چترال سے ممبر قومی اسمبلی عبد الطیف کو ناہل قرار دیا گیا، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نوٹفیکشن جاری کردیا
چترال (نمائندہ چترال میل ) چترال کے دواضلاع پر مشتمل قومی اسمبلی کیحلقہ این اے ون چترال سے ممبر قومی اسمبلی عبد الطیف کو الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نااہل قرار دیدیا ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے جاری نوٹفیکشن میں کہاگیا ہے کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 63 کے تحت عبدالطیف کی قومی اسمبلی کی نشست کو ڈی نوٹفیائی کردیا ہے، اور ایم این اے کی نشست کو خالی قرار دیا گیا ہے۔
اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عبدالطیف چترالی کی نااہلی کیخلاف دارخوستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔عبدالطیف چترالی کیخلاف نااہلی کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، چیف الیکشن کمشنر نے سربراہی میں پانچ رکنی کمیشن نے سماعت کی، عبدالطیف چترالی کے وکیل کمیشن میں پیش ہوئے۔ممبر خیبر پختوانخوا نے کہا کہ آئین میں واضح ہے کہ دوسال سے زائد سزا پرممبر نااہل ہوگا، ڈی جی لاء کمیشن نے کہا کہ کمیشن کو سزایافتہ کیخلاف درخواستیں سنے کی ضرورت نہیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپکا مطلب کے انکے خلاف ریفرنس یا درخواست سنے کی ضرورت نہیں؟ اس کا مطلب کے کمیشن کو موصول فیصلے پر عملدرآمد کرنا ہے۔وکیل عبدالطیف چترالی نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو آئین نوے دن کا وقت ہی نہ دیتا، کمیشن کے پاس کوئی چیز براہ راست نہیں آسکتی ہے، کیا آپکو ہائیکورٹ نے براہ راست نااہلی کا حکم دیا ہے؟آپ کو صرف نااہلی کے لئے اسپیکر آگاہ کرسکتا ہے، اسپیکر نے ابتدائی تیس دنوں میں ہمیں سنا ہے تب آپکو ارسال کرے گا
۔وکیل عبدالطیف چترالی نے کہا کہ ہمیں جو نوٹس ملے اس میں کسی آرٹیکل کا کوئی ذکر نہیں تھا، ایسا نہیں ہے کہ سزا دی اور میں گیا، کمیشن نے چیک کرنا ہے کہ کیا کوئی اس جرم کیا کہ میں نااہلی کے آرٹیکل میں آرہاہوں یا نہیں، فیصلے کے بعد طے کرنا ہے کہ آیا میں آرٹیکل63جی اور ایچ میں آتا بھی ہوں یا نہیں، آپ فیصلہ پڑھیں، پھر سنیں کہ ترسٹھ ایچ اور جی میں آتاہوں یا نہیں۔ممبر پنجاب نے کہا کہ آئین نے کمیشن کو پاور دی ہے کہ وہ اسپکرریفرنس پر فیصلہ کرے،
سماعت کے دروان وکیل عبدالطیف چترالی نے بانی پی ٹی آئی نااہلی کیس کا ریفرنس کا حوالہ سکندر سلطان راجہ کے نام سے دیا، الیکشن کمیشن سماعت کے دوران قہقہے لگ گئے۔چیف الیکشن کمشنر نے مکالمہ کیا کہ پہلے مجھ ایم این اے یا سینیٹر تو بنائیں۔الیکشن کمیشن نے عبدالطیف چترالی کی نااہلی کیخلاف دارخوستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آج شام تک ہم فیصلہ کردیں گے۔جس کے بعد یہ فیصلہ سنایا گیا۔
الیکشن کمیشن کی اس فیصلے پر چترال کے بعض حلقوں نے اس سے سیاسی انتقام قرار دیا ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،انھوں نے کہاہے کہ ایم این اے عبد الطیف ایک دیانتدار اور مخلص رہنما ہے جو قومی اسمبلی فلور پر چترال کی بہترین نمائندگی کررہے تھے، جس کو ڈی سیٹ کرنے کا مطلب چترال کے عوام کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی قرار دیا ہے۔
جماعت اسلامی خیبرپختونخوا کے نائب امیر اور سابق ضلعی ناظم حاجی مغفرت شاہ نے کہا ہے کہ چترال سے قومی اسمبلی کا منتخب نمائندہ عبد الطیف کے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کو ہم غیر منصفانہ اور جانبدارانہ سمجھ کر مسترد کرتے ہیں۔ اورجماعت اسلامی کسی کے ساتھ ہونے والی نا انصافی کی حمایت نہیں کرے گی۔





