چترال یونیورسٹی کے حوالے سے پھیلائی جانیوالی کنفیوژن بعض سیاسی طور پردیوالیہ اشخاص کے ذہن کی پیداوار ہے‘ کوئی چاہے یا نہ چاہے لیکن چترال یونیورسٹی کا قیام پی ٹی آئی چترال کا خواب تھا،عبداللطیف، بی بی فوزیہ

Print Friendly, PDF & Email

پشاور (نما یندہ چترال میل)چترال یونیورسٹی کے حوالے سے پھیلائی جانیوالی کنفیوژن بعض سیاسی طور پردیوالیہ اشخاص کے ذہن کی پیداوار ہے‘ کوئی چاہے یا نہ چاہے لیکن چترال یونیورسٹی کا قیام پی ٹی آئی چترال کا خواب تھا اور عمران خان اور صوبائی حکومت اس خواب کو تعبیر ہر صورت میں دینگے‘ ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف ضلع چترال کے صدر عبداللطیف اور ممبر صوبائی اسمبلی بی بی فوزیہ نے مختلف حلقوں کی طرف سے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر پھیلائی جانیوالی مخمصے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا‘ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ نہ سمجھی میں غلط فہمی کا شکار ہیں اور بعض کو یہ منصوبہ ہضم نہیں ہورہا اس لئے وہ قوم کو گمراہ کرنے تلے ہوئے ہیں جو کسی طور پر بھی چترال کے مفادات کے موافق نہیں‘انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو اتنی توفیق بھی نہیں ہوتی کہ وہ مالی سال2016-17 کے سالانہ ترقیاقی پروگرام (اے ڈی پی)کے کتابچے کا مطالعہ کرتے تو ان کو ان ٹامک ٹوئیوں کی ضرورت نہ پڑتی‘اور نہ ہی ان کے پیٹ میں مروڑ ہوتا‘ انہوں نے کہا کہ ما لی سال2016-17 کے سالانہ ترقیاقی پروگرام (اے ڈی پی) (نمبر 160570) (up gradation of existing unversity campuses to a full fledge university at chitral)
کے لئے ابتدائی طور پر 30 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود بعض حلقے قوم کو گمراہ کرنے میں لگے ہوئے ہیں‘ افسوس کی بات یہ ہے کہ بوض حلقوں نے ماضی میں چترال یو نیورسٹی کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرتے رہے اور جب اس میں ناکامی ہوئی تو یہ کریڈٹ وہ وفاقی حکومت کو دینے کی بچگا نہ کو شش کر رہے ہیں‘ نواز شریف گزشتہ ایک سال سے قوم کو جو لولی پاب دے رہے ہیں اس کا پوری پاکستانی قوم کو پتہ ہے کہ جب اقتدار کی کشتی ڈوبنے لگی ہے تو ایک مرتبہ پھر اعلانات کی خواب آور گولیاں قوم کو کھلائی جارہی ہیں اور انہی گولیوں کے استعمال سے بعض سیاسی دوست مدہوش نظر آتے ہیں اور نیم خوابی کے عالم میں چترال یو نیورسٹی کے حوالے سے بے تکے بیانات داغ دیتے ہیں‘ انہوں نے کہا کہ یہ بچگانہ سیاست ان بند ہونی چاہئیے اور حقائق کو تسلیم کرنے کی ہمت پیدا کرکے چترال کے تمام سیاسی حضرات مشترکہ طور پر پی ٹی آئی اور صوبائی حکومت کا شکریہ ادا کریں۔