لوٹ اپکی عید….. اور خش اپکی لوگ
تحریر۔ شہزادہ مبشرالملک۔۔۔۔۔۔shmubashir99@gmail.com
٭ صدائے دلبر۔
” استانہ عالیہ چیو شریف“ میں کبھی کبھار ہمیں بھی ”قدم بوسی“ کا شرف ملتا ہے وہ بھی اس وقت جب یہاں کے…. قوال… ہمنوا … مالنگ…. چیلے… اور …. خلفاء …. کے ہاں ”مسنددرویش“ خالی ہو ۔ وہ بھی اس وقت جب …. استانہ عالیہ چیو شریف کے ’’ سجادہ نشین“ …. حضرت سید آمان…. دام برکات ھو …. ھو ھو ھو … اپنے مخصوص ادا سے جلال میں آکے سجادہ نشینی کا ”شاطرانہ مسکرہٹ “ پھنک دیں تو۔ورنہ دور سے ہی سلام مار کے نکلنے میں ہی عافیت محسوس کرتا ہوں کہ نہ جانے کوئی درویش جلال میں آکے ہماری دنیا ہی نہ اجاڑ دے۔ ان صاحب کرمات ہستیوں میں ایک پہنچے ہوئے ”ریڑی بان“ ہیں جو…. کریلے کو بھی آم کی طرح میٹھا بناکے بیجنے کا فن جانتے ہیں۔ ایک دن اللہ جھوٹ نہ بلوائے میں استانہ شریف کو خالی دیکھ کر…. کانپ سا… گیا اور
؎ بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق کے مصداق گرمی کی شدت کے سبب استانے کے باہر ” پانی کے متبرک سبیلوں“ پہ بے خطر کود پڑا اور استانے کی بے رونقی کے سبب جو آگ میرے سینے میں لگی ہوئی تھی اسے ” دو لیڑ“ کولڈ واٹر سے واش کیا اور ویرانی کا شرعی مسلہ دریافت کرنے کی کوشیش کی تو دریائی سائڈ سے ایک ”دلبرانہ صدا“ کانوں کو ”حضرت زمان استاد“ سے زیادہ زور اور شوق سے اپنی جانب کھنچاکہ مزا اگیا۔ صدا میں ایک سوز، درد،حسرت بے چارگی اور نغمہ گی سر چڑ ھ کے بول رہی تھی ” لوگو سنو …. مجھ غریب کی مدد کرو… گرمی… نے مجھے… برف کی طرح پگلا..کے رکھ دیا اور میرے …سبزیوں… کو …کباب… کی طرح جلا رہا ہے۔ گھر میں بیوی نام کی ایک ”جننی“ ہے جس کے ”درجن بھر“بچے ہیں وہ خالی ہاتھ گھر آنے پر ”ہاتھ“ ہی کھا جانے کا اعلان کرچکی ہیں۔لوگو اس غریب۔ کی سنو جو….حکمران…. بن کے…عوام… کا خون …. نچوڑنے…. کا فن نہیں جانتا۔اس ریڑھی بان کی سنو…. جو دفتر میں افیسر بن کے…حرام کی کمائی کا…. گر ُ …. نہیں جانتا…. جو وکیل بن کے موکل کا جیب نہیں کاٹ سکتا….. جو قاضی بن کے انصاف کا گلہ نہیں گھونٹ سکتا۔ لوگو دیکھو …. لوٹ اپکی عید…. اژدھا بن کے مجھے گھور رہا ہے۔اور انصاف کی حکومت میں یہ قیامت ؟
او….. ریاست مدینہ اور نیا پاکستان کے غریبو …. آو چیو پل سے دریائے چترال کی…. سونامی….میں چھلانگ مار کر جناب عمران خان کو خراج عقیدت پیش کریں کہ…. غریب کے لیے یہی راستہ رہ گیا ہے۔کیونکہ
ؔپوست نیژین غریبو لوڑور بازاری دوکانہ شیر
٭ حکایت محبوب۔
