سگریٹ نوشوں کی وہ بات سامنے آگئی جس کی وجہ سے وہ اس مہلک عادت کا شکار ہوجاتے ہیں

Print Friendly, PDF & Email

یویارک (مانیٹرنگ ڈیسک)سگریٹ کی مشہوری کے دوران ہمیشہ دلیرانہ مناظر کی عکس بندی کی جاتی اور یہ بتانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ سگریٹ پینے والے بہادر اور کچھ کردکھانے والے ہوتے ہیں لیکن یہ صرف مبالغہ اور مغالطہ ہے کیونکہ سائنس دانوں اور ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ دماغی امراض میں مبتلا ہوتے ہیں وہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق امریکہ میں فروخت ہونے والے آدھے سگریٹ دماغی مریض پیتے ہیں۔ ہارورڈ اور میسا چوسٹس کے کیمبرج ہسپتال کے ماہرین کی ایک ٹیم نے تحقیقات کے دوران معلوم کیا ہے کہ ایسے افراد جن کو عام نوعیت کے خوف سے لے کر مالیخولیا جیسے ذہنی امراض کا سامنا ہوتا ہے ان میں تمباکو نوشی کرنے کا امکان دو گنا ہوتا ہے۔ تحقیق کے سربراہ ڈاکٹر کیرن لاسر کا کہنا ہے کہ سنگین ذہنی امراض سے متاثرہ مریضوں کے ذہن کا ایک حصہ تو یہ ہے کہ انہیں تمباکو نوشی کر نے دی جائے۔ ذہنی امراض کے ادارے میں ایسے مریضوں کو سگریٹ فراہم کی جاتی ہے جن کا رویہ بہتر ہوتا ہے ان کا کہنا ہے کہ تمباکو نوشی ترک کرنے کی مہم میں ذہنی طور پر بیمار افراد کی مدد کرنا چاہئے۔ انہوں نے سگریٹ ساز کمپنیوں پر تنقید کی ہے کہ وہ اپنی اشتہاری مہم میں ایسے افراد کونشانہ بناتے ہیں جو سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں 40 فیصد سے زائد سگریٹ ایسے افراد خریدتے ہیں جن کو ذہنی امراض کا سامنا ہوتا ہے۔