چترال(نمائندہ چترال میل) آغا خان ایجوکیشن سروس کی انفرادیت یہ ہے کہ اس ادارے میں تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا بھی مربوط نطام موجود ہے۔چترال میں کئی قسم کے ادارے تعلیم کے حوالے سے اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں لیکن اے کے ای ایس کا فرق واضح نظر آتا ہے۔اس فرق کو سمجھنے کے لیے چترال کے دُور دراز علاقوں میں جاکے تعلیمی حالت کو دیکھنا ہوگا۔ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ پولیس افیسر کیپٹن ریٹائرڈ منصورآمان نے آغا خان ایجوکیشن سروس کے زیرانتظام لوئر چترال کے اساتذہ کے اعزاز میں منعقدہ ٹیچر ریکوکنیشن ڈے کے حوالے سے پروگرام میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چترال میں کرئیرپلاننگ کے حوالے سے خاص کر سی ایس ایس کی تیاری کے حوالے سے زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔کیونکہ ان مقابلہ جاتی امتحانات کی طرف جانے کا تناسب چترال میں بہت کم ہے۔ انہوں نے چترال میں خود کشی کے رجحان پر تشویش کا اظہار کیا اور اس میں کمی لانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اساتذہ کی خدمات کے اعتراف میں منعقدہ اس تقریب کے پہلے حصے کے مہمان ِ خصوصی پرنسپل ڈگری کالج بونی پروفیسر ممتاز حسین تھے انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اساتذہ کی حوصلہ افزائی میعار تعلیم کو بلند کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ اس قسم کے اقدامات کی وجہ سے بہترین لوگ تعلیم کے شعبے کی طرف آئیں گے۔ پروفیسر صاحب نے آغا خان ایجوکیشن سروس کی معیاری تعلیم کے فروع میں اہم کردار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے سے تربیت یافتہ ٹیچرز جب گورنمنٹ سیکٹر میں آتے ہیں تو یہ اپنے اے کے ای ایس کی روایات بھی ساتھ لاتے ہیں اوراس وجہ سے سرکاری شعبے کی ترقی میں بھی بالواسطہ طور پر اے کے ای ایس کا کردار نطر آتا ہے۔
صدر ریجنل کونسل لوئر چترال محمد افضل نے اپنے صدارتی خطاب میں چترال کی تعلیمی ترقی میں آغاخان ایجوکیشن سروس کی کاوشوں کو سراہا اور اساتذہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔اور آپ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
تقریب کے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے اور ٹیچر ریکوکننشن ڈے کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے جنرل منیجر اے کے ای ایس پی چترال بریگیڈئر (ر) خوش محمد نے کہا کہ آغا خان ایجوکیشن سروس کے پاس اساتذہ ٔ کرام کی کارکردگی کو جانچنے کا ایک عمدہ نطام ہے جس کو عرف عام میں PMRSیعنی پرفارمنس مینیجمنٹ اینڈ ریوارڈ سسٹم کہتے ہیں۔ یہ نظام پورے سال کی کارکردگی کو جانچنے کا ایک ذریعہ ہے۔جس میں تین بنیادی پہلؤوں یعنی کمرہ ٔ جماعت میں پڑھانا،،طلبا و طالبات کے امتحانی نتائج اوراساتذہ ٔ کرام کے دوسرے پیشہ ورانہ کارکردگی کودیکھا جاتا ہے۔ اساتذہ کرام جب اپنی کارکردگی کو تین سالوں تک مسلسل برقرار رکھیں گے تو ان کو ایک درجہ ترقی ملتی ہے۔
اس سال 102 اساتذہ کرام کو پینتیس ہزار، پچاس ہزار اور پچہتر ہزار تک کے نقد انعامات جو کہ چالیس لاکھ اسی ہزار روپے بنتے ہیں بونس کے طور پر دیئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اساتذہ ٔ کرام ہی کی بدولت ہمارے طلباؤ طالبات اعلیٰ ملکی اور بین الاقوامی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ جن میں اے کے یو، جی آئی کے، لمز، این سی اے، کامسٹ، آئی بی اے، نسٹ- یونیورسٹی آف سنٹرل ایشیا، یونائیڈڈ ورلڈ کالجز، ایشین یونیورسٹی فار ویمن کے ساتھ یوتھ ایکس چینج پروگرام کیضمن میں امریکہ کے تعلیمی ادارے شامل ہیں۔
تقریب میں ادارے کی طرف سے مختلف کیٹیگری میں بونس حاصل کرنے والے ٹیچرز کو چیک، سووینیئر، سرٹیفیکٹس اور تعریفی اسناد اور اسٹار ٹیچرز کو بیجیز پہنائے گئے۔ اساتذہ ٔ کرام کی نمائندگی کرتے ہوئے اسکول ہیڈ آغاخان سکول روئی میران شاہ نے ادارے کا شکریہ ادا کیا۔ اور مزید اخلاص کے ساتھ ادارے کی خدمت کرکے اپنے علاقے میں علم کی روشنی پھیلانے کیعزم کا اظہار کیا۔
پروگرام میں آغا خان ہائر سیکنڈری اسکول کے میوزک کلب کے بچوں نے موسیقی کے ذریعے حاضرین کو محظوظ کیا۔جسے حاضرین نے خوب سراہا اور داد دی اور مہمان خصوصی نے ان بچوں کو انعامات سے نوازا۔ تقریب میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کی نطامت عطا حسین اطہر اور محمد جلال الدین نے کی۔