نیند کا غلبہ ہے علا مہ اقبال نے 100سال پہلے بر صغیر کے مسلما نوں کی حالت کو دیکھ کر کہا تھا ”وائے نا کا می متاع کا رواں جا تا رہا کارواں کے دل سے احسا س زیاں جا تا رہا“ 100سال بعد بھی پا کستانی سیا ست اور صحافت کا یہ حال ہے پشاور کے پو لیس لائن کی مسجد پر خود کش حملے میں 102نو جوانوں کی شہا دت کے بعد ایپکس کمیٹی کا اجلا س بلا یا گیا تو ایک طبقے نے با ئیکا ٹ کیا اس کے بعد کل جما عتی کا نفرنس بلا ئی گئی تو پھر اس کا بائیکاٹ ہوا بائیکاٹ کے ذریعے دشمن کو اشارہ دیا گیا کہ ہم ایک نہیں ہیں ہماری صفوں میں اتحا د نہیں ہے تم جو چاہتے ہو کرو، تمہارا ہاتھ کوئی نہیں روکے گا اس پر پنجا ب کی ایک لو ک کہا نی صادق آتی ہے یہ پرندو ں کی کہا نی ہے شکا ری نے جا ل بچھا یا تو چھ خو بصورت پرندے جا ل میں پھنس گئے جب شکا ری جال کو اٹھا نے آیا تو پرندوں نے اتحا د کیا اور اپنے پرو کو پھڑ پھڑا کر جال کو ہوا میں بلند کیا جب تک وہ مل کر پروں کو پھڑ پھڑا تے رہے جا ل ہوا میں اڑ تا رہا اور شکا ری بے بسی کی تصویر بن کر آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھتا رہا پھر کیا ہوا پھر ایسا ہوا کہ ایک شریر پرندے نے اپنی چونج جال کے سوراخ سے با ہر نکال کر خود کو چھڑا نے کی کو شش کی، اُس کو دیکھ کر دوسرے پر ندوں نے بھی چونچیں با ہر نکا لیں پروں کا پھڑ پھڑا نا بند ہوا تو جال زمین کی طرف آیا جال کے ساتھ پرندے زمین پر آگرے شکاری نے فوراً جال کو اٹھا یا اور پر ندوں کو ایک ایک کر کے پنجروں میں بند کیا جب تک پرندوں نے اتحا د کا دامن تھا مے رکھا تھا وہ جال کو لیکر ہوا میں اڑ رہے تھے جونہی انہوں نے اتحا د کو پا رہ پا رہ کر کے اپنی چونچیں با ہر نکا لیں وہ شکا ری کے چنگل میں پھنس گئے قو موں کا بھی ایسا ہی حال ہو تا ہے سلطنت مغلیہ بھی افرا تفری اور طوا ئف الملو کی کے سبب سے ختم ہوگئی، عرب دنیا بھی با ہمی انتشار اور با ہمی اختلا فات کی وجہ سے پا رہ پا رہ ہو گئی افغا نستان کا کیا حشر ہوا؟ جب تک افغا ن ملت متحد تھی افغا نستان دنیا کا دولت مند، ثروت مند اور اہم ملک تھا جو نہی پر چم اور خلق پار ٹیوں نے سر اٹھا یا ان کے مقا بلے میں قوم پرست گروہ سامنے آگئے، مذہبی جھتے سامنے آئے دوسا لوں کے اندر 36الگ الگ جما عتیں وجود میں آگئیں افغا نستان کا درخشان ما ضی صرف کتا بوں میں رہ گیا افغا نستان کے کھیتوں، کھلیا نوں اور باغوں کا ستیا نا س ہوا، افغا نستان میں زمرد اور لعل و جوا ہرات کے معدنی ذخا ئر دشمن کے ہا تھوں میں چلے گئے ایک ہنستا بستا ملک کھنڈرات میں تبدیل ہوا قرآن پا ک میں مسلما نوں کو اس طرح کی صورت حال سے خبر دار کیا گیا ہے سور ہ الانعام آیت65 میں ارشاد باری تعا لیٰ ہے ”پرور دگاراس پر قادر ہے کہ تم پر آسمان سے عذاب اتارے یا زمین سے عذاب نکا لے یا تم گروہوں میں بٹ کر ایک دوسرے کا گلا کا ٹنے لگو“عراق اور افغا نستان میں ہماری آنکھوں کے سامنے ایسا ہی ہوا وطن عزیز پا کستان میں دشمن چار مو چوں سے حملے کر رہا ہے ہم میں سے ہر ایک کا مور چہ الگ ہے جب تک ہم ایک ہو کر دشمن کو جو اب نہیں دینگے یہ جنگ جا ری رہے گی جنگ کو جیتنے کا طریقہ اتحا د اور اتفاق میں مضمر ہے جب ملک نہیں رہے گا تو سیا ست کہا ں کر وگے؟