مدھیہ پردیش(ویب ڈیسک) بھارتی گاﺅں مدھیہ پردیش میں ایک ایسا گاﺅں بھی ہے جہاں کہ رہائشیوں کا دعویٰ ہے کہ اس گاﺅں میں پچھلے 400 سال سے کسی عورت نے بچے کو جنم نہیں دیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق مدھیہ پردیش کے ضلع راج گڑھ میں واقع گاﺅں سنکا شام جی کے رہائشیوں کا ماننا ہے کہ گاﺅں کی حدود میں کوئی عورت بچے کو جنم نہیں دے سکتی، ماضی میں اگر کسی نے ایسا کرنے کی کوشش کی تو یا تو بچہ پیدائشی طور پر معذوری کا شکار تھا یا پھر زچہ بچہ میں سے کوئی ایک اپنی جان گنوا بیٹھا۔گاﺅں والوں کا عقیدہ ہے کہ سترھویں صدی میں گاﺅں میں مندر تعمیر کیا جارہا تھا لیکن ایک عورت مندر بنانے کے کام میں ہاتھ بٹانے کے بجائے گندم پیسنے میں لگی ہوئی تھی، جس پر دیوتاﺅں کو غصہ آگیا اور انہوں نے بد دعا دی کہ گاﺅں کی کوئی عورت بچہ جنم نہیں دے گی۔ اس وقت سے عورتیں گاﺅں کی حدود میں بچہ جنم نہیں دیتیں۔گاﺅں کے سرپنچ نریندرا گرجار کا کہنا ہے کہ گاﺅں کی 90 فیصد خواتین زچگی کے لیے گاﺅں کے قریب ایک اسپتال جاتی ہیں اور ہنگامی صورت حال ہو تو خاتون کو فوری طور پر گاﺅں کی حدود سے باہر لے جایا جاتا ہے جہاں اس کے لئے ایک خاص کمرہ تعمیر کیا گیا ہے اور وہاں بچے کو جنم دیاجاتا ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات