چترال (نمایندہ چترال میل) شہدائے اے پی ایس پشاور کی یاد میں ملک کے دوسرے حصوں کی طرح ضلع کونسل ہال چترال میں ایک پر وقار تقریب منعقد ہوئی۔ جس کا انتظام ضلعی انتظامیہ چترال لویر اور شہید اسامہ وڑائچ اکیڈمی نے مل کر کیا تھا۔ اس پروقار تقریب کے مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (ریلیف) چترال عبدالولی خان تھے۔ جبکہ ڈائریکٹر شہید اسامہ وڑائچ اکیڈمی فداء الرحمن نے نظامت کے فرائض انجام دی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین اسسٹنٹ کمشنر چترال ثقلین، پرنسپل گورنمنٹ سنٹنیل ماڈل سکول چترال شاہد جلال، مولانا اسرار الدین الہلال، ڈسٹرکٹ خطیب چترال مولانا فضل اللہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ اے پی ایس کا سانحہ دنیا میں طلبہ کی اجتماعی قتل کا دوسرا بڑا واقعہ ہے۔ جس میں 148 افراد کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ اور یہ پاکستانی عوام کیلئے بہت بڑا امتحان تھا۔ تاہم پاکستانی عوام نے اس عظیم سانحے کے موقع پر انتہائی صبر و تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا۔ کہ اسلام میں کسی ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیا گیاہے۔ اس لئے جن دہشت گردوں نے اے پی ایس پر حملہ کرکے معصوم جانوں کو نشانہ بنایا۔ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ کیونکہ اسلام جنگ کے دوران بھی بچوں، خواتین، بوڑھوں حتی کہ مال مویشی اور باغات و فصلوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیتا۔ لیکن افسوس کا مقام ہے۔ کہ اسلام کے نام پردہشت گردی پھیلا کر معصوم جانوں کا قتل عام کیا گیا۔ جن کے والدین آج بھی اپنے پیاروں کی یاد میں رنج و الم کی زندگی گزار رہے ہیں۔ مقررین نے ملک میں دہشت گردوں کو ناقابل فراموش شکست دینے پر پاک فوج، پولیس، لیویز اور دیگر سکیورٹی اداروں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ مہمان خصوصی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا۔ کہ سانحہ اے پی ایس ہمیں باہمی اتفاق و اتحاد کا درس دیتا ہے۔ اور ہم دہشت گردی کو حقیقی معنوں میں تب شکست دے سکتے ہیں۔ جب اپنے بچوں کو سو فیصد زیور تعلیم سے آراستہ کریں۔ پاکستان کی بقا اس کے شہداء کے خون میں پنہان ہے۔ اور اے پی ایس کے شہید طلبہ کا نام ملک کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اس موقع پر شہداء کے درجات کی بلندی کیلئے اجتماعی دعا کی گئی۔