اعلیٰ تعلیم کے اہداف اور مقا صد پر ہائیر ایجو کیشن کمیشن کے چیئر مین پرو فیسر ڈاکٹر مختار احمدکی مختصر گفتگو اس قابل ہے کہ اسے تمام تعلیمی اداروں کے لئے لا ئحہ عمل کا لا زمی حصہ بنا یا جائے یو نیورسٹی آف چترال کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے پر مغز باتیں کیں، یو نیورسٹی کی نئی عما رت کا سنگ بنیاد خیبر پختونخوا کے گورنر اور بلحاظ عہدہ یو نیور سٹی کے چانسلر حا جی غلا م علی نے ایک پرو قارتقریب میں رکھا اس موقع پر اپنی تقریر میں گورنر نے اس بات پر زور دیا کہ سرکاری سکولوں اور کا لجوں سے لیکر جا معات تک تمام اداروں پر حکومت کا بے تحا شا پیسہ خر چ ہو تا ہے ان کا معیار تعلیم نجی اداروں سے سو گنا بہتر ہونا چاہئیے انہوں نے کہا کہ نیا زما نہ نجکا ری کا زما نہ ہے ایسا وقت آئے گا کہ تعلیمی اداروں کی بھی نجکاری ہوجائیگی جو معیار کی ضما نت ہو گی اس سے پہلے یونیورسٹی آف چترال کے وائس چانسلر پرو فیسر ڈاکٹر ظا ہر شاہ نے یو نیور سٹی کی سات سالہ کار کر دگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یو نیور سٹی کے اندر پی ایچ ڈی فیکلٹی کی تعداد 4سے بڑھ کر 30ہوگئی ہے طلباء اور طا لبات کی تعداد 500سے بڑھ کر 1600ہو چکی ہے 14مضا مین میں بی ایس پروگراموں کے ساتھ ساتھ 6مضا مین میں ایم فل پرو گرام بھی شروع کئے جا چکے ہیں بیرونی یو نیور سٹیوں کے ساتھ اشتراک عمل کا پرو گرام چل رہا ہے سمارٹ کلاس رومز کا آغاز ہو چکا ہے یو نیور سٹی کے تحقیقی جرنلز کی اشاعت شروع ہو چکی ہے اور یو نیور سٹی کی ڈگریوں کی آن لائن تصدیق کا نظا م فعال کیا جا چکا ہے ہائیر ایجو کیشن کمیشن کے چیئر مین پرو فیسر مختار احمد نے اپنی تقریر میں کہا کہ ساتویں صدی سے لیکر تیر ھویں صدی تک مسلمانوں کے عروج کا زما نہ تھا تو اس کی وجہ مسلمانوں کے اندر تعلیم اور تحقیق کی شاندار ترقی تھی، تیر ھویں صدی کے بعد مسلمانوں کو زوال اس لئے آیا کہ تعلیم اور تحقیق کی وہ روا یت ختم ہو گئی جن قو موں نے اُس روایت کو اپنا یا ان قوموں کے عروج کا دور آیا بر صغیر پا ک و ہند میں اگر سر سید احمد خان انیگلو محمڈن کا لج اور علی گڑھ یو نیور سٹی قائم نہ کر تے تو مسلمان اپنا آزاد وطن حا صل کرنے کے قابل نہ ہو تے، انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم کے تین اہم مقا صد ہیں پہلا مقصد جدید علوم کی تعلیم و تر بیت کے ذریعے نئی نسل کو دنیا کی دیگر اقوام کے مقا بلے میں سر اٹھا کر آگے بڑھنے کے قابل بنا نا ہے کیونکہ گلو بل ویلیج میں نو جوانوں کا مقا بلہ دیگر اقوام کے ساتھ ہوتا ہے دوسرا مقصد یہ ہے اعلیٰ تعلم کے اداروں میں تحقیق کے ذریعے علوم و فنون کی نئی راہیں تلا ش کی جائیں فضا وں میں، پہاڑوں میں، زمینوں اور سمندروں میں قدرت کے جو خزا نے پو شید ہ ہیں ان سے فائدہ اٹھا نے کے لئے نئی ایجا دات سامنے لائی جا ئیں نئی ٹیکنا لو جی متعارف کی جائے تیسرا مقصد اول الذکر دونوں مقا صد سے زیا دہ اہم ہے تیسرا مقصد اور ہدف یہ ہے کہ اعلیٰ تعلیم کو بنی نو ع انسان کی خد مت اور فلا ح و بہبود کے ساتھ منسلک کیا جائے تینوں مقا صد کو یک جا کرنے سے اعلیٰ تعلیم ملک اور قوم کے حق میں با مقصد سر گرمی ثا بت ہو گی انہوں نے کہا کہ ہائر ایجو کیشن کمیشن نے چترال یو نیور سٹی کے تعمیرا تی کام کے لئے 2ارب روپے فراہم کئے ہیں، ڈیڑھ ارب روپے مزید فراہم کئے جا ئینگے یو نیور سٹی کی تمام ضروریات کو تر جیحی بنیا دوں پر پورا کیا جا ئیگا، یو نیور سٹی کی نئی عما رت کے لئے زمین فراہم کرنے پر انہوں نے صو بائی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور اُمید ظا ہر کی کہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت صو بائی حکومت اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے پوری کرے گی تقریب میں مقا می عمائدین، سابق اراکین اسمبلی، علمائے کرام، فیکلٹی اور طلباء و طا لبات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
تازہ ترین
- ہومداد بیداد ۔۔سر راہ چلتے چلتے ۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”یہ ہمارے ہیرے”۔۔محمد جاوید حیات
- ہومچترال کی باشرافت ماحول کو بے شرافتی اور باحیا ماحول کو بے حیائی کی طرف لے جانے کی کوشش کی گئی ہے جوکہ ناقابل برداشت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما ؤں کی پریس کانفرنس
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی