محکمہ تعلیم (مردانہ) میں کلاس فور اسامیوں پر بھرتی میں شدید بے قاعدگی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان بھرتیوں کو فوری طور پر منسوخ نہ کئے گئے تو اس کے نتیجے میں امن وامان کو سخت خطرہ لاحق ہوگا۔ ایم این اے چترالی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال سے قومی اسمبلی کے رکن مولا نا عبدالاکبر چترالی نے محکمہ تعلیم (مردانہ) میں کلاس فور اسامیوں پر بھرتی میں شدید بے قاعدگی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ان بھرتیوں کو فوری طور پر منسوخ نہ کئے گئے تو اس کے نتیجے میں امن وامان کو سخت خطرہ لاحق ہوگا اور خلفشار کا پیدا ہونا یقینی ہے جبکہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر احسان الحق نے ایک غیبی قوت کی ایما پرانصاف کی تمام حدوں کو پار کردی اور سکولوں کے لئے زمین دہندگان کو بھی محروم کردیا۔ جمعہ کے روز جماعت اسلامی کے ضلعی جنرل سیکرٹری فضل ربی جان اور متاثرین کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مختلف سکولوں میں کلاس فور کی اسامیاں بندر بانٹ کئے گئے جبکہ علاقے کے منتخب اراکین اسمبلی کو یکسر نظر انداز کئے گئے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ ایک یونین کونسل میں واقع سکول میں کلاس فور کی اسامی پر دوسری یونین کونسل سے افراد کو بھرتی کئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ اکثر افراد نے سرکاری سکولوں کے لئے کلاس فور ملازمتوں کے عوض زمین مہیاکی تھی جس کے لئے محکمہ تعلیم کے ساتھ باقاعدہ قانونی معاہدہ بھی کیا تھاجس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈی ای او نے ملازمتوں سے ان کو محروم کردیاجس پر وہ ان سکولوں کی تالا بندی کرنے پر مجبورہوں گے۔ مولانا چترالی نے کہاکہ وہ مظلوم طبقے کی داد رسی کرنے کے لئے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ڈی ای اوچترال احسان الحق نے حا ل ہی میں تین سالہ ٹینور پورا کرنے کے بعد ٹرانسفر ہوگئے تھے لیکن صوبائی حکومت کے ساتھ مک مکا کے نتیجے میں دوبارہ چترال تعینات ہوگئے۔انہوں نے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ نہ صرف ان تعیناتیوں کو منسوخ کئے جائیں بلکہ اس بے قاعدگی کی تحقیقات کے لئے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیشن بھی تشکیل دیاجائے۔متاثرہ زمین مالکان نے اس موقع پر کہاکہ 8اپریل کو موسم بہار کے تعطیلات کے بعد سکولوں کے دروازوں پر تالے لگادیں گے۔ انہوں نے بے قاعدگیوں کا مثال دیتے ہوئے کہاکہ کوہ یونین کونسل کے پرئیت کے ایک سکول میں یونین کونسل دروش IIکے گاؤں جنجریت کے باشندے کو جبکہ مروئے بالا میں ایک سکول کے زمیں مالک کو ملازمت سے محروم کرکے موری گاؤں سے افراد کو وہاں بھرتی کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