ملاکنڈ ڈویژن میں معاون قاضیوں کی تعیناتی میں سابق قاضیوں کو شامل کرنے کیلئے کوششیں کی جائیں گی۔امتیا ز شاہد قریشی

Print Friendly, PDF & Email

پشاور(نما ئند ہ چترال میل)خیبر پختونخوا کے وزیر قانون و پارلیمانی امور امتیاز شاہد قریشی ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ موجودہ صوبائی حکومت کی یہ اولین کوشش ہے کہ عوام کو ان کے تمام آئینی و قانونی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن میں شریعہ نظام عدل ریگولیشن کے تحت عدالتوں میں خدمات سرانجام دینے والے سابق معاون قاضیوں جنہیں عرصہ دراز سے برخاست کیا گیا ہے کے تجربے اور مہارت کی بنیاد پر دوبارہ تقرری کیلئے قانون کے دائرہ کار میں رہتے ہوئے کوششیں کی جائیں گی اور صوبائی حکومت انہیں ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقدہ ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا جس میں ملاکنڈ ڈویژن میں شریعہ نظام عدل ریگولیشن لاگو ہونے کے نتیجے میں مقرر کئے گئے معاون قاضیوں کی دوبارہ بحالی کیلئے متعدد امور پر غور و خوض کیا گیا۔واضح رہے کہ صوبائی حکومت نے ملاکنڈ ڈویژن میں ایک مرتبہ پھرکمشنرکے ذریعے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور ضلع قاضی کی مشاورت سے معاون قاضیوں کے ایک پینل کی تقرری کا فیصلہ کیا ہے جو عارضی بنیادوں پر ہو گی اور اس کا دورانیہ تین سال ہو گا جبکہ تسلی بخش کارکردگی پر ان کی تعیناتی میں تین سال تک توسیع ہو سکے گی۔ اس صورت حال میں شریعہ نظام عدل ریگولیشن کے تحت کام کرنے والے سابق معاون قاضیوں جن کو 2009میں اپنی ملازمت سے برخاست کیا گیا ہے نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ انہیں بھی تجربے کی بنیاد پر نئی تقرری میں حقدار قرار دیا جائے او ر ان تقرریوں میں انہیں بھی شامل کیا جائے۔اجلاس میں اراکین صوبائی اسمبلی صاحبزادہ ثناء اللہ، رشاد خان، سابق سینٹر مولانا راحت حسین، سیکرٹری قانون محمد عارفین خان اور سابق معاون قاضیوں کے وفد کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں اس قانونی مسئلے کا ہر پہلو سے جائزہ لیا گیا اور اجلاس کے شرکاء نے اس سلسلے میں ان متاثرہ قاضیوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔اس موقع پر صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ صوبائی حکومت کی یہ اولین ترجیح ہے کہ عوام کو ہر طرح کا ریلیف دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ان متاثرہ قاضیوں نے ماضی میں ملاکنڈ ڈویژن میں تقریباً9سال مذکورہ عہدوں پر پہلے ہی کام کیا ہے لہٰذا تجربے اور مہارت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے ساتھ انصاف کیا جائے گا تاکہ ان کے گھر کا چولھا جلے اور ان کے تجربات سے فائدہ بھی اٹھایا جائے۔