چترال(نما یندہ چترال میل) معاون خصوصی وزیر اعلی خیبر پختونخوا وزیر زادہ نے کہاہے۔ کہ وزیر اعلی محمود خان کو چترال کے مسائل کا ادراک ہے۔ اور انہوں اپنے دورہ چترال کے دوران جن منصوبوں کے بارے میں چترال کے عوام سے وعدہ کیا تھا۔ ان منصبوں کیلئے فنڈ کی منظوری دے کر عوام کے ساتھ کیا گیا وعدہ نبھایا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈپٹی کمشنر آفس چترال میٹنگ روم میں سیلاب و دیگر آفات کے بحالی پراجیکٹ کے سلسلے میں سی اینڈ ڈبلیو، ائریگیشن، پبلک ہیلتھ اور ٹی ایم ایز کے آفیسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی اپر چترال کے ذمہ داران بھی موجود تھے۔ وزیر زادہ نے کہا۔ عوام کے مسائل کا حل بنیادی ترجیح ہے۔ جس میں کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔ صوبائی حکومت نے تیس فیصد فنڈ ریلیز کیا ہے۔ اس لئے وقت ضائع کئے بغیر بحالی کے منصوبوں پر کام کیا جانا چاہئیے۔لیکن بعض آفیسران منصوبوں کی تعمیر میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں۔ اس سے حکومت کی بدنامی ہوتی ہے۔اور لوگوں سے یہ کہا جارہا ہے۔کہ حکومت کی طرف سے فنڈ نہیں ملے ہیں۔انہوں نے کہا۔کہ آیندہ اس قسم کی بات کسی آفیسر کے بارے میں سنی گئی۔ تو اس کے خلاف کاروائی ہو گی۔انہوں نے کہا۔ کہ وزیر اعلی کی طرف سے چترال کو مجموعی طور پر 54کروڑ روپے بحالی کے مختلف منصوبوں کیلئے منظور گئے ہیں۔ جن میں سے اپر چترال کے مقامات چرون، زوندراگرام، یارخون لشٹ، بریپ، ریشن،کوراغ بونی وغیرہ میں روڈز اور پلوں کی مرمت و بحالی اور سلائیڈنگ ملبے کی صفائی پر 7 کروڑ 22لاکھ روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ چیف منسٹر نے اپنے دورے سے واپسی پر چترال کی مشکلات دیکھنے کے بعد مزید 40 کروڑ کے منصبوبوں کی منظوری دی ہے۔ جس میں سے تقریبا چودہ کروڑ چودہ لاکھ روپے لوئر چترال کے مختلف منصوبوں پر خرچ کئے جائیں گے۔ جن میں 5 کروڑ روپے کالاش ویلیز کے مختلف مقامات پر حفاظتی بند پر، 5 کروڑ کالاش ویلیز کی نہروں پر، ایک کروڑ 18لاکھ روپے گولین سیلاب بحالی پر، ایک کروڑ گولین حفاظتی بند، ایک کروڑ چار لاکھ دروش و ڈونڈیگاڑ واٹر سپلائی کی ریسٹوریشن پر، دو کروڑ روپے دروش چینلائزیشن، ایک کروڑ روپے موڑین گول اور ایک کروڑ پچاس لاکھ اورغوچ گاوں پر خرچ کئے جائیں گے۔ اسی طرح اپر چترال میں ریشن گول حفاظتی بند پر چھ کروڑ، ریشن کودریائے مستوج سے محفوظ بنانے کے لئے چھ کروڑ پچاس لاکھ، ریشن کے گیارہ نہروں کیلئے ایک کروڑپچاس لاکھ، زئیت گاوں کے اٹھارہ چینلز کیلئے ساٹھ لاکھ، کوراغ کے سات چینلز کیلئے ساٹھ لاکھ، چرون کے تین چینلز کیلئے ساٹھ لاکھ، بحالی گرین لشٹ زئیت ائریگیشن چینل کیلئے ایک کروڑ، یارخون دو چینلز کیلئے تیس لاکھ روپے،حفاظتی بند یارخون لشٹ ایک کروڑ ساٹھ لاکھ روپے، گرین لشٹ پروٹیکشن پر تین کروڑ پچاس لاکھ، خرزگ گول ملبہ صفائی ایک کروڑ، حفاظتی بند بریپ گول جیکارگول جام لشٹ دو کروڑ، حفاظتی بند چرون گول ڈوک ٹیک ایک کروڑ، حفاظتی بند ریور تورکہو موڑکہو مختلف مقامات دوکروڑ پچاس لاکھ، بونی گول ریسٹوریشن چینلائزیشن دو کروڑ، گلاشٹ کوراغ پل بحالی دو کروڑ، ری کنسٹرکشن بونی اوی میراکرام روڈ ایک کروڑ، نچھاغ اویر روڈ بحالی اسی لاکھ، اپر لوئر کھوژ نالے کی چینلائزیشن و صفائی پر ایک کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے۔ معاون خصو صی وزیر اعلی وزیرزادہ نیکہا۔ کہ ایمر جنسی بنیاد پر ریشن سٹیل پل کی تعمیر بھی صوبائی حکومت کی طرف سے پچاس لاکھ روپے کے فنڈ سینصب کی گئی ہے۔ اور یہ پل چھ مہینے کیلئے کرایے پر حاصل کی گئی ہے۔ جس کا مقصد لوگوں کو آمدورفت کی فوری سہولت مہیا کرنا ہے۔ وزیر زادہ نے کہا۔ کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت عمران خان کی قیادت اور وِزیر اعلی محمود خان کی ذاتی دلچسپی سے حل کرکے رہے گی۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات