گولین ایس آر ایس پی بجلی سے متعلق جس ادارے میں بھی کو تاہی دیکھا گیا۔ ان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے گی۔اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالا کرم

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالا کرم نے کہا ہے۔ کہ گولین ایس آر ایس پی بجلی سے متعلق جس ادارے میں بھی کو تاہی دیکھا گیا۔ ان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے گی۔ اور کسی سے بھی رو رعایت نہیں بھرتی جائے گی۔ گذشتہ روز ٹاون ہال چترال میں اس حوالے سے اُن کے زیر صدارت غیر معمولی اجلاس ہوا۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا۔ کہ عوام کے ساتھ مسلسل مذاق کیا جا رہا ہے۔ کوئی بھی ادارہ واضح طور پر مسئلے کے بارے میں معلومات نہیں دے رہا۔ جس کی وجہ سے عوام میں بجلی کے حوالے سے شدید تشویش پائی جاتی ہے۔ ماہ رمضان سر پر ہے۔ اور گرمی کے دن شروع ہو چکے ہیں۔ اس لئے اس نشست میں ایس آر ایس پی گولین بجلی گھر کے بارے میں قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں پاور کمیٹی چترال کے چیرمین خان حیات اللہ خان، امیرجماعت اسلامی مولانا جمشید احمد، ڈی پی ایم ایس آر ایس پی طارق احمد، انجنیر شفیق الرحمن کے علاوہ پاور کمیٹی کے ممبران، ناظمین اور علاقائی عمائدین بڑی تعداد میں موجود تھے۔ ڈی پی ایم طارق احمد نے کہا۔ کہ بجلی گھر کا سول ورک اور مشینری اعلی معیار کے ہیں۔ صرف پانی کی کمی کی وجہ سے پیداوار کا پورا ہدف حاصل نہیں ہو رہا۔ تاہم اس وقت ایک میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ لیکن بجلی تقسیم اُن کا مسئلہ نہیں ہے۔ اس کیلئے پیڈو اور واپڈا ہی بہتر طریقے سے سسٹم بنا سکتے ہی۔ پانی کی مقدار زیادہ ہونے پر پیداوار میں اضافہ ہو گا۔ اس بات کی انجینیر نے بھی توثیق کر دی۔ واپڈا کی طرف سے بتایا گیا۔ کہ گولین بجلی کیلئے علیحدہ سسٹم بنایا گیا ہے۔ اور پیداوار کے مطابق اُس کی تقسیم کی جائے گی۔ تاہم اس حوالے سے ایس آر ایس پی کو واپڈا کے ساتھ با قاعدہ معاہدہ کرنا پڑے گا۔ اجلاس میں ناظمین اور دیگر شرکاء نے بجلی گھر پر کئی سوال اُٹھائے۔ جس پر مسئلہ اجلاس میں حل نہ ہو سکا۔ اور اسسٹنٹ کمشنر چترال عبدالاکرم نے ایک نئی کمیٹی تشکیل دی، جس میں پاور کمیٹی، ایس آر ایس پی، واپڈا، پیڈو اور ناظمین کے نمایندگان مزیداقدامات کیلئے اے سی چترال سے ہر مہینے میٹنگ کریں گے۔ اجلاس میں چیرمین پاور کمیٹی خان حیات اللہ خان، حسین احمد، ناظم سجاد احمد، شبیر احمد، نذیر احمد،عمر عتیق، منیر احمد چارویلو و دیگر نے خطاب کیا۔