داد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔حجا ز کی خوشبو
بڑی اچھی خبرآئی ہے اور اس خبر میں سر زمین حجا ز کی خو شبو ہے سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی جریدہ دی اٹلانٹک کو تفصیلی انٹر ویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ ہمارا جعرا فیا ئی، اسلا می اور تا ریخی رشتہ ہے ہم ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے، ایک دوسرے کا ہا تھ چھڑ ا نا چا ہیں تو نہیں چھڑا سکتے اور بہت جلد ہم ایک دوسرے کے قریب آجا ئینگے، اپنے انٹر ویو میں محمد بن سلمان نے کہا کہ امریکہ میں سعو دی عرب کی سر ما یہ کاری 800ارب ڈالر ہے، ہم مزید سر ما یہ کاری نہیں کرینگے وقت کے ساتھ مو جو دہ سر ما یہ کاری میں بھی کمی کرتے رہینگے، تیسری بات انہوں نے یہ کہی ہے کہ اسرائیل کو ہم دشمن کا در جہ نہیں دیتے، پڑو سی ملک سمجھتے ہیں اگر اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ پائیدار صلح کر لی تو اسرائیل ہمارا دوست ملک ہو گا یہ دوستی خطے کے پائیدار امن کے لئے سنگ میل ثا بت ہو گی صحا فی کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ قوا نین میں نر می، ثقا فتی آ زادی اور روایتی پا بندیوں کا خا تمہ سعودی عرب کے وژن 2030کا لا زمی حصہ ہے اس کی راہ میں کسی کو رکا وٹ ڈالنے نہیں دینگے، ایک اور سوال کا جوا ب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلما نوں کے اندر لا قا نو نیت اور دہشت گر دی ایک مخصوص گروہ کی کا رستا نی ہے ہم قرآن اور حدیث کے عا لم گیر پیغا م کو عام کر کے اس گروہ کی طرف سے دنیا میں مسلما نوں کو بد نا م کرنے کی مذموم کو ششوں کا سد باب کرینگے اور دنیا میں اسلا م کو امن اور سلا متی کے دین کی حیثیت سے دوبارہ متعارف کرائینگے دنیا کے ذرائع ابلا غ نے سعودی ولی عہد کے انٹر ویو کو بہت اہمیت دی ہے پا کستا ن کے ذرائع ابلا غ نے بھی اس انٹر ویو کو بڑے پیما نے پر نشر اور شائع کیا اور اس کو اہمیت ملنی چا ہئیے تھی کیونکہ امت مسلمہ روا یتی طور پر حجا ز مقدس کے اندر حکمرا نی کرنے والوں کو رہبر اور رہنما کا در جہ دیتی ہے خار جہ پا لیسی اور دفاعی حکمت عملی کے لحا ظ سے اہم موا قع پر سعودی عرب کے حکمرا نوں کی پا لیسیوں پر عمل کرتی ہے اگر چہ پا کستان کے اندر عمو می طور پر جدیدیت کی طرف رجو ع اور اسرائیل کے بارے میں نر م گو شہ رکھنے کی پا لیسی کو پسند نہیں کیا جا تا لیکن سعودی عرب کی حکومت نے وژن 2030کے تحت ملکی ترقی اور خوشحا لی کے لئے جو اہداف مقرر کئے ہیں ان اہداف کے حصول کی خا طر مشکل فیصلے ہیں اسلا می لٹریچر میں حجا ز کا نا م حر مین شریفین کے حوالے سے، وادی بطحا کے حوالے سے اور اسلا می تاریخ کے قرن اول کے حوالے سے متواتر آرہا ہے، مو لا نا رومی سے لیکر علا مہ اقبال تک حجا ز کی سر زمین کا سب نے ذکر کیا ہے علا مہ اقبال کا ایک قطعہ بہت مشہور ہے سرود رفتہ باز آیدکہ نا ید، نسیمے از حجا ز آید کہ ناید، سر آمد روز گار ایں فقیرے دیگر دا نا ئے راز آید کہ نا ید، ہمارے نا مور علما ء، اولیاء، شعراء، علما ء اور اہل قلم نے اپنے نا موں کے ساتھ، مکی، حجا زی، مدنی کے القا بات کا اضا فہ کیا ہے یہ سر زمین حجا ز کے ساتھ ہماری روایتی محبت کا ثبوت ہے تاریخ میں حجا ز کے جعرافیا ئی حدود کبھی وسیع ہوئے کبھی سکڑ گئے ایک زما نے میں یمن بھی حجا ز کاحصہ تصور کیا جا تا تھا پھر وادی بطحا تک حجا ز کو محدود کیا گیا علا مہ اقبال نے اپنی مشہور نظم میں منا جا ت کے اسلوب میں دعا ما نگی ہے ؎
بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل
اس دہشت کے خو گر کو وسعت صحرا دے
سعودی ولی عہد محمد بن سلما ن نے عرب اور عجم کے درمیان حا ئل فا صلوں کو کم کرنے، اور برادرانہ تعلقات کو ایک بارپھر سفارتی سطح پر استوار کرنے کی جس خوا ہش کا اظہار کیا ہے وہ لائق تحسین ہے کیونکہ سرد جنگ کے دوران اور اس کے بعد بھی مسلمانوں کو عرب اور عجم کی تقسیم کا بڑا نقصان ہوا ہے، خصو صاً سعودی عرب اور ایران کی با ہمی مخا صمت اور سرد مہری کی وجہ سے تاریخ کے بعض ایسے موڑ بھی آئے جب مسلما نوں نے نقصان اُٹھا یا عراق، افغا نستا ن، کویت، شام، لیبیا اور یمن کی حا لیہ جنگوں نے مسلما نوں کو بہت نقصان پہنچا یا ان جنگوں کی وجہ سے اسلا می کا نفر نس کی تنظیم غیر فعال اور غیر مو ثر ہو گئی پرنس محمد بن سلما ن کے تازہ ترین انٹر ویو سے حجا ز کی خو شبو آرہی ہے خد ا کرے یہ خو شبو مزید پھیلے