دادبیداد ۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ۔۔۔۔۔مشرق وسطی،خواب اور سپنے

Print Friendly, PDF & Email

دادبیداد ۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ۔۔۔۔۔مشرق وسطی،خواب اور سپنے
20دن ہوگئے غزہ اور بیت المقدس میں مسلمان فلسطینیوں پریہودی افواج کے فضائی حملے جاری ہیں 160فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ان میں 52بچے اور40خواتین بھی شامل ہیں 10ہزار مسلمانوں نے گھربار چھوڑ کرزیر زمین پناہ گاہوں میں سرچھپا لیا ہے جہاں وہ بھوک سے مرجائینگے۔مگرہمارے کچھ خواب اور سپنے ہیں اس لئے ہم میں سے کوئی بھی مظلوم مسلمانوں کی مدد نہیں کرسکیگا ہمارا خواب یہ ہے کہ عراق،شام،اردن اور مصر پڑوسی ممالک ہیں فلسطینیوں کی مدد کرینگے ہمارا دوسرا خواب یہ ہے کہ مشرق وسطی کے دولت مند ممالک سعودی عرب،متحدہ عرب امارات،کویت،بحرین،قطروغیرہ آگے آکر فلسطینی مسلمانوں کے زخموں پر مرہم رکھینگے،ہمارا سپنا یہ بھی ہے کہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کاکام جنگ روکنا،مظلوم کی مدد کرنا اور امن قائم کرنا ہے ہمارے یہ خواب اور سپنے کئی بار چکنا چور ہوچکے ہیں لیکن ہمارا حال یہ ہے کہ پھر بھی ان خوابوں اور سپنوں سے چھٹکارانہیں پاتے دنیا حقائق پر نظر رکھتی ہے ہم خوابوں اور سپنوں سے باہر نہیں آتے حقائق کی دنیا میں قدم نہیں رکھتے ہمیں یاد نہیں رہتا کہ مصر اور اردن نے اسرائیل کی غلامی قبول کی ہے ہمیں یاد نہیں پڑتا کہ شام کو اسرائیل نے امریکہ اور سعودی عرب کی مددسے کھنڈر بنادیا ہے۔ہمیں یاد نہیں پڑتا کہ متحدہ عرب امارات،بحرین اور کویت نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات استوار کرکے فلسطینیوں کے سینوں پر چھرا گھونپ دیا ہے ہمیں یاد ہی نہیں رہتا کہ سعودی عرب اسرائیل کا اتحادی بن چکا ہے ہمیں یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اقوام متحدہ نمائشی تنظیم ہے سلامتی کونسل بھی محض نمائش کے لئے ہے اس کونسل میں اسرائیل کے خلاف کوئی قرارداد آگئی تو امریکہ اس کو ویٹو کرے گا اس لئے سلامتی کونسل کا نام لینا فضول اور بیکار بات ہے اقوام متحدہ کا نام لینا ذہن اور دماغ کی عیاشی ہے نہ اقوام متحدہ فلسطینی مسلمانوں کی مدد کریگی نہ سلامتی کونسل اسرائیل کی جارحیت کو روک سکے گی اس قسم کی توقعات کو فضولیات،خرافات اور لغویات میں شمار کیا جانا چاہیئے۔ہمارا سپنا یہ بھی تھا کہ اسلامی ملکوں کی تنظیم او آئی سی(OIC)مظلوم فلسطینی مسلمانوں کے حق میں آواز اُٹھائیگی شکرہے کہ ہم اس خواب سے چھٹکارا پاچکے ہیں ہمیں اچھی طرح معلوم ہوچکا ہے کہ57اسلامی ملکوں کی تنظیم نے اسرائیل،سعودی عرب اور امریکہ کی غلامی قبول کرلی ہے ان آقاؤں کی اجازت کے بغیر مظلوم مسلمانوں کے حق میں کوئی بیان نہیں دے سکتی یہ بھی عرب لیگ اور گلف کواپریشن کونسل (GCC) کی طرح غلاموں کی انجمن ہے۔اس لئے شکر ہے کہ ہم نے ایسی تنظیموں سے کوئی اُمید وابستہ نہیں کی اسلامی ملکوں میں اگر کوئی ملک انفرادی سطح پر فلسطینی مسلمانوں کی مدد کرسکتا تھا وہ ایران تھا جس کو اسرائیل نے سعودی عرب اور امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں الجھادیا ہے،ترکی کا معاملہ بھی ایران سے مختلف نہیں۔سعودی عرب اوران کے اتحادی نسلی بنیادوں پر ایک طاقتور اسلامی ملک ترکی کو اپنی صفوں میں برداشت کرنے پر امادہ نہیں اس منظر نامے پر اگر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوگا کہ اسرائیل،سعودی عرب اور امریکہ نے اپنا ہوم ورک مکمل کرلیاہے۔عراق،شام اور لیبیا کی تباہی سے لیکر یمن کی جنگ،ایران کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کا اطلاق بھی اس ہوم ورک میں شامل تھے چھ خلیجی ریاستوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات اور پکی دوستی کے معاہدے بھی اس ہوم ورک کا حصہ تھے۔ہمارے خواب اور سپنے چکنا چور ہوچکے غزہ اور بیت المقدس میں مسلمان فلسطینیوں پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا دُکھ الگ ہے عرب ممالک کی حماس دشمنی اور اسرائیل دوستی کا صدمہ اپنی جگہ الگ ہے اور سچ پوچھیئے تو بڑا صدمہ یہی ہے کہ مسلمان بھی دشمن سے مل گیا ہے۔یقینا یہ بہت بڑا صدمہ ہے۔