چترال (نما یندہ چترال میل) جمعیت علمائے اسلام ضلع لویر چترال کے امیر مولانا عبدالرحمن نے کہاہے کہ ملک پر بدترین لوگ حکمران ہوکر مسلط ہونے کی وجہ سے ملک بھر کے عوام مشکلات میں مبتلاہیں اور چترال میں یہ مسائل اور گھمبیر صورت اختیار کرگئے ہیں جن کو اگر بروقت حل نہ کئے گئے تو لویر اور اپر چترال کے عوام احتجاج پر مجبورہوں گے جس سے ضلعی انتظامیہ سے لے کر صوبائی اور مرکزی حکومت اس کے زد میں آئیں گے۔ بدھ کے روز پارٹی کے دیگر رہنماؤں مولانا عبدالسمیع آزاد، قاضی نسیم، مولانا امین احمد، مولانا فدا احمد، قاری فضل حق، قاری اصغر، مولانا پیرسرور، قاری قاسم اور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چیف منسٹر کے حالیہ دورہ چترال کے موقع پر پی ٹی آئی کی ضلعی کابینہ کے ارکان اور کارکنان کو حوالات میں بند رکھنا اور پریڈ گراونڈ میں تاریخ کا ناکام ترین جلسہ عام منعقد کرکے حکومت نے اپنی کمزور ی واضح ثبوت فراہم کیا ہے جہاں سرکاری ملازمین اور خصوصاً کلاس فور ملازمین کو خالی کرسیوں پر بیٹھا دئیے گئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ پارٹی کے سینئر لیڈر عبداللطیف عدالت سے سزا یافتہ مجرم کو وزیر اعلیٰ کے ساتھ اسٹیج پر بیٹھاکر اور تقریرکاموقع دے کر حکومت نے ثابت کردی کہ یہ انصاف کی حکومت نہیں بلکہ کرپٹ ٹولے کا حکومت ہے کیونکہ چترال میں بچے بچے کو معلوم ہے کہ سبز جنگلات کی کٹائی میں عبداللطیف کو عدالت سے 68لاکھ روپے جرمانے کی سزا ہوئی ہے۔ مولانا عبدالرحمن نے کہاکہ وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی وزیر زادہ کی کرپشن کی ہوش رباداستان کسی اور پارٹی نہیں بلکہ پی ٹی آئی ہی کے ایک رہنما روزانہ کی بنیاد پر تفصیل سے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کررہے ہیں جس کے مطابق وزیر زادہ نے اپنے ایک چہیتے کو اپر چترال کے ایک بے آب وگیاہ میدان میں مچھلی کا فارم بنانے کے لئے خطیر رقم الاٹ کردی ہے۔ جے یو آئی کے رہنما نے مطالبہ کیاکہ کرپشن کی ان تفصیلات کی انکوائری کرائی جائے تاکہ عوام کا پیسہ مزید ضائع ہونے اور چند جیبوں میں جانے سے بچ سکے۔ انہوں نے کہاکہ پولوگراونڈز کے نام پر خطیر رقم اپر اور لویر اضلاع میں خرچ کرنے کا حکومتی دعوے بھی محض ڈھونگ اور ڈرامے ہیں جن میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں ہوئی ہیں اور چترال شہر کا پولوگراونڈ سب کے سامنے ہے جوکہ گزشتہ دو سالوں سے کھنڈر کا منظر پیش کررہی ہے اور اسے بنانے والوں نے اس کی تاریخی حیثیت بھی بگاڑ کررکھ دی ہے جس پر چترال ٹاؤن کے لوگ کسی بھی وقت حکومت سے سوال کرسکتے ہیں۔ مولانا عبدالرحمن نے کالاش ویلیز روڈ، گرم چشمہ روڈ اور چترال ٹاؤن کے اندر متعدد سڑکوں بشمول گورنر کاٹج روڈ پر کام شروع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ حکمرانوں کو یہ منصوبے افتتاح کرتے ہوئے تو دیکھے جارہے ہیں لیکن نام کی تختی لگنے کے بعد کام کا کسی نے نہیں پوچھا۔ انہوں نے اپر اور لویر چترال کے اضلاع میں سرکاری محکمہ جات میں تقرریوں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس طرح کی شرمناک کام کسی بھی سابق دور حکومت میں نہیں ہوئی جہاں کلاس فور وں کی اسامیاں فروخت کردئیے گئے جبکہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرزہسپتال میں گزشتہ دنوں 32کلاس فور اسامیوں کو سیلیکشن کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہاکہ اس عمل میں ضلعے کے منتخب ایم پی اے سے بھی مشاورت کی زحمت گوار ا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے محکمہ جنگلات کی طرف سے عمارتی اور سوختنی لکڑی کے لئے پرمٹ کے اجراء میں غیر معمولی تاخیر کی بھی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ عوام کی صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے۔ انہوں نے آئی جی پولیس سے مطالبہ کیاکہ چترال میں تعینات فرنٹئر ریزرو پولیس کو چترال سے باہر ڈیوٹی پر بھیجنے اور پوسٹنگ کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات