بھارت کی کر کٹ ٹیم نے اپنے ہی ملک کے رانچھی گراونڈ میں آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ون ڈے انٹر نیشنل (ODI)میچ کیلئے کر کٹر کی مخصوص ٹو پی اتار کر ڈریسنگ روم کی جگہ میدان کے کونے میں ڈھیر کر کے فوجی ٹوپیاں پہن کر میچ کھیلا فوجی ٹو پیاں ڈریسنگ روم سے گراونڈ میں اتر نے کے بعد کھلا ڑیوں کو دی گئیں اب یہ پتہ نہیں کہ پا کستانی لغت کے مطا بق یہ ٹو پیاں ”خلائی مخلوق“ نے تقسیم کیں یا بی جے پی (BJP) کے ورکروں نے عنایت کی یا شیو سینا اور آر ایس ایس کے جانباز وں نے خیر سگالی کی جگہ بد سگا لی اور نیک شگونی کے بجائے بد شگونی کا یہ طلسم کھو لا بہر حال کھلا ڑیوں نے بلا تردّد اپنی ٹو پیاں اتار کر فو جی ٹو پیوں کو اپنے سر کا ”تاج“ بنا لیا ٹیلی وژن چینلوں نے گراونڈ میں ٹو پی بدلنے کا یہ منظر جی بھر کر دکھا یا اگر خدا نخواستہ یہ میچ پاکستان کے خلا ف ہو تا تو ہماری ٹیم بھی کہیں نہ کہیں سے ایس ایس جی کی مخصوص ٹو پیاں پیدا کر لیتی یا میجر عزیز بھٹی شہید وا لا جنگل ہیٹ پہن کر میدان میں آجاتی کھیل نہ ہوا، جنگ ہوئی اگر تمہارے پاس فو جی ٹو پی ہے تو ہم بھی فو جی ٹو پیوں میں کسی سے کم نہیں لیکن مقا بلے میں آسٹریلیا کی ٹیم تھی آسٹر یلیا نے اس”بد سگالی“ کو ہلکے پھلکے انداز میں لیا ان کا مو قف یہ تھا کہ ہمارا کام گیند اور بلّے سے ہے ٹو پی کے ساتھ ہمارا کوئی واسطہ نہیں تم جو بھی چاہو پہن لو ہم تمہیں ہر حال میں اور ہر ٹو پی میں 32 رنز کی شکست دے دینگے فارسی کے شاعر نے کہا ہے ؎
بہر رنگے کہ خواہی جا مہ می پو ش
من انداز قدت رامی شنا سم
تم جس رنگ کے کپڑے پہننا چا ہو پہن لو میں تمہا رے قدوقامت سے تمہیں پہچانتا ہوں چنا نچہ کر کٹ کی تاریخ کا پہلا میچ ایسا کھیلا گیا جس میں ایک ٹیم نے فو جی وردی پہن رکھی تھی اس کے با و جود شکست سے نہ بچ سکی بین الاقوامی تعلقات میں اس طرح کے اقدامات کو علامتی اقدامات کہا جا تا ہے ایک ملک اس طرح کی علامتوں سے مخصوص پیغام دے دیتا ہے مثلا ً کبو تر چھوڑ نا امن کا پیغام ہے ہوائی فائر کرنا دھمکی کا اشارہ دیتا ہے کر کٹ ٹیم کو فوجی ٹو پی پہنا نا اس بات کی علا مت ہے کہ ہمارا ہر کھلاڑی کھیل کو جنگ سمجھتا ہے وہ کھیلتا نہیں بلکہ لڑ تا ہے یہ پیغام انٹر نیشنل کر کٹ کونسل (ICC) کے بنیاد ی اصولوں کے منا فی ہے بلکہ یہ جرم ہے اور اس کو نا قابل معا فی جرم تصور کیا جا تا ہے اگر کوئی کھلا ڑی ذاتی حیثیت میں ایسا کرے تو اس پر 3سالوں کی پابندی لگائی جائے گی اگر کوئی ملک جان بوجھ کر ایسا کرے تو اس کو ایک سال کے لئے آئی سی سی کی رکنیت سے خا رج کیا جائے گا دوسری پا بندیاں بھی ہیں اور جر مانہ بھی ہے مگر انٹر نیشنل کر کٹ کونسل بھارت کے گھر کی لونڈی ہے ICCمیں بھارت کو شہزادے کا درجہ حا صل ہے اگر بھارتی کھلاڑی ریوالور، پستول، چا قو، چھری، افیون، چرس اور دیگر ممنو عہ اشیاء لیکر میدان میں اترے تب بھی ICCکے کانوں پر جوں تک نہیں رینگے گی ایک بار ICCنے کہہ دیا ہے تم میرے لاڈلے ہو جو چا ہو کر سکتے ہو چنانچہ ”لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند“ کھیل میں سیاست کو لے آنا اور سیا سی بنیادوں پر کھیلوں کو متا ثر کر نا بھارت سر کار کا پرانا طریقہ ہے کھیلوں کی کسی عالمی تنظیم نے کبھی اس کا نوٹس نہیں لیا اب بھی تمام دنیا سے کھیلوں کی تنظیمیں ICCسے مطا لبہ کررہی ہیں کہ رانچھی کے گراونڈ میں فو جی کیمو فلاج ٹو پیاں کھلا ڑیوں میں تقسیم کر کے کرکٹ کی ٹو پیاں اتار نے کے غیر اخلاقی غیر قانو نی اقدام کا نوٹس لیا جائے اور بھارت کے خلاف ایک سال کی پا بندی لگائی جائے ICCنے اس پر کسی ایکشن کا عندیہ نہیں دیا یہ ٹوپی کا معاملہ ہے اقوام متحدہ کی طرح ICCبھی ”ٹو پی ڈرامہ“ ہے اس کے اصول محض دکھا وے کے اصول ہیں کھیل کے میدان میں بھارت کی ”بد سگالی“ جاری رہے گی اب تیسر ے ون ڈے انٹر نیشنل میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی شکست کو کیا نا م دیا جائیگا؟ فوجی ٹو پیاں پہننے کے بعد بھارتی کھلاڑیوں کی شکست کو کیوں نہ فوجی شکست قر ار دیا جائے اور آسٹر یلیا کے کھلاڑیوں کو بھی پاک فضا ئی کے پا ئیلٹو ں کی طرح اعز ازات دیا جائے اگر ایسا ہو تو یہ اعز از بھی پاکستان کو ملے گا جس کھلاڑی نے مین آف کے میچ اعزاز حاصل کیا وہ پاکستانی نژاد عثمان خواجہ تھا
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات