اپر چترال کے ضلعی ہیڈ کوارٹرزبونی میں مستوج اور موڑکھو تورکھو کے تحصیل چیرمینوں اور ضلع بھر کے 39ویلج کونسلو ں کے چیرمینوں اورمخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے خواتین اور کسان کونسلروں نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے صوبائی حکومت کو آخری الٹی میٹم دی ہے

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) اپر چترال کے ضلعی ہیڈ کوارٹرزبونی میں مستوج اور موڑکھو تورکھو کے تحصیل چیرمینوں اور ضلع بھر کے 39ویلج کونسلو ں کے چیرمینوں اورمخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے خواتین اور کسان کونسلروں نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے صوبائی حکومت کو آخری الٹی میٹم دی ہے جن میں منتخب بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات،صوابدیدی ترقیاتی فنڈز اور تنخواہوں کی فراہمی شامل ہیں۔ جمعہ کے روز بونی میں تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کے احاطے میں تحصیل کونسل مستوج اور موڑکھو تورکھو کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے تحصیل چیرمین مستوج سردار حکیم اور تحصیل چیرمین موڑکھو تورکھو میر جمشید الدین اور کونسل کے اراکین محمد ارشاد، خواجہ خلیل، قاضی احتشام، شیخ عبداللہ، انور ولی خان، اشفاق افضل، عمران علی شاہ اور دوسروں نے اس بات پر شدید مایوسی کا اظہار کیاکہ ان کے انتخاب کو دو سال گزر گئے مگر ابھی تک ان کی کوئی حیثیت تسلیم نہیں کی گئی اور نہ ہی سرکاری محکمہ جات میں ان کی بات مانی جارہی ہے اور حکومت کا یہ رویہ عوامی مینڈیٹ کے ساتھ کھلم کھلا مذاق ہے جسے کسی صورت مزید قبول نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے کہاکہ یہ انتخابات 2022ء میں خود پی ٹی آئی حکومت نے کرائی تھی اور اب بھی پی ٹی آئی کی حکومت صوبے میں برسراقتدار ہونے کے باوجود تحصیل چیرمین سمیت دوسرے بلدیاتی نمائندوں کو مذاق کا نشانہ بنانا اور انہیں ان کے اختیارات نہ دینا سمجھ سے بالاتربات ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبے کے تمام بلدیاتی نمائندے اپنے حقوق کے لئے اکھٹے ہوئے گئے ہیں اور اپر چترال کے نمائندے ان کے ایک کال کے منتظر ہیں جس کے بعد وہ احتجاج کے میدان میں کود پڑنے میں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کریں گے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت پر واضح کیا کہ ان کے پرامن احتجاج کو اب بھی اگر نظر انداز کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے سنگین نتائج برامد ہوں گے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ اپر چترال کے دونوں تحصیلوں اور 80فیصد سے ذیادہ یونین کونسلوں میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر چیرمین منتخب ہوچکے ہیں۔