چترال (محکم الدین) ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال اور چترال کے سیاسی قائدین نے خبردار کیا ہے۔ کہ ایک ہفتے کے اندر اگر لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا۔ تو پیسکو کے خلاف عوام کا ریلہ جو بھی کاروائی کرے ،حالات کی تمام تر ذمہ داری پیسکو حکام اور ادارے پر ہوگی۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال کے زیر اہتمام منگل کے روز چترال میں بلاوجہ لوڈشیڈنگ کے خلاف وکلاء برادری اور عوام نے احتجاجی واک کیا اور بازار پُل پر زبردست احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے وکلاء مقررین نیاز اے نیازی، عبدالولی خان، خورشید حسین مغل، ایم آئی خان سرحدی، محمد کوثر،ساجداللہ اور سیاسی قائدین مولانا جمشید احمدامیر جماعت اسلامی، فضل الرحمن صدر اے این پی مستوج، رضی الدین پاکستان تحریک انصاف، صفت زرین پاکستان مسلم لیگ وغیرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ گولین ہائیڈل پاور سٹیشن کے تین یونٹس میں فی الحال 76میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ لیکن چترال شہر اور اطراف کے علاقے اندھیروں میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ روزانہ پانچ سے چھ گھنٹے لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ جو کہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے گولین ہائیڈل پاور سٹیشن تحفے کے طور پر چترال کیلئے 30میگاواٹ بجلی مخصوص کیا ہے۔ اور بجلی گھر میں فی الحال 70میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ ایسے میں شہر میں لوڈ شیڈنگ کا کیا جواز ہے۔ مقررین نے کہا۔ کہ یہ ظلم اب چترالی عوام برداشت نہیں کرے گی۔ یہ دانستہ طور پر عوام کی تذلیل اور اُس کیلئے مشکلات پیدا کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ مسلسل 70 سال انتظار اور 20سالہ مسلسل جدو جہد کے نتیجے میں گولین ہائیڈل کی بجلی گھر کی تعمیر ممکن ہوئی اور اس نے پیداوار دینا شروع کر دیا ہے۔ اب بجلی گھر میں بڑے پیمانے پر بجلی کی موجودگی کے باوجود اُس کی فراہمی میں رخنہ ڈالنے اور عوام کو بلاوجہ لوڈ شیڈنگ کے ذریعے تنگ کرنے کی کوشش کی گئی۔ تو متعلقہ ادارے نتائج کے خود ذمہ دار ہوں گے۔ مقررین نے مطالبہ کیا۔ کہ جن صارفین کے اوپر بقایا جات ہیں۔ اُن کو مشتہر کیا جائے۔ اُن سے فوری طور پر بقایا جات اداکروائے جائیں گے۔ یا پیسکو اُن لوگوں کے کنشن منقطع کرکے دیگر ریگولر ادائیگی والے صارفین کو بجلی فراہم کرے۔ یہ کوئی جواز نہیں۔ کہ ایک کی غلطی کی سزا دوسروں کو دی جائے۔ انہوں نے اس امر کا بھی اظہار کیا۔ کہ پیسکو کسی کے اشاروں پر گولین بجلی کی لوڈ شیڈنگ کر رہا ہے۔ کیونکہ سابق وزیر اعظم نے اس بجلی گھر کی تعمیر کے بعد چترال کے لوگوں میں جو مقام پیدا کیا ہے، اُس کو زائل کیا جا سکے۔ اسی طرح لواری ٹنل میں بھی لوگوں کو بلا جواز روک کر نوازشریف کی چترال دوستی کی سزا عوام کو دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترالی عوام کو مزید تنگ اور مجبور نہ کیا جائے۔ اس قوم نے پہلے ہی بہت سی مصیبتیں جیلی ہیں۔ بصورت دیگر مسائل پیدا کرنے والے ادارے عوام کے سمندر کے آگے نہیں ٹھہر سکتے۔ انہوں نے کہا۔ کہ ادارے عوام کو سہولت دینے کیلئے ہوتے ہیں۔ لیکن پاکستان واحد ملک ہے۔ جہاں ادارے عوام کے پیسوں سے عیاشیاں کرتے ہیں۔ اور اُسی عوام کیلئے مسائل بھی پیدا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ بیوروکریسی نے اس قوم کو ہمیشہ ذلیل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس لئے اب وقت آگیا ہے۔ کہ اس کو اپنی حدود میں رکھنے کیلئے عوام متحد ہوں۔ تاکہ اپنے حقوق حاصل کئے جا سکیں۔ انہوں نے ڈپٹی کمشنر سے سوال کیا۔ کہ وہ پورے چترال میں کھلی کچہریاں منعقد کرکے پھرتے ہیں۔ جبکہ چراغ تلے اندھیرا کے مصداق چترال شہر کے لوگوں کی زندگی بلاوجہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے اجیرن ہو چکی ہے۔ اور صاحب بہادر پوچھنے تک گوارا نہیں کرتے۔ کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ مقررین نے ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ احتجاجی جلسے میں مظاہرین نے پیسکو کے خلاف پلے کارڈ اُٹھا رکھے تھے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات