چترال (محکم) چترال میں زرعی آراضی کو وسعت دینے اور بنجر زمینات کو قابل کاشت بنانے کے سلسلے میں گذشتہ بیس سالوں کے دوران کروڑوں روپے نہروں کی تعمیر پر خرچ کئے گئے ہیں۔ لیکن افسوس کا مقام ہے۔ کہ تعمیر ہونے والے سات بڑے نہروں میں سے ایک بھی کامیاب نہ ہو سکا ہے۔ جس کی وجہ سے بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے درکار زیر کاشت زمین کا حصول شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔ نتیجتا پہلے سے موجود زرعی زمین عمارات کیلئے استعمال ہو کر ختم ہو رہی ہے۔ اور نئی قابل کاشت زمین کی تیاری ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ سابقہ حکومتوں کا غیر ذمہ درانہ رویہ، محکمہ انہار کے آفیسران کی نا اہلی اور عوامی نمایندگان کی غفلت و سستی کی وجہ سے چترال کے سات بڑے منصوبے مکمل طور پر ناکام ہو گئے۔ جن میں خصوصی طور پر نہر غوچھار کوہ،نہر دون اویر، لاوی ایریگیشن سکیم، سینگور ایریگیشن سکیم، مُردان نہر، خندان ایریگیشن اور نہر اتھہک جیسے کثیر الفوائد منصوبے شامل ہیں۔ مذکورہ منصوبے کثیر ملکی خزانے کے ضیاع کا سبب بنے۔ لیکن افسوس کا مقام ہے،کہ کسی بھی حکومت نے ان نہروں کی ناکامی کا نوٹس نہیں لیا۔ اور نہ متعلقہ ادارے کے اعلی آفیسران سے اس حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی۔ کہ مذکورہ منصوبے اگر قابل عمل نہیں تھے۔ تو کیونکر ان پر بھاری ملکی خزانہ لٹایا گیا۔ خزانے کی یہ رقم کوئی حکمران، آفیسر یا عوامی نمایندہ اپنی جیب سے نہیں دیتا، بلکہ یہ غریب عوام کی خون پسینے کی کمائی سے ٹیکس کے نام پر جمع کیا ہوا پیسہ ہے۔ نہروں کی ناکامی نے ایسے مزید منصوبوں کے مستقبل کو تاریک بنا دیا ہے۔ مزکورہ نہروں سے ممکنہ طور پر مستفیذ ہونے والے افراد نے حکومتی بے حسی اور متعلقہ ادروں کی نا اہلی پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔ کہ فوری طور پر ان سات نہروں کی ناکامی کا نوٹس لیا جائے۔ اور محکمہ انہار کے صوبائی اعلی آفیسران کے خلاف انکوائری کا آغاز کیا جائے۔ اور مرتکب افراد کو کٹہرے میں لاکر چترال کے عوام اور قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں سے پائی پائی کا حساب لیا جائے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال میں قابل کاشت زمینوں کو بڑھتی ہوئی بے ہنگم تعمیرات نے نگل لیاہے۔ اب بنجر آراضی کو قابل کاشت بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس لئے جب تک نئے کامیاب نہری منصوبے تعمیر نہیں ہوں گے۔ مزید زیر کاشت آراضی کا حصول ممکن نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا۔ کہ حکومت ان منصوبوں کا نوٹس لے۔ اور قابل عمل منصوبوں کیلئے فنڈ جاری کرکے اُنہیں کامیاب بنائے۔ تاہم سابقہ فنڈ کے ضیاع کا نوٹس لیا جائے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات