محمد حسین اور ان کے حواریوں کی طرف سے پیش کردہ جعلی قرارداد کی بنیاد پر گوبر کے زیدک گول کے چراگاہ میں غیر مقامی چرواہوں کے لئے این او سی کرنے کے فیصلے کو ختم کیا جائے۔فضل مولا

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) لوٹ کوہ کے سماجی شخصیت فضل مولا نے ضلعی انتظامیہ اور جوڈیشری پر زور دیا ہے کہ محمد حسین اور ان کے حواریوں کی طرف سے پیش کردہ جعلی قرارداد کی بنیاد پر گوبر کے زیدک گول کے چراگاہ میں غیر مقامی چرواہوں کے لئے این او سی کرنے کے فیصلے کو ختم کیا جائے جوکہ سراسر غیر قانونی ہے۔ منگل کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1975 کی نوٹیفکیشن کے مطابق ہر علاقے کا چراگاہ متعلقہ گاؤں کے شاملات میں شامل ہے جس سے استفادے کا حق صرف اور صرف مقامی عوام کو ہوتا ہے لیکن یہاں ارندو، دمیڑ اور دوسرے علاقوں کے بکری پال لوگوں کو موسم گرما میں اجازت دے کر فی بکری 600روپے ٹیکس کے طور پر ہتھیارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محمد حسین اپنی ذاتی تعلق کا غلط استعمال کرکے اور ڈی سی لویر چترال کو اندھیرے میں رکھ کر این او سی لیا ہے جبکہ گزشتہ سال بھی وہ یہ غیر قانونی حرکت کرچکا تھا جسے بعد میں کینسل کیا گیا۔ انہوں نے محمد حسین کی سرگرمیوں کے بارے میں کہا کہ وہ گبور میں مختلف لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف اکساکر فائدہ اٹھارہا ہے جس کا ایک مثال حاجی فیاض ہے جس نے اتالیق حیدر علی شاہ سے زمین خریدنے کے بعد مزارعین کو کرایے پر دے دیا تھا لیکن محمد حسین نے ان کو ورغلا کر زمین پر قبضہ کر دیا اور حاجی فیاض اپنی خرید کردہ زمین کے لئے در بدر کی ٹھوکر کھارہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ محمد حسین ایک احسان فراموش شخص ہے جس پر حاجی فیاض کے والد حاجی دولت بائے کے عظیم احسانات تھے جس کے بدلے میں حاجی فیاض کو عدالتوں میں گھسیٹ رہا ہے۔ فضل مولا نے ڈی سی چترال سے سوال کیا کہ اگر ان کے چراگاہ کو اہالیان ارندو کے لئے جائز قرار دیا ہے تو کیا ارندو جنگل کی رائلٹی میں اہالیان گبور کا حصہ ہوسکتاہے؟