صوبائی حکومت کی طرف سے سنیئر سٹیزن کی رجسٹریشن کرنے کے احکامات کے بعد سوشل و یلفیئر آفس چترال میں اب تک 17ہزار برزرگ شہریوں کے فارموں کی وصولی کی گئی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) صوبائی حکومت کی طرف سے سنیئر سٹیزن کی رجسٹریشن کرنے کے احکامات کے بعد سوشل و یلفیئر آفس چترال میں اب تک 17ہزار برزرگ شہریوں کے فارموں کی وصولی کی گئی ہے۔ جبکہ وصولی کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ فارم داخل کرنے والے یہ شہری حکومت سے بہت زیادہ مراعات و امداد کی امید رکھتے ہیں، اور اسے ایک مستحسن اقدام قرار دیا جارہاہے۔ تاہم بعض افراد کوئی زیادہ توقع نہیں رکھتے۔ چترال کے طول و عرض سے بزرگ مردو خواتین کی طرف سے فارم جمع کرنے کیلئے آمد پر کرایوں اور دیگر ضروریات پر بھاری اخراجات اُٹھ رہے ہیں۔ 80کلو میٹر دور ارندو کے رہائشی سینجان ملک اور کالاش ویلی بمبوریت کے شاٹونگ کو امید ہے۔ کہ انہوں نے فارم جمع کرنے کیلئے گاڑیوں کے بھاری کرایوں کے علاوہ جو تکالیف اُٹھائی۔ حکومت ضرور اُس کے متبادل اُنہیں مراعات فراہم کرے گا۔ سنیئرسٹیزن فارموں کی وصولی کے حوالے سے سوشل ویلفیئر آفیسر نصرت جبین نے بتایا۔ کہ چترال اور بونی میں پانچ ڈیسک اس سلسلے میں کام کررہے ہیں۔ جہاں مردوں اور خواتین دونوں کے پُرشدہ فارم وصول کئے جا رہے ہیں۔ اور یہ کام سوشل ویلفیئر میل اور فیمل سٹاف انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا، کہ فارموں کی وصولی کا بہت بڑا بوجھ اُن کے آفس پر ہے۔ اور اُنہیں و اسٹاف کو چھٹی کے دن بھی کام کرنا پڑتاہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ تاحال 17 ہزارفارم اُن کو موصول ہو چکے ہیں۔ جبکہ بہت بڑی تعداد میں مزید فارموں کی وصولی متوقع ہے۔ نصرت جبین نے کہا۔ کہ یہ ایکٹ 2014میں منظور ہوا۔ جس کے تحت صوبائی حکومت بزرگ شہریوں کو مراعات دینے کیلئے اقدامات اُٹھا رہا ہے۔ اس ایکٹ کے تحت سنیئر سٹیزن کو کارڈ جاری کئے جائیں گے،اور حکومت ہسپتالوں، سفر کے دوران اور پارکوں میں داخلے جیسے مواقع پر بزرگ شہریوں کو سہولت اور مراعات فراہم کرے گی ۔ انہوں نے کہا۔ کہ فارموں کی وصولی کا کام اضافی ذمہ داری ہے، جنہیں وہ اور اُن کے سٹاف چترال کے لوگوں کو فوائد پہنچانے کے جذبے کے تحت انجام دے رہے ہیں۔ اور فارموں کی وصولی کا کام مکمل ہونے کے بعد بزرگ شہریوں میں کارڈ تقسیم کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا۔ کہ اسٹاف کی کمی کے باوجود اب تک بھر پور طریقے سے فارم کی تقسیم اور وصولی کا کام جاری ہے۔ جو کہ عوام کو سہولیات دینے کے جذبے کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپیشل افراد کے ڈیٹا کو کمپیوٹرائزڈ کیا گیا ہے۔ جو کہ پہلے کمپیوٹرائزڈ نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی تھیں۔