پراجیکٹ ڈائریکٹر چترال یونیورسٹی اپنی ملازمت بچانے کے لئے وفاقی حکومت کے اقدامات کو چھپا رہا ہے۔نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ

Print Friendly, PDF & Email

چترال(نمائندہ چترال میل) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ضلعی رہنما اور پارٹی ترجمان نیازاے نیازی ایڈوکیٹ نے پراجیکٹ ڈائریکٹر چترال یونیورسٹی ڈاکٹرپروفیسربادشاہ منیر کے روئے پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ پراجیکٹ ڈائریکٹر اپنی ملازمت بچانے کے خاطر صوبائی حکومت اورتحریک انصاف کے شدید دباؤ میں ہے۔حالانکہ چترال یونیورسٹی کا اعلان سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے گذشتہ سال پولو گراونڈ چترال میں ہزاروں چترالی طلباء کے پُرزور مطالبے پر کیا تھا۔اوریونیورسٹی کے لئے تین ارب روپے کی خطیر رقم بھی وفاقی حکومت نے دی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ چترال یونیورسٹی میں زیر تعلیم ایک ہزار طلباء کے فیس”تیس ہزار روپے فی سمسٹر“ وفاقی حکومت ادا کرتی ہے۔لیپ ٹاپ وفاقی حکومت کی طرف سے دی جاتی ہے جسے چترال یونیورسٹی کے ہزاروں طلباء مستفید ہورہے ہیں۔صوبائی حکومت نے چترال یونیورسٹی کا صرف تختی لگایا ہے موجودہ کیمپس بلڈنگ عبدالولی خان یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلرڈاکٹر احسان علی کی طرف سے تحفہ ہے اور چترالی طلبا پر احسان ہے۔سابق وی سی ڈاکٹر احسان علی نے مسلم لیگ (ن) کی ایک وفد کی درخواست پر کیمپس سے ایک کرسی بھی واپس نہیں لے گئی۔ موجودہ چترال یونیورسٹی میں موجود ٹرانسپورٹ سے لیکر کلاس رومز تک اثاثہ جات سابقہ عبدالولی خان کیمپس کے ہیں جس میں موجودہ پراجیکٹ ڈائریکٹر نے کوئی اضافہ نہیں کیا ہے۔طالبات کے لئے ہاسٹل بھی عبدالولی خان کیمپس کے دور کا ہے جبکہ طلباء کے لئے کوئی ہاسٹل کا قیام عمل میں نہیں لایاگیا ہے۔صوبائی حکومت نے صرف تیس کروڑ روپے دیے ہیں پراجیکٹ ڈائریکٹر نے یوم تاسیس کے موقع پر لفاضی سے کام لیتے ہوئے شراکاء سے غلط بیانی کی۔نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ نے کہا کہ پراجیکٹ ڈائریکٹرنے اب تک چترال یونیورسٹی کے لئے قابل ذکر کام نہیں کیا ہے۔اُنہوں نے کہا صوبے میں مسلم لیگ(ن) کی حکومت آنے پر موجودہ پراجیکٹ ڈائریکٹر کے تعیناتی پر نظر ثانی کی جائیگی۔