چترال (نما یندہ چترال میل) منگل کے روز نماز ظہر سے پہلے شاہی قلعہ کے سامنے دریاپار واقع شاڈوک کے مقام پر جائیداد کے تنازعے پر دو گروہوں میں تصادم ہوا جس میں ایک شخص قتل اور ایک زخمی ہوگئے جس میں چاقو، ڈنڈے اور پتھر استعمال کئے گئے جبکہ پستول بھی فائر کئے جاتے رہے۔ مقتول تور جان کے بھائی نے تھانہ چترال میں رپورٹ درج کراتے ہوئے بتایاکہ انہوں نے شاڈوک پائین میں برلب سڑک اپنے زرخرید زمین کو ہموار کرنے کے کام پر لگے ہوئے تھے کہ مخالف فریق کے آٹھ افراد امجد، ظہیر عالم، سجاد عالم، جواد عالم، نور، رحمت ولی ساکنان شاڈوک اور دوسروں نے ان پر ڈنڈوں سے حملہ کردیا اور چاقو زنی بھی شروع کردی جس سے ان کا بھائی تورجان کے سینے پر چاقو گھونپ دیا گیاجبکہ اسی اثناء میں ان کے سر پر اینٹ بھی لگ گئی جنہیں وہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال پہنچادیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسے۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے گہتک دنین کے باشندے سیدجلا ل اور فریدکے ایما پر حملہ کیا جبکہ مخالف فریق ان کے خریدکردہ زمین کو عوامی چراگاہ سمجھ رہے ہیں۔ تھانہ چترال کے ایس ایچ او منیر الملک نے بتایاکہ ابھی تک صرف ایک ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ مقتول کا تعلق لاچی گرام دمیل سے بتایاجاتا ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات