چترال کو کرونا وائرس سے دوررکھنے کے لئے چترال کی سیاسی قیادت ایک پیج پر آگئی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال کو کرونا وائرس سے دوررکھنے کے لئے چترال کی سیاسی قیادت ایک پیج پر آگئی اور جمعہ کے روز چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اقلیتی امور، وزیر زادہ ایم پی اے کی دعوت پر آل پارٹیز اجلاس میں ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی اور مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں محمد حکیم ایڈوکیٹ، مولانا عبدالسمیع اور حاجی عیدالحسین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اگرچہ دوسرے اضلاع میں جزوی طور پر لاک ڈاؤن جاری ہے لیکن چترال کی مخصوص جغرافیائی حالات اور یہاں علاج معالجے کی سہولیات کی فقدان اور عام لوگوں کی مالی استطاعت کم ہونے کی وجہ سے یہاں مکمل طور پر لاک ڈاؤن کیا جائے تاکہ اس وائرس کے پھیلاؤ کی کو ئی ممکنہ صورت اور خطرہ موجود نہ رہے۔ایک متفقہ قرار داد میں مزید مطالبہ کیا گیاکہ غیر ضروری طور پر ایک جگہ سے دوسرے جگہ نقل وحمل کی حوصلہ شکنی کی جائے اور اس سلسلے میں حکومت کی طرف سے اعلان کردہ اقدامات پر سوفیصد عملدرآمد کیا جائے اور دفعہ 144پر بھی مکمل عملدرآمد کیا جائے جوکہ اس وقت ناگزیر تھی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ چیکنگ پوائینٹ کو لواری ٹنل سے باہر نکلنے کے فوراً بعد کسی مقام پر قائم کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنائی جائے تا کہ ان کے علاوہ کسی دوسرے کو نہ ضلعے میں داخل ہونے نہ دیا جائے۔ صوبائی حکومت کو چاہئے کہ بین الاضلاعی پسنجر ٹرانسپورٹ(inter-districts passengers transport)پر سوفیصد عملدرامد کو یقینی بنائی جائے جبکہ اس وقت ہر روز پشاور اور اسلام آباد سینکڑوں مسافروں کا چترال پہنچ جانا ایک سوالیہ نشان ہے۔ لواری ٹنل کے علاوہ اپر اور لویر چترال کے اضلاع میں داخل ہونے کے تمام دروں اور راستوں پر کڑی نظر رکھی جائے تاکہ کوئی بھی ان دروں یا راستوں سے چترال میں داخل نہ ہوسکے۔ سیاسی نمائندوں نے مزید مطالبہ کیا کہ لواری ٹنل سے چترال میں داخل ہونے والے اشیائے خوردونوش اور ادویات کی گاڑیوں میں ڈرائیوروں اور کلینروں کے علاوہ کسی کو ان گاڑیوں میں سفر پر پابندی لگادی جائے اور ایسی گاڑیوں کے ڈرائیوروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ انہوں نے حکومت کی طرف سے دہاڑی والے طبقے کے لئے حکومت کی طرف سے اعلان کردہ ریلیف پیکج کو اصل حقداروں تک پہنچانے کے لئے شفاف میکانزم بنانے کا مطالبہ جس میں نشاندہی کے کام میں آئمہ مساجد اور سو ل سوسائٹی کے ممتاز افراد کو شامل کئے جائیں۔قرارداد میں مزید مطالبہ کیا گیا کہ چترال میں خدمات انجام دینے والے تمام ڈاکٹروں، پیرامیڈیکل اسٹاف، پولیس اور لیوی فورس کے جوانوں کی تحفظ کے لئے مطلوبہ سازوسامان مہیاکرتے ہوئے ان کی تحفظ کو بھی یقینی بنائی جائے۔ اس موقع پر چترال میں اب تک COVID-19کے حوالے سے پیدا شدہ صورت حال سے موثر طور پر نمٹنے پر لویر اور اپر چترال کے ڈپٹی کمشنر صاحبان، ڈسٹرکٹ پولیس افیسر صاحبان، کمانڈنٹ چترال سکاوٹس، ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال کے انتظامیہ کے ساتھ ساتھ رفاہی اداروں الخدمت فاونڈیشن اور آغا خان ہیلتھ سروس چترال کی خدمات کو سراہا گیا۔