ہمارے ہاں آدمی کسی ایک نا م سے پہچا نا جا تا ہے تو تر قی کر کے آکے جا نے کے با و جو د وہ ابتدائی نا م اُس کی شخصیت کے ساتھ چپکا رہتا ہے عبد المظفر خا ن حا جی بنے، ممبر بنے، صدر اور چیئر مین بنے بڑی کنسٹر کشن کمپنی کے چیف اپر یٹنگ افیسر اور منیجنگ ڈائریکٹر بنے تا ہم عمر بھر منیجر ہی کہلا ئے کیونکہ اپنی پیشہ ورانہ زند گی کی ابتدا میں بینک کے برانچ منیجر تھے، انہوں نے کمبل کو چھوڑا مگر کمبل نے ان کو نہیں چھوڑا 3اگست 2025کو 82سال کی عمر میں وفات پا گئے تو ان کے دوستوں اور سو گواروں نے منیجر کے نا م سے ہی یا د کیا وفات کی خبر کے ساتھ ان کی جو تصویر آئی وہ ان کی پوری زندگی کی عکا سی کرتی تھی
ہنستا مسکرا تا چہرہ، چوڑی پیشا نی اور بڑی بڑی آنکھیں، بڑھا پے میں بھی جوا نی والا حسن صاف نظر آرہا تھا عبد المظفر خان نے 1943ء میں با لائی چترال کے خوب صورت گاوں مو ژ گول میں چترال سکا وٹس کے جو نیر کمیشنڈ افیسر (JCo) شیر بچہ خان کے ہاں آنکھ کھو لی ان کا تعلق چترال کے ریا ستی حکمران خاندان کی نما یاں شاخ محمد بیگے قبیلے کی طریق اللہ شاخ سے تھا سٹیٹ اینگلو ورنیکلر ہائی سکول چترال سے 1959ء میں میٹرک کا امتحا ن پا س کرنے کے بعد اسلا میہ کا لج پشاور سے گریجو یشن کیا بڑے بھا ئی حا جی شیر محمد خان درس و تدریس سے وابستہ تھے ان کی تر غیب پر آپ بھی درس و تدریس سے منسلک ہوئے ان کی سیما بی طبیعت کو اس میں قرار نہیں آیا خو ب سے خو ب تر کی تلا ش میں بینکینگ کا شعبہ اختیار کیا آپ کا چھوٹا بھا ئی جہا نگیر اب بھی بینکنگ کے پیشے سے تعلق رکھتا ہے اس شعبے سے جی بھر گیا تو اپنا کا روبار شروع کیا، اپنی کنسٹرکشن کمپنی کھو لی، پا ک پی ڈبلیو ڈی اور دیگر اداروں کے بڑے برے تعمیراتی کا موں کے ٹھیکے لئے انہوں نے جو عما رتیں بنا ئیں وہ ان کے اعلیٰ ذوق جما لیات کا ثبوت دیتی ہیں جو بھی کام کیا اس میں معیار کو منا فع پر تر جیح دی دل کی طرح آپ کا ہا تھ بھی کھلا تھا کا ریگروں اور مز دوروں کو اپنی اولا د کی طرح چاہتے تھے اور حق الخد مت سے بڑ ھ کر سب کی مدد کر تے تھے چترال کی روایتی اونی پٹی کی تجا رت کو فروغ دینے کے لئے زوم وولن ملز کے منصو بے پر ابتدائی کام کے دوران معلوم ہوا کہ بجلی اور سڑک دونوں سپلا ئی چین کے لئے نا موا فق ہیں اس لئے صنعتکار بنے سے پہلے ہی صنعتکار ی سے ہا تھ کھینج لیا عبد المظفر خان ہر بڑے آدمی کی طرح ہشت پہلو شخصیت کے ما لک تھے زما نہ طالب علمی میں فٹ بال کے اچھے کھلا ڑی تھے، پیشہ ورانہ زند گی میں انہوں نے اپنی فٹ بال ٹیم بنا ئی اور کھلا ڑیوں کی سر پر ستی کی سیمی فائنل اور فائنل کے میچوں میں تھوڑی سی بے قاعدگی پر ریفری اور جیو ری کو آڑے ہا تھوں لیتے
حکیم محمد سعید نے لکھا ہے جس کو غصہ نہیں آتا اس کے پیار کا بھروسہ نہ کرو، گراونڈ میں مظفر صاحب کا غصہ دیکھ کر یقین ہوتا تھا کہ ان کی محبت بھی بھرو سے کے قابل ہے ان کی شخصیت کا اہم پہلو ادب دوستی اور سخن فہمی بھی تھا، فارسی، اردو اور کھوار کے چیدہ شعرا کے کلا م سے شغف رکھتے تھے حا فظ شیرازی، عمر خیام نیشا پوری، فیض، فراز اور جون ایلیا کے علا وہ ما دری زبان کھوار میں گل اعظم خان، مر زا محمد سیر، زیا رت خان زیرک، اقبال الدین سحر اور مبارک خان کے کلا م سے لطف اندوز ہو تے تھے 1987ء میں چترال کی پہلی ٹاون کمیٹی قائم ہوئی تو آپ کو بکر اباد،ژوغور کے حلقے سے ممبر منتخب کیا گیا.
مہران ہو ٹل پشاور کی ایک محدود نشست میں عوامی نما ئند گی کے اس تجر بے کے بارے میں ان سے پو چھا گیا تو بڑا معنی خیز تبصرہ کر تے ہوئے کہا بڑے بڑے مہمان آتے ہیں وی آئی پی شخصیات کو ہم چغہ اور ٹو پی پہنا تے ہیں خو ب ان کی آو بھگت ہو تی ہے جوا ب میں صرف دو جملے سننے کو ملتے ہیں ”چترال خو ب صورت جگہ ہے لو گ بہت اچھے ہیں“ آپ کی فیا ضی، دریا دلی اور شرافت کی وجہ سے اللہ پا ک نے آپ کو نیک اور کا میا ب اولا د سے نوا زا، بڑا بیٹا ڈاکٹر رشید ظفر ایک قا بل سرجن ہے دوسرا بیٹا شفیق الرحمن ملک کے اندر کا رو بار سے وابستہ ہے دو بیٹے افتخاراحمد اور ممتاز احمد مڈل ایسٹ میں بر سر روز گار ہیں بھتیجا بشیر احمد ملک کے اندر کا رو بار کر تا ہے جبکہ تنویر احمد مڈل ایسٹ میں اکلو تی بیٹی اپنے گھر میں خو ش و خر م زند گی گذار رہی ہے انسان کی زند گی میں کا میا بی اور نیک نا می کا پیمانہ یہی ہے کہ خا ندان روبہ ترقی پر ہو ان کے مزار پر فاتحہ کے بعد دل سے یہی دعا نکلتی ہے
آسمان تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے
سبزہ نور ستہ اس گھر کی نگہبانی کرے





