چترال میں کرونا وائرس سے متاثر افراد کی تعداد پانچ تک پہنچ گئی جن میں سے چارکا تعلق لویر چترال اور ایک کا اپر چترال سے بتایاجاتا ہے

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال میں کرونا وائرس سے متاثر افراد کی تعداد پانچ تک پہنچ گئی جن میں سے چارکا تعلق لویر چترال اور ایک کا اپر چترال سے بتایاجاتا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر شمیم کے مطابق گزشتہ دنوں چترال شہر میں قائم مختلف قرنطینہ سنٹروں میں مقیم کئی افراد میں کووڈ 19کی ابتدائی علامات ظاہر ہونے پر ہسپتال منتقل کئے گئے تھے جن میں سے 20سے سمپل لے کر خیبر میڈیکل کالج پشاور کی لیبارٹری بھیجاگیا تھااور ان میں سے صاحب آباد دیر کا باشندہ حال چیو ڈوک چترال شہاب الدین(عمر43سال)، چمرکن گاؤں کے دو باشندے رحمت ولی(63سال)اور شمس اکبر (عمر 44سال) اور برزین گرم چشمہ کا باشندہ شیر نواز (24سال)کا کیس پازیٹو رپورٹ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ تمام مریضوں کو ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں رکھا جارہا ہے جہاں ان کی حالت بہتر ہے۔ دریں اثنا ء اپر چترال میں اس بیماری کا شکار ہونے والے بالیم لاسپور کا باشندہ شیر گلاب ولد وزیر خان ہنزہ گلگت بلتستان سے یہاں پہنچے تھے۔ چترال میں پانچ کرونا کیس یکایک سامنے آنے پر دونوں اضلاع کے انتظامیہ نے لاک ڈاؤن سخت کردی ہے اور چترال بازار میں تندور، میڈیکل اسٹوروں اور سبزی اور قصابی کے دکانوں کے سواتمام دوسرے دکانیں بند ہیں اور سڑکوں پر لوگوں کا ہجوم بھی غائب ہوگئی اور موٹر گاڑیوں کی تعداد بھی نہ ہونے کے برابر ہے جبکہ مضافات میں دکانیں معمول کے مطابق کھلی رہیں اور مضافات میں سماجی فاصلے کی ہدایات پر بھی عمل ہوتا ہوا نظرنہیں آتا جس سے مذید خدشات کو تقویت مل رہی ہے۔ ڈاؤن ڈسٹرکٹ سے مسافروں کی آمد کا سلسلہ برابر جاری ہے چترال میں اب تک سامنے آنے والے تمام کیسز کا تعلق باہر سے آنے والے افراد سے ہے۔ اور گذشتہ ڈیڑھ مہینوں کے دوران ہزاروں افراد چترال میں داخل ہوئیہیں۔ خصوصا حالیہ ایک عشرے میں مختلف شہروں سے چترال آنے والوں کی تعداد سینکڑوں میں ہے ڈی سی لویر چترال نوید احمد کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثر شہاب الدین ساکن چیو ڈوک کے اہل خانہ کا ٹیسٹ ریزلٹ آنے تک لاک ڈاؤن میں سختی کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ادھراسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالولی خان نے کہا ہے کہ چیو ڈوک کو ضلعی انتظامیہ نے مکمل سیل کردیا گیا ہے جہاں شہاب الدین دیرصاحب آباد سے واپسی کے بعد چوری چھپے قیام کیا تھا۔انہوں نے عوا م پر زور دیا ہے کہ ڈاؤن ڈسٹرکٹ سے آنے کے بعد قرنطینہ میں گزار ے بغیر افراد کی بروقت نشاندہی کی جائے تاکہ انہیں قرنطینہ سنٹر منتقل کرکے دوسروں کو اس مہلک وائرس سے بچایا جاسکے۔ ادھر پانچ کرونا مثبت کیس کے حامل مریضوں شہاب الدین چیوڈوک چترال،شیر نواز برزین گرم چشمہ،رحمت ولی و شمس اکبر ساکنان چمرکن چترال اور شیر گلاب بونی اپر چترال نے اپیل کی ہے۔ کہ ہسپتال انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ کی طرف سے ان کے ساتھ سلوک انتہائی افسوسناک ہیں۔ شیرنواز اور شہاب الدین نیکہا ہے۔ کہ انہیں بروقت کھانے کو کچھ دیا جارہا ہے۔ اور نہ ان کی سابقہ بیماری کی ادویات انہیں فراہم کی جاری ہیں۔ انہیں جیتیجی موت کے منہ میں دھکیلنے کی راہ ہموار کی جارہی ہے۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اپر چترال میں باہر سے انے والے درجنوں افراد کو قرنطینہ سنٹر منتقل کیے بغیر گھر وں کو جانے کی اجا زت دی گئی ہے۔