جماعت اسلامی ضلع لوئرچترال کے نومنتخب کابینہ اورورکروں نے ملاکنڈڈویژن میں ٹیکس کے نفاذکومستردکر دیا۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل)جماعت اسلامی ضلع لوئرچترال کے نومنتخب کابینہ اورورکروں نے ملاکنڈڈویژن میں ٹیکس کے نفاذکومستردکرتے ہوئے کہاکہ پسماندہ اضلاع میں نئے ٹیکسوں کااجزاء عوام کے ساتھ مذاق ہے۔چترال پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب ضلعی امیرمولاناجمشداحمد،جنرل سیکرٹری وجہہ الدین،سابق امیراخونزہ رحمت اللہ،مولاناگلا ب الدین،مولاناشیرعزیز،حیات اللہ خان،ضلعی صدرجے آئی یوتھ ضیاء الرحمن،عنایت اللہ اسیراوردوسروں نے کہاکہ ملاکنڈ ڈویژین کے عوام قدرتی آفات اوردوسرے کئی مسائل کاشکارہیں عوام اس قابل نہیں کہ وہ مزیدٹیکس اداکریں۔یہاں کاروباردوسرے ترقیاقی کام مکمل خسارے میں جارہے ہیں ایسے میں یہاں کے عوام پرٹیکس کانافذان کے زخمیوں پرنمک چھڑکنے کے برابرہوگا۔انہوں نے کہاکہ 2018میں ملاکنڈڈویژن کوٹیکس ریجن میں لانے کی کوشش کیاگیاتھا عوامی مطالبے پر2023تک توسیع کیاگیاتھا۔خاص کرچترال کے عوام ہرقسم کے سہولیات سے محروم ہے اس لئے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کومزید10سال کے لئے توسیع کیاجائے تاکہ چترال کے مکینون کی پسماندگی اورغربت میں کمی آسکے۔جماعت اسلامی چترال ہرمکتبہ فکرسے تعلق رکھنے والے لوگوں سے مشاورات کے بعد اس تحریک کومطالبات کے منظورہونے تک جاری رکھاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ ملاکنڈ خیبر پختونخوا کا رقبے اور آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا ڈویژن ہے اور گوناگوں مسائل سے دوچار اور بنیادی سہولیات سے محروم چلا آ رہا ہے۔ ڈویژن میں شامل سات اضلاع گذشتہ کئی سالوں سے پے درپے قدرتی آفات سے بری طرح متاثر ہوچکے ہیں۔ جس کی وجہ سے یہاں کے عوام معاشی طور پر خط غربت سے بھی نیچے چلے گئے۔ مگرحکومت نے ظلم کی انتہاء کرتے ہوئے یہاں کے عوام پر ٹیکس لگانے کی کو شیش کی ہے،ملاکنڈ ڈویژن کے عوام کسی قسم کی ٹیکس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ ملاکنڈ ڈویژن قدرتی آفات اوردوسرے مسائل کی وجہ سے متاثرہ علاقہ ہے جس کے لئے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز دینے کی ضرورت ہے لیکن بد قسمتی سے مراعات اور ریلیف دینے کی بجائے یہاں کے عوام پر ٹیکس کا اضافی بوجھ ڈالا جارہاہے۔ جس کے خلاف جماعت اسلامی سڑکوں پر نکلیں گے اور جان کے قربانیوں سے دریغ نہیں کرینگے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ملاکنڈڈویژن سے 306 میگاواٹ بجلی ملک کے دوسرے صوبوں کودیاجاتاہے اورمزیذ 7000میگاوانٹ بجلی پیداکاکرنے کی گنجائش ان علاقوں موجودہے۔اس طرح سیاحت،معدنیات،جنگلات اوردوسرے مواقع سے بھی حکومت کوفائدہ پہنچتاہے۔مگرچترال کے عوام ہرقسم کے بنیادی حقوق سے محروم ہے نہ بجلی کی مدمیں عوام کوریلیف دیاجاتاہے یوسی کوہ کے عوام ناروالوڈشیڈنگ سے انتہائی تنگ آچکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے نفاذ کا فیصلہ علاقے کے عوام پر ڈرون حملہ کے مترادف ہے جس کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔چترال کے آل پارٹیز سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر اس ظالمانہ اقدام کے خلاف متحد ہوچکے ہیں اور اب حکومت کو عوام کی صبر کا امتحان لئے بغیر نوٹیفیکیشن واپس لینا چاہئے بصورت دیگر ہمارا اگلا اقدام انتہائی سخت ہوگا جس کی تمام ذمہ داری حکومت پرعائد ہوگی۔انہوں نے مزیدکہاکہ جماعت اسلامی کے منتخب نمائندے سینٹ،قومی اورصوبائی اسمبلی میں بھی اس حوالے بھرپورآوازاٹھائیں گے۔