خیبر پختونخوا کا بجٹ خسارے کا بجٹ ہے وفاق کا بجٹ بھی خسارے کا بجٹ ہے اور خسارہ اربوں میں ہے خیبر پختونخوا کے جنگلات میں کٹ کر نیچے گری ہوئی جو لکڑی گل سڑھ کر بر باد ہورہی ہے وہ کھر بوں کی ما لیت رکھتی ہے اور اس لکڑی کے ساتھ ملبہ پڑا رہنے کی وجہ سے نئے پو دوں کی نشو نماء میں جو رکا وٹ آرہی ہے اس رکا وٹ کی وجہ سے مزید کھر بوں کا نقصان آنے والے سا لوں میں ہو گا یہ کیوں ہو رہا ہے؟ سیدھا سادہ جواب یہ ہے کہ جنگل کا قا نون ہے جو جنگلات کے محکمے پر نا فذ ہے اس کے انتظا می پہلو بھی ہیں لیکن اہم پہلو وہ ہے جس کو فنی یا تکنیکی پہلو کہا جا تا ہے جنگلات کے محکمے میں اگر ایف ایس سی پا س افیسر بھی ہو تو اس کو پتہ ہے کہ نئے پو دوں کی کیا اہمیت ہے اور جو پودے ہر سال خو د بخود اگتے ہیں وہ جنگلات کے رقبے کو بڑھا نے میں کتنی اہمیت رکھتے ہیں؟ نیز یہ کہ جنگلاتی علا قے میں گرے ہوئے درختوں کی وجہ سے اور درختوں کے ملبے کی وجہ سے ہر سال لا کھوں کروڑوں پو دوں کی نشو نما رک جا تی ہے اس کا نقصان آنے والے سالوں میں جنگلا تی رقبے کے گھٹنے کی صورت میں ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے بلین ٹری سو نا می کے پرا جیکٹ میں ایک کومیبو ٹینٹ (جزو) خود رو پو دوں کی نشو نما کے لئے رکھا تھا جس کو ری جینریٹیو کہا جا تاتھا اب جو نیا پرا جیکٹ آیا ہے اس میں بھی خود رو پودوں کی نشو نما کا جزو رکھا گیا ہے کھلا تضا د یہ ہے کہ گذارہ جنگلات کے وسیع رقبے میں کٹے ہوئے درختوں اور ان کے ملبے کو اٹھا نے پر پا بندی لگا کر خود رو پو دوں کی نشو نما روک دی گئی ہے کہتے ہیں اس کے پیچھے ما فیا کا ہاتھ ہے 5سال پہلے پا بندی ہٹا ئی گئی تو شور مچا یا گیا کہ پا بندی ہٹانے کے پیچھے ما فیا سر گرم ہے ما فیا انگریزی میں گروہ کو کہتے ہیں اخباری اصطلاح میں بعض گروہ قو می دولت کو ذاتی مقا صد کے لئے استعمال کرتے ہیں اس وجہ سے ما فیا کا لفظ جرائم پیشہ کے معنوں میں استعمال ہو نے لگا اب یہ لفظ اتنا عام ہو گیا ہے کہ کا بینہ میں تو سیع ہو تی ہے یا کا بینہ سے کسی وزیر کو نکا لا جاتا ہے تو کہا جا تا ہے کہ اس کے پیچھے ما فیا کا ہاتھ ہے نئے ما لی سال کے بجٹ میں ایک بار پھر خسارہ دکھا یا گیا تو با خبر حلقوں نے اخبارات میں خبر لگوا دی کہ ہزارہ اور ملا کنڈ کے جنگلات میں 3کھرب روپے ما لیت کی کٹی ہوئی عما رتی لکڑی پڑی ہے جو پا بندی کی وجہ سے بر باد ہورہی ہے یہ بھی کھر بوں کا خسا رہ ہے اور یہ ایسی دولت شمار ہو تی ہے جو بجٹ کا خسارہ ختم کرسکتی ہے لیکن اندھے بہرے حکام نے لو لے لنگڑے قانون کا سہا رالیکر کٹی ہوئی لکڑی کو ہٹا نے پر پا بندی لگا ئی ہے ہما رے ہاں ایک پرا نا لطیفہ بہت مشہور ہے 30سال پہلے ایک نو جوان افیسر مسٹر جیمز نے دفتر کے لا ن میں پودا لگا یا اور ایک سپا ہی کی ڈیو ٹی لگادی کہ اسکو پا نی دے اور اس کی حفا ظت کرے 30سال بعد مسٹر جیمز دوبارہ اس دفتر میں وا رد ہوا تو دیکھا کہ تنا ور درخت کے نیچے سپا ہی کھڑا ہے ڈیوٹی دے رہا ہے مسٹر جیمز نے پو چھا یہ کیا ماجرا ہے؟ حکام نے بتا یا کہ آپ نے پو دا لگا نے کے بعد اس پر ایک سپا ہی کی ڈیو ٹی لگا ئی تھی آپ کے حکم کی تعمیل ہو رہی ہے مسٹر جیمز نے کہا میر احکم پودے کے لئے تھا 30سال پرانے درخت کے لئے نہیں تھا خیبر پختونخوا کے جنگلات سے لکڑی نہ اٹھا نے کا حکم بھی ایسا ہی ہے حکم یہ تھا کہ گیلی لکڑی کاٹنے پر پا بندی لگائی جائے دوستوں نے اس کا یہ مطلب لیا کہ کٹی ہوئی لکڑی بھی نہ اُٹھا ئی جائے اس میں چا ہے کھر بوں روپے کا نقصان ہی کیوں نہ ہو محکمہ جنگلات کے ایک ریٹا ئر ڈ افیسر سے اس مو ضوع پر بات ہوئی انہوں نے کہا کہ پا بندی اُٹھا نے سے بعض لو گ اور گروہ نا جائز فائدہ اٹھا تے ہیں اگر ایک لا کھ مکعب فٹ لکڑی کی اجا زت دی جائے تو 5لاکھ مکعب فٹ لکڑی اُٹھا ئی جا تی ہے اور بڑی مقدار میں لکڑی سمگل کی جا تی ہے سطحی طور پر دیکھا جائے تو بات درست معلوم ہو تی ہے لیکن غور کیا جائے تو سوال پیدا ہو تا ہے کہ محکمہ جنگلات کا عملہ کیا کرتا ہے؟ جائنٹ فارسٹ منیجمنٹ کمیٹی کیا کر تی ہے؟ قانون نا فذ کرنے والے ادارے کیا کرتے ہیں اور خفیہ والے کیا کرتے ہیں؟ چند سال پہلے محکمہ جنگلات کا نا م بدل کر ما حو لیات رکھا گیا تو ہمارے ایک دوست کو بڑی تکلیف ہوئی تھی ہمارا دوست عربی حرف ”حا“ نہیں پڑ سکتا وہ اس کو ”مخو لیات“ پڑھتا تھا اور ہر جگہ شر مندگی سے دو چار ہوتا تھا آج میں نے اس کو مبارک باد دی ہے کہ محکمہ جنگلات کو سچ مُچ ”مخو لیات“ بنا یا گیا ہے اور جنگل کا قانون جو کسی زما نے میں لا قا نو نیت کے لئے بو لا جا تا تھا اب مخولیات کا قانون بن گیا ہے ہمارے وزیر خزانہ اور وزیر اعلیٰ کچھ اور نہیں کر سکتے تو 2015ء میں 5محکموں کے افیسروں پر مشتمل ما نیٹرنگ کمیٹی کی رپورٹ منگوا کر جائزہ لے لیں کہ کتنی ما لیت کی لکڑی بر باد ہو رہی ہے؟ اور مو جو دہ ما لی سال کے خسارے کو ختم کرنے کے لئے اُس لکڑی سے فائدہ اٹھا ئیں ایک قا بل عمل تجویز یہ ہے کہ محکمہ تعلیم اور محکمہ صحت کے طرز پر محکمہ ما حو لیات کے لئے بھی انڈی پنڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ (IMU) کا قیام عمل میں لایا جائے 5سالوں سے جنگل میں پڑی ہوئی لکڑی کو اٹھانے کی اجا زت دی جائے لکڑی کے ساتھ ملبے کو ہٹا کر پودوں کی نشو نما کے لئے ساز گار حا لات پیدا کیئے جائیں ورنہ جنگل کا قانون محکمہ ماحو لیات کو ”مخو لیات“ میں بدل دے گا۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات