دھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات

Print Friendly, PDF & Email

محکمہ تعلیم اپر چترال سٹار أفیسرز پر مشتمل ہے۔دفتر میں داخل ہوتے ہوۓ اطمنان ہوتا ہے کہ اس کے اندر شرافت کی قندیلیں روشن ہیں۔ چوکیدار،کلرک سے لے کر أفیسر تک ہر ذمہ دار مہذب طریقے سے ملتا ہے شنواٸی لیتا ہے ڈھارس بندھاتا یے اور آگے کارکردگی قابل تعریف یے۔ حالیہ سکولز ٹورنمنٹ میں ان کی کارکردگی روایت سے زیادہ اچھی رہی۔ڈی ای او مفتاح الدین اور ڈپٹی ڈی ای او مقدس خان کو میں فقیر أفیسرز کہتا ہوں اس لیے کہ ان کی ذات میں روایتی فرعونیت کی خوبو نہیں شائستگی کی مہک ہے اس لیے ان کی شخصیت کرشماتی ہوگئی ہیں۔آج کل ملک خدادادکے دفتروں میں فرغونیت پنپتی ہے اس لیے ضرورت مندوں کی کوٸی امید بھر نہیں آتی۔سارے اے ڈی اوز متحرک اور خدمت سے سرشار ہیں۔
سکولوں کے بچوں کے درمیان کھیلوں کے مقابلے اصل میں ان بچوں کی بہترین تربیت کی ایک کوشش ہے کھیلاڑی بچہ کھیل کے میدان میں تعاون، مشترک کوشش،صبر،برداشت اور استاذ کی تابعداری سیکھتا یے۔اپنے استاذ کے ہوتے ہوۓ وہ کوٸی بات تک نہیں کرتا خواہ وہ اپنا میچ ہار ہی کیوں نہ جاۓ اس کو یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ اس کے استاذ نے اس کی تربیت کی ہے اور استاذ کو بھی یہ ثابت کرنا ہوتا ہے کہ یہ بچہ اس کی تربیت کردہ ہے۔اس بار اکثر یہ دیکھنے میں آیا کہ استاذ بھی قابل تعریف ہے اور اس کی تربیت کردہ شاگرد بھی۔۔۔۔اگر کہیں کوٸی کوتاہی بھی ہوٸی یے تو ان اساتذہ کو سوچنا چاہیے کہ ان سے کہاں پر کوتاہی ہو رہی ہے۔اس بار ڈسٹرکٹ سیکریٹری سیف اللہ صاحب نے اپنے سیکریٹیز اور زونل سیکریٹریز کو لے کر بڑی نمایان کار کردگی دیکھاٸی۔۔ڈی ای او صاحب اور سیکریٹری صاحب نے ان سکولوں کی بچیوں کے لیے الگ ادبی پروگرام اور مقابلے منعقد کراۓ جو بچوں کے سکولوں میں پڑھتی ہیں اے ڈی اور انچارج سپورٹس یفتالی صاحب کی دوڑدھوپ دیدنی تھی۔۔مسلسل رابطے میں ہوتے۔۔کھیل کے میدانوں سے لے کر ادبی پنڈالوں تک سب میں وہ جلوہ دیتا نظر آتا۔
آج کل محکمہ تعلیم سٹار اساتذہ سے بھر پڑا ہے۔ہر میدان کے ماہرین موجود ہیں فٹ بال کی دنیا کے بادشاہ جیسے ساجد،صبا وغیرہ موجود ہیں کرکٹ کے سٹارز موجود ہیں ولی بال اور ادب کی دنیا کے چاند تارے موجود ہیں اس لیے اس نرسری میں ان پھولوں کی سینچاٸی بہت بہتر ہوسکتی ہے۔۔مقابلے ترتیب سے ہوۓ دیکھنے والے عش عش کر اٹھے۔بچوں کی ایسی صلاحیتیں سامنے آٸیں کہ ہمیں فخر ہوا کہ ہمارا مستقبل روشن ہے۔یہ مہا میلہ محکمہ تعلیم کی انتھک محنت، خلوص اور جانفشانی کا ثبوت ہے۔ ڈپٹی کمشنر اپر چترال کی تعلیم اور قوم کے نونہالوں سے دلچسپی کا ثبوت ہے کہ آپ ادبی مقابلے میں خود حاضر ہوتے رہے۔اس سے ایک ماہ پہلے جب ادبی مقابلوں کے لیے بچے سوات گئے تھے تو ڈپٹی کمشنر صاحب خود ان کے ساتھ وہاں پہنچے تھے میرا بیٹا اس کا گواہ ہے جو کہ اس کارواں میں شامل تھا۔ایسے افیسروں کی حوصلہ افزاٸی خوش آیند ہے محکمہ تعلیم ڈی سی صاحب کا شکرگزار ہے۔ہمارے سرکاری سکولوں میں ایسی سرگرمیاں پھر ان سرگرمیوں میں نجی تعلیمی اداروں کی شمولیت بہتر کاوش ہے۔ محکمہ تعلیم اپر چترال تعریف کے قابل ہے