چترال (نما یندہ چترال میل) ڈپٹی کمشنر چترال انورالحق نے چترال لوئر میں اپنی تعیناتی کے بعد پہلی مرتبہ کالاش ویلی بمبوریت میں ایک کھلی کچہری کا انعقاد کیا۔ اس موقع پر انہوں نے لوگوں سے خطاب کرتیہوئے علاقے کے کئی مسائل پر فوری اقدامات اٹھائے، اورمتعلقہ اداروں کے آفیسران سے کہا ہے۔ کہ عوامی مسائل کے حل کی راہ میں تاخیری حربے برداشت نہیں کئیجائیں گے۔ اس موقع پر معاون خصوصی وزیر اعلی وزیر زادہ اور مختلف اداروں کے آفیسران موجود تھے۔ کھلی کچہری کے سلسلے میں ڈپٹی کمشنر چترال کی وادیوں میں آمد اور مسائل سننے پر عوام نے ان کا شکریہ ادا کیا۔ اور درپیش مسائل سے انہیں آگاہ کرتے ہوئیکہا۔کہ کالاش وادیوں کا سب سے بڑامسئلہ یہاں کی سڑکیں ہیں۔ جن کی تعمیر کیلئے مقامی لوگ گذشتہ کئی سالوں سے انتظار کر رہیہیں۔ سڑکیں کھنڈر بن چکے ہیں۔ سفر کرنا جاں جوکھوں کا کام بن گیا ہے۔ حکمران بار باروعدے کر رہے ہیں۔لیکن ہنوز سڑک کی تعمیر شرمندہ تعبیر نہ ہوسکی ہے۔ حالانکہ کالاش ویلیز سیاحتی لحاظ سے انتہائی اہمیت کے حامل علاقیہیں۔ اور حکومت سیاحت کو ترقی دینے کیلئے بھی اقدامات کا بار بار ذکرکر رہی ہے۔ لیکن سیاحت کیلئے سڑکوں کو بہتر بنانے کیلئے عملی کام تاحال نہیں ہوا ہے۔ اس سے عوام شدید سفری مشکلات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے بمبوریت میں پیڈو کے زیر انتظام بجلی گھر کی بندش کا نوٹس لینیکا مطالبہ کرتیہوئیکہا۔ کہ بجلی گھر چینل کافی عرصے سے خراب ہے۔ جس کی تعمیر میں مسلسل تاخیر کی جارہی ہے۔ اس وجہ سے وادی میں بجلی کا مسئلہ درپیش ہے۔ جبکہ پیڈو اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا۔ انہوں نے ٹیلی نار فورجی ٹاور کی تنصیب کی راہ میں محکمہ فارسٹ کی طرف سے رکاوٹ ڈالنے کے حوالے سے بھی ڈی سی چترال کو آگاہ کیا۔ اور مطالبہ کیا۔ کہ متعلقہ ادارے سے بات کرکے عوام بمبوریت کو فورجی کی سہولت دی جائے۔محکمانہ مسئلے کی وجہ سے صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ عوامی حلقوں نے یہ بھی مطالبہ کیا۔ کہ کالاش وادیوں میں سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور مقامی آبادی میں اضافے کی وجہ سے ایک بی ایچ یو سے صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ممکن نہیں۔ اس لئے حکومت تک یہ بات پہنچائی جائے۔ کہ بمبوریت میں آر ایچ سی تعمیر کی جائے۔ انہوں نے ہائیر سکینڈری سکول بمبوریت میں تعمیری کام کی بندش کا نوٹس لینیکا بھی مطالبہ کیا۔ ڈپٹی کمشنر لوئر چترال نے عوامی مسائل سننیکے بعد لوگوں کو یقین دلایا۔ کہ تمام جملہ مسائل نوٹ کر لئے گئے ہیں۔ اور بہت جلد ان پر کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہائیر سکینڈری سکول کے ٹھیکہ دار ایگریمنٹ کے مطابق محکمہ فارسٹ سیعمارتی لکڑی خرید کر سکول کی بروقت تعمیرکے ذمہ دار ہیں۔ کسی کو بھی جنگل کی کٹائی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ڈپٹی کمشنر نیکہا۔ کہ کالاش ویلیز میں کسی بھی غیر مقامی فردکو زمین خریدنیکی اجازت نہیں ہے۔ اور اس مقصد کیلئے دفعہ 144 نافذ کر دیا گیا ہے۔ جو شخص بھی خلاف ورزی کرے گا۔ اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے فور جی ٹاور کی تنصیب کے بارے میں اقدامات کی یقین دھانی کی۔ انہوں نے کہا۔کہ کالاش وادیاں سیاحتی علاقے ہیں۔ جنہیں ماحولیاتی آلودگی سیہر ممکن صاف رکھنے کی ضرورت ہے۔ کسی کو بھی پانی اور ماحول کو آلودہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کھلی کچہری کے اختتام پر خطاب کرتے ہوئیمعاون خصوصی وزیر زادہ نے کہا۔ کہ کالاش ویلیز روڈ کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔حکومت اس سڑک کی اہمیت کے پیش نظر تعمیر کا کام اب شروع کرنے والی ہے۔ مشینری لائے جا رہے ہیں۔ اور متعلقہ ادارے آچکے ہیں جو کہ وادی کے لوگوں کیلئیبہت بڑی خو شخبری ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ موجودہ حکومت نے کالاش وادیوں کی بہتری کیلئے جو کچھ کیا ہے۔ چوہتر سالوں میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا۔ کہ وادی میں سکولوں کا جال بچھایا جا چکا ہے۔ قبرستانوں کیلئے زمین خریدے جا چکے ہیں ، 73کالاش قاضیوں کو اعزازیے دیے جارہے ہیں۔ اقلیتی طلباء وطالبات کیلئے پہلی مرتبہ سکالرشپ دیا جارہا ہے۔ وادیوں کی ترقی کیلئے کالاش ویلیز ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کی گئی ہے۔ جو کہ مستقبل میں وادیوں کی بہتری کی منصوبہ بندی خودکرنے کے قابل ہو گی۔ انہوں نے کہا۔ کہ حکومت سیاحت کو ترقی دینے کیلئے سنجیدہ کوشش کر رہی ہے۔ اور چترال میں کئی منصوبوں پر کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ عوام ترقی کے کاموں میں حکومت کا ساتھ دیں۔