بوجھل دل….کے ساتھاس ملامتیہ دروش کے پاس گیا اور آستانہ کی آفسردگی اور درویشوں کی غیرحاضری کا سوال کیا تو مسکراتے ہوئے کہنے لگا”میتار” یہ درویش روزانہ ایک بندے کو مار دیتے ہیں…. شہر ویران ہونے کو آیا ہے یہ روز دعا، تعزیت اور جنازے کے لیے
جاتے ہیں آج پھر نکلے ہیں…. سجادہ نشین…. کو بھی لے کر ہمارا تو بیڑہ غرق ہوہی گیا ہے یہ لوگ ”سجادہ نشین“ کے ساتھ ساتھ ”کوسٹر“ والے کو بھی ” عمری تبلیغی“ بنا کے چھوڑیں گے…. میں نے مہنگائی اور لوٹ ایکی عید والا…. والیم… دوبارہ آن کیا تو سنجیدہ ہوکے کہنے لگے”میتار …. صوبیدار محبوب عالم کا قول ہے ” مسلمان…. کے لیے عید گھر کی بربادی اور…. بخ نیسک…. کا سامان ہے اور…. کیلاش …. کے لیے موت…. کہ سب کچھ اجاڑ کے رکھ دیتا ہے ۔
٭ زہر ہلاہل۔
اس دوران ہمارے ایک پرانے ”انگریزی خان“ دوست وارد ہوئے اور مدتوں بعد ملاقات کے لیے قریبی جوس فرورش سے جوس کی پیش کش کی جو میں نے ”ملامتیہ“ کو بھی پلانے کی شرط پر قبول کیا…. دوکان میں سنگھ سمانے کے بعد مجھ سے کہا”دو یو لائیک میگو….ار…. چمبوروغ ….؟ میں نے فائر کیا آ ئی ایم کھو…. دونت لائیک چمبوروغ …. ملامتیہ نے بھی… بیخو نیزلہ چمبوروغو پیمیان درودنہ آمو جوس انگیور“ فارغ ہوکے انگریزی خاں نے بل کا سنا اور جوسر سے زیادی تیزی سے گھوما میں نے بڑی مشکل نے سوچ ّآف کیا ….. بیرموغ لشٹ جتنی بلندی سے کہا”دو سو چالیس روپے“ کاونٹر سے جواب آیا جی ہاں دو سو چالیس روپے“ ارے میں تو سمجھ رہا تھا کہ بیس پچیس روپے گلاس ہوگا۔ ملامتیہ نے جواب دیا ”تم نے ضیاء الحق کے زمانے میں جوس پیا ہوگا اس کے بعد سے آج دوبارہ… شوق نے انگڑائی لی۔
٭ بکرا ڈینٹنگ سروس۔
پھر پانچ منٹ میزان کی پارٹی کی دھلائی کے بعد انگریزی مار بے موڈ اور سوچوں بھری رخصتی لے کر روانہ ہوئے۔ تو ملامتیہ نے ایک اور دلچسپ انکشاف کیا۔ میتار…. قربانی کے جانوروں کی مرمت اور ڈنٹیگ پینٹیگ کا کام زوروں پے ہے۔ گجر لوگ منصوعی دانت، کاں اور سینگ بذریعہ… ایل فی … سامد باونڈ ، میجک لگائے جارہے ہیں۔ لیکن اللہ کے فضل کرم اور عمران کی کوشیوں سے ملک کے لوگ سب ” کھنگال“ ہوچکے جو عید کے لیے ”قربانی کے جانور“ تو دور کی بات کپڑے تک کے ریٹ سن کے ”خش اپک کے ساتھ واپس آنے کا کہہ کر… بھاگ… جانے میں ہی عافیت محسوس کر یں گے کیونکہ ….. وطن کے باسی ….. وزیر اعظم کے شوکھور لواون….. اسیر بن کے….. ایونو…. مہ میتار کی طرح کہ گھر کے رہیں ہیں نہ گھات کے۔
٭٭٭٭٭
(نوٹ) اس دران ایونو میتار نے چیو بازار کی سیر کی تھی۔