چترال (نمائندہ چترال میل)سوسائٹی فار ہیومن رائٹس اینڈ پریزنر ایڈ) SHARP) اور آئی سی ایم سی کے اشتراک سے تحفظ انسانی حقوق اور مہاجرین کے حقوق پرایک روزسمینار مقامی ہوٹل میں منعقدہوا۔جس میں افغان طلباء وطالبات نے کثیرتعدادمیں شرکت کی،سمینارکی مہمان خصوصی ممتازماہرتعلیم اسکالرڈاکٹرعنایت اللہ فیضی تھے۔سمینارسے سیدغیاث الدین گیلانی،ٹیم لیڈرشارپ چترال قاضی سجاد احمدایڈوکیٹ،ناہیدہ سیف ایڈوکیٹ اورکونسکرشارپ چترال عمران دستگیرنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ افغان طلباء وطالبات کوپاکستان میں تعلیم کے میدان میں ہرقسم کی سہولیات فراہم کرناچاہیے معاشرے میں ہرانسان کوتعلیم حاصل کرنے کاحق ہے۔انہوں نے کہاکہ انسانی حقوق کے بنیادی تصور، انسانی حقوق اور آئین پاکستان، بین الاقوامی قوانین اور پاکستان میں اْن پر عملدر آمد، حقوق و فرائض اور ریاست و اْس کے اداروں کی ذمہ داریوں کی ذمہ داری ہے۔ اس موقع پرمہمان خصوصی ڈاکٹرعنایت اللہ فیضی نے کہاکہ پاکستان میں یو این ایچ سی آر کے ایک رپورٹ کے مطابق خطے کی تمام حکومتوں مکمل تعاون اور حمایت فراہم کر رہی ہے تاکہ افغان مہاجرین کی آزادانہ واپسی ممکن ہو سکے اور وہ اپنی زندگی کی ازسرنو تعمیر کریں اور اپنے ملک کی ترقی میں کردار ادا کرسکیں۔انہوں نے کہاکہ افغان طلباء طالبات کو سرکاری سکولوں میں بھی داخل نہیں دیا جارہا چونکہ انکی منسٹر ی تعلیم بھی الگ ہے جسکی وجہ سے والدین اپنے بچوں کی روشن مستقبل کیلئے سخت پریشانی کے شکار ہے اور مہاجرت کی اس زندگی میں معاش کی ابتر صورتحال کی وجہ سے نجی سکولوں میں داخل نہیں کرواسکتے ہیں والدین اپنے بچوں کی تعلیمی حقوق کی حصول کیلئے یو این ایچ سی آر کے حکام بالا سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فنڈ کی فراہمی کرکے بچوں کی مستقبل کو روشن کو تاریکی سے بچائیں۔ا س موقع پر افغان طلباء وطالبات نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ یہاں کے سسٹم ہمیشہ افغانیوں کونظراندازکرتے ہیں وزیراعظم یونیوسٹی کے فیسسزکے معافی کااعلان کرنے کے باوجود افغان طلباء وطالبات کونظراندازکیاانہوں نے مزیدکہاکہ چترال میں قدرتی آفات سیلاب اورزلزلے میں افغانی جان بحق افرادکوکوئی معاوضہ نہیں دیاکرایے کے مکان گرنے پر رقم مالک مکان کوملااوربحالی کاکام مفت میں ہم سے کروایا۔