دھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر نذیر حسین شاہ (مرحوم)

Print Friendly, PDF & Email

چھوٹے قد کے چمکتی آنکھوں والا ڈاکٹر نذیر حسین شاہ کو راستے میں، گاٶں میں،بازار میں کوٸی نہیں پہچانتا کہ یہ ڈاکٹر ہیں اس لیے کہ وہ سیدھے سادے تھے۔کبھی کسی نے ان کو پتلون ٹاٸی کے ساتھ نہیں دیکھا کبھی اٹھلا اٹھلا کے چلتے نہیں دیکھا کبھی اپنا سٹیٹس جتاتے نہیں دیکھا۔۔بس چہرے پہ مسکراہٹ پھیلاۓ ہمہ تن خدمت میں لگے رہتے۔۔خاص تھے مگر عام سے رہتے۔نرم مزاجی،صبر استقلال کمال کی تھی۔غریب پروری مروت اور سخاوت جزو شخصیت تھی۔ڈاکٹر نذیر حسین شاہ کے جد امجد تورکھو سے آکر کجو بلا میں آباد ہوۓ تھے ان کاتعلق تورکھو کے باٸیکے قبیلے سے تھا ان کے ابو الحاج محراب جی بڑے کامیاب کاروباری رہیان کی بازارمیں اپنی ذاتی دکان تھی وہ تعلیم کے دلدادہ تھے اپنے بچوں کو خوب تعلیم دی۔انہوں نے اس زمانے میں حج بیت اللہ کا شرف حاصل کیا جب کہ سفر حج اور توشہ حج خواب تصور ہوتے تھے۔ان کے چاروں بیٹوں نے اعلی تعلیم حاصل کی۔ڈاکٹر نذیر حسین شاہ ڈاکٹر بنے۔منظور حسین شاہ انتظامیہ میں اچھے عہدے پر تھے کہ جوان مرگ ہوۓ۔معراج الدیں پاپولیشن میں ذمہ دار ہیں اور عبد الرزاق استاذ ہیں۔۔ڈاکٹر نذیر حسین شاہ کی اپنی اولاد اعلی تعلیم یافتہ اور اعلی عہدوں پر فاٸز ہیں۔بیٹا ذیشان انجییر ہیں۔۔احتشام آرمی میں کرنل ہیں۔بیٹی حینا نذیر ڈاکٹر ہیں ایک بیٹی چترال یونیورسٹی میں بی ایس کر رہی ہیں ان کے خاندان کے جیند منظور میجر پاک آرمی ہیں گویا انہوں نے اپنے خاندان کو تاروں سے بھر دیا ہے یہ ڈاکٹر نذیر حسین شاہ کی اعلی تربیت تھی کہ ان کی اولاد بے مثال ہیں۔ڈاکٹر نذیر حسین شاہ نے ہاٸی سکول چترال سے دسویں پاس کیا ڈگری کالج چترال سے ایف ایس سی کیا۔۔۔کے ایم سی سے ایم بی بی ایس کیا۔بعد میں آپ نے الٹراساونڈ میں سپیشیلاٸزیشن کیا۔آپ نے صوبے کے بڑے بڑے ہسپتالوں میں خدمات انجام دی۔آپ اکثر غریب مریضوں کیخاموش معالج ہوا کرتے تھے۔پنشن لے کے اپنی خدمات الخدمت کو دی تھی دو سال پہلے آپ کو برین ہمیرچ ہوا زیر علاج رہے لیکن انسان کا انجام ہی موت تک ہے 3دسمبر 2023 کو اپنے رب کے بلاوے پہ لبیک کہا۔۔ڈاکٹر نذیر حسین شاہ نے بھر پور زندگی گزاری۔آپ کی زندگی چراغ تھی۔ شمع تھی۔ پھول تھی۔انہوں نے انسانیت کی بھر پور خدمت کی اپنے خاندان کو سنبھالا۔سماجی کاموں میں حصہ لیا۔اپنی سادگی اور بے مثال زندگی میں سب کے لیے مثال بن گئے۔ان کی نرم خوئی دیدنی ہوتی۔دھیمے لہجے میں بات کرتے۔بات سمجھتے سمجاتے۔بھاٸیوں کی سرپرستی کی۔چترال میں ہوتے تو جغور میں اپنے نئے گھر میں قیام کرتے زیادہ وقت پشاور میں گزارتے۔ان کی شخصیت محبت بھری تھی۔اپنے خاندان اور نسل سے عقیدت تھی۔”ہمارے بھاٸی“ کہتے۔۔سیاسی وژن رکھتے تھے ایک پارٹی سے وابستگی بھی رہی مگر ہمیشہ غیر سیاسی رہے۔وہ سنجیدہ متین اور حلیم تھے۔مرنجان تھے رنج چہرے پہ آنے نہ دیتے۔بیماوں کا حوصلہ بندھاتے۔۔مسیحا تیماردار تھے۔پشانی پہ ہاتھ رکھتے تو تاثیر مسیحاٸی روح تک جاتی۔آپ نے بھر پور اور قابل رشک زندگی گزاری۔۔مخلوق کی بے لوث خدمت عین عبادت ہے رب نے ان سے یہ کام لیا۔ان کی موت چترال کے ایک قابل فخر اور ہنرور بیٹے سے محرومی ہے۔اللہ ان کو جنت الفردوس میں مقام عطا فرماۓ۔۔۔آسمان تیری لحد پہ شبنم افشانی کرے۔۔۔۔۔۔سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے