دا دبیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔ممتاز سیا سی کار کن
انتخا بات بلدیا تی ہو ں یا قو می اور صو با ئی اسمبلی کے الیکشن کا مر حلہ آجا ئے یا سینیٹ کے الیکشن کا مو سم آئے ممتاز سیا سی کا رکنوں کا بار بار ذکر ہوتا ہے اس ذکر میں خد مات کو سامنے لا یا جا تا ہے نظر یا تی کا رکن کا نعرہ لگا یا جا تا ہے اور یہ نعرہ بہت چلتا ہے بڑے بڑے شہر کے پریس کلب میں ممتاز سیا سی کا رکن کا ذکر آیا تو کئی اہم باتیں سامنے آگئیں سب سے بڑی بات یہ تھی کہ ہمارے ہاں شعور کی کمی ہے اس لئے تھو ک کے حساب سے سیا سی کا رکن پایے جا تے ہیں تر قی یا فتہ ملکوں میں ایسا نہیں ہوتا ترقی کے ساتھ شعور بھی آجا تا ہے اور با شعور لوگ سیا سی کار کن نہیں بنتے، وہ کا میا ب تا جر، کامیاب زمیندار، کامیاب کسان، کامیاب وکیل، کامیاب ڈاکٹر، کا میاب عالم اور کا میاب لیڈر بن جا تے ہیں آپ امریکہ، جا پا ن، روس، چین اور فرانس یا بر طا نیہ کے لو گوں سے ملیں تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ سیا ست پر گفتگو کرنا پسند نہیں کر تے کون صدر یا وزیر اعظم ہے؟ کون قائد حزب اختلا ف ہے؟ کس نے کیا بیان دیا ہے؟ کس کا کونسا سکینڈل اخبارات میں آیا ہے؟ ان سوالات سے وہ آگا ہ نہیں ہو تے ایسے سوالات مین وہ دلچسپی ہی نہیں لیتے ہر شخص اپنے کا م سے کا م رکھتا ہے اور اپنے کا م کے دائرے میں سو چتا ہے اُس کے لئے کا م سب سے اہم ہے ووٹ کے دن چپکے سے جا کر ووٹ دے دیتا ہے یہ دن چار یا پا نچ سال بعد آتا ہے تر قی یا فتہ قو موں میں جلسوں اور جلو سوں کا میلہ نہیں لگتا، زندہ باد اور مر دہ باد کے مقا بلے نہیں ہوتے، ہمار ا شیر، ہمار افخر کا کوئی نعرہ سننے کو نہیں ملتا کیونکہ ان کے پاس ایسے معا ملا ت کے لئے وقت نہیں ہوتا اس لئے وہاں ممتاز سیا سی کار کن خال خال نظر آتے ہیں جبکہ ہمارے ہاں ایک اینٹ اُٹھا ئیں تو چار،چار ممتاز سیا سی کار کن بر آمد ہوتے ہیں اور یہی ہماراسب سے بڑ االمیہ ہے پریس کلب کی گپ شپ آگے بڑھی تو سینئر صحا فی نے اپنے تجربات کی پوٹلی کھول کر ممتاز سما جی کا رکنوں کی سائنسی بنیاد پر درجہ بندی کی انہوں نے تمہید کے طور پر ایک اصو لی بات کہی کہ ہمارے ہاں سر کاری دفاتر میں قاعدہ اور قا نون کے تحت کوئی کا م نہیں ہوتا اس لئے ہر دفتر میں عام آد می کا مسئلہ سا لوں تک لٹکا رہتا ہے جو سیا سی کار کن اپنے اثر رسوخ سے کا م لیکر لو گوں کے کا م نکا لتا ہے مسا ئل حل کر تا ہے وہ ممتاز سیا سی کار کن کہلا تا ہے اور یہاں سے سیا سی کار کن کا سفر شروع ہو تا ہے اس کا پہلا در جہ عوامی مسا ئل کے حل میں مدد دینے کا در جہ ہے دوسرا در جہ یہ ہے کہ گلی، محلے میں خوشی یا غم پیش آئے سیا سی کار کن آگے بڑھ کر ہر گھر انے اور کنبے کی مدد کرتا ہے اس میں زلزلہ، بارش، طوفان اور دیگر قدرتی آفات کی صورت میں سما جی خدمت، خو شی کی مبارک باد، بیما ر کی تیمار داری اور غم کے لمحات میں فاتحہ، دلا سہ وغیرہ کو شامل کیا جاتا ہے جو سیا سی کار کن ان سر گر میوں میں پیش پیش ہو تا ہے لو گ اس کو نہیں بھو لتے، تیسرا در جہ وہ ہو تا ہے جب سیا سی کار کن ایک لیڈر کا انتخا ب کرتا ہے، اس کی خو شا مد میں وقت، جا ن اور ما ل لگا تا ہے ہر جگہ لیڈر کے ساتھ ہو تا ہے تصویر کھینچوا کر اخبارات اور سوشل میڈیا کو دیتا ہے اور لیڈر سے وفا دار کا خطاب پا تا ہے، یو رپ، امریکہ اور مشرق بعید کے تر قی یا فتہ ملکوں میں لو گوں کے مسا ئل قاعدہ اور قا نون کے تحت خود بخود حل ہوتے ہیں وہاں غم اور خو شی پر مدد کی ضرورت نہیں پڑ تی لیڈروں کو خو شامدی کی ضرورت نہیں ہو تی اس لئے وہاں ممتاز سیا سی کار کن نہیں پا ئیے جا تے۔