چترال (نمائند چترال میل) چترال کے تمام ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز مالکان نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ سال ان کے ہوٹلوں کو کورونا سنٹر کے طور پر چار ماہ تک استعمال کرنے کے معاوضے ادا کئے جائیں اور اس وقت ہوٹلوں کو مختلف حیلے بہانوں سے بند کرنے کی بجائے فی الفور کھول دئیے جائیں بصورت دیگر وہ احتجاجی طور پر اپنے ہوٹل مستقل طور پر بند کرکے ڈی سی چترال کے دفتر کے سامنے غیر معینہ مدت تک دھرنا دینے پر مجبور ہوں گے۔ بدھ کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر محمد ادریس خان، جنرل سیکرٹری جمشید احمد، صدر تجار یونین شبیر احمد اور دیگر رہنما سید حریر شاہ، مولانا گلاب الدین، حزب اللہ اور دیگر نے کہا کہ گزشتہ سال ان کے ہوٹلوں کوضلعی انتظامیہ نے کورونا سنٹروں میں بدل دیا لیکن ابھی تک ان کو ایک پائی بھی ادا نہیں ہوئی جس کی وجہ سے وہ انتہائی مالی مشکلات میں مبتلا ہیں جبکہ اس سال بھی ہوٹلوں کو غیر ضروری طور پر بند کرنے پر وہ مزید مالی مشکلات کے دلدل میں پھنستے جارہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ ایک طرف تو عام ہوٹلوں کو بند کئے جارہے ہیں لیکن افسر شاہی اپنے مہمانوں کے لئے مخصوص ہوٹلوں کو کھولتے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ ضلعی انتظامیہ ہوٹلوں پر بھاری جرمانے عائد کرکے ان کو معیشت کو تباہ کررہی ہے جوکہ سراسر ظلم ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دنوں ضلعے کے مختلف دوردراز علاقوں سے آئے سینکڑوں مقامی افراد کو بھی ہوٹلوں میں ٹھہرنے کی اجازت نہیں دی گئی جوکہ چترال سکاوٹس میں بھرتی کے لئے آئے تھے جبکہ ہوٹلوں کی بندش سے چترال شہر میں عام دکاندار بھی متاثر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ضلعی انتظامیہ کی نا اہلی کا سز ا ہوٹل والوں کو نہیں ملنا چاہئے کیونکہ کورونا سنٹروں کے کرایہ جات کا بل ضلعی انتظامیہ نے ریلیف ڈیپارٹمنٹ کو بھیجنے کی بجائے سیکرٹری صحت کو بھیج دیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اگر باہر سے سیاحو ں کا آنا بند ہے تو ہوٹلوں کی بجائے لواری ٹنل کو ان کے لئے بند کرنا چاہئے کیونکہ چترال آنے کے بعد ان کو مجبوراً ہوٹلوں میں ہی ٹھہرنا پڑے گا۔ ہوٹل ایسوسی ایشن کے رہنماؤں کا شکوہ تھاکہ چترال کے ساتھ امتیازی سلوک کا سلسلہ بہت پہلے سے جاری ہے جب چترال کے تریچ میر کی چوٹی اور کوہ ہندوکش کی دوسری چوٹیوں کو سر کرنے کی مہم کا سلسلہ روک دیا گیا۔ انہوں نے زور دے کرکہاکہ چترال میں ہوٹل چلانے والوں کا 95فیصد کرائے پر ہوٹل لے کر علاقے میں سیاحت کو ترقی دے رہے ہیں لیکن حکومت کی اس سلوک سے ان کو گزشتہ دوسالوں سے ناقابل تلافی پہنچ گیا ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات