اسلا می لٹریچر میں قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بات زور دیکر لکھی گئی ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان ایک جسم کے اعضا ء کی مانند ہیں جسم کا ایک عضو رنجیدہ ہوجا تا ہے تو سارے جسم میں درد محسوس ہوتاہے پاوں کی کچی انگلی کو زخم آئے تو اس کا درد سر میں محسوس ہوتا ہے دانت میں کیڑا لگ جائے تو اس کا درد پورے جسم میں محسوس ہوتا ہے مسلمانوں کو ایک جسم کے اعضا سے تشبیہہ دینے کا مطلب یہ تھا کہ جنو بی ایشیا میں کسی مسلمان کو دکھ اور تکلیف، رنج اور آفت پہنچے تو شما لی امریکہ کا مسلمان اس درد اور غم کو محسوس کر ے گا اکتو بر اور نو مبر 2023ء میں ہم نے دیکھا اور محسوس کیا کہ یہ پرانے زما نے کی مثال تھی اب یہ تشبیہہ پرانی ہو گئی ہے مشرق وسطیٰ کے ملک فلسطین پر دشمن نے حملہ کیا 10ہزار مسلما نوں کو شہید کیا 18ہزار زحمی اور معذور ہوئے حملے اب بھی جا ری ہیں دشمن نے فلسطینی مسلمانوں کے 5ہزار بچوں کو شہید کیا ہے 10ہسپتالوں کے اندر 3ہزار مریضوں کو قتل کے گھاٹ اتارا ہے 200سکولوں کو ملیا میٹ کیا ہے قریب ہی واقع اردن، مصر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں کسی مسلمان کو اس کی خبر نہیں ہوئی پڑوس میں رہنے والے کسی مسلمان کے دل کو دکھ نہیں پہنچا، ایک ہی زبان بولنے والے ایک نسل کے کلمہ گو عرب باشندوں کو رنج اور صدمہ نہیں ہوا، اب مسلمان کو اس بات کا دکھ نہیں ہے کہ مراکش، انڈو نیشیا، سوڈان، کینڈا، بر طانیہ، امریکہ اور اسٹریلیا کے کسی مسلمان کا دل رنجیدہ کیوں نہیں ہوا؟ فارسی میں مقولہ ہے مر گ انبوہ جشنے دارر یعنی قتل عام کا اپنا ہی مزہ ہے، انگریزی میں مقولہ ہے کہ احساس مر جا ئے تو مو ت کا غم نہیں رہتا، علا مہ اقبال نے کہا غیرت ہے بڑی چیز جہاں تگ و دو میں پہنا تی ہے درویش کو تاج سر دارا، مرزا غا لب نے کہا تھا غیر ت نا م تھا جس کا گئی تیمو ر کے گھر سے یہی امت مسلمہ کا حا ل ہے اکیسویں صدی میں غزہ میں محصو ر، مجبور اور مظلوم فلسطینیوں نے امت مسلمہ سے کوئی بڑا مطا لبہ نہیں کیا تھا غزہ میں قتل ہونے والے مسلمانوں کا آسان اور بے ضرر مطا لبہ یہ تھا کہ دشمن کے کا رخا نوں سے آنے والے مال کا بائیکاٹ کرو، دشمن کے 251بڑے کار خا نوں کی فہرست بھجوائی تھی جن کا مال مسلمانوں کے ملکوں میں سب سے زیا دہ فروخت ہوتا ہے ان کا رخا نوں کی آمدنی اور ان کا منا فع دشمن کے ہاتھ میں جا نے کے بعد فلسطینی مسلمانوں کو قتل کرنے کے لئے گو لہ بارود، جنگی جہازوں کا تیل، راکٹ اور میزائیل خریدا جا تا ہے فلسطینی مسلمانوں نے اعدادو شمار دے کر بتا یا تھا کہ اگر عرب مما لک کے 15کروڑ مسلمانوں نے دشمن کے کارخا نوں کی مصنو عات کا بائیکاٹ کیا تو دشمن کو ہر روز 50ارب ڈالر کا نقصان ہو گا اگر پوری دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں نے امریکہ اور اسرائیل کی مصنو عات کا بائکاٹ کیا تو دشمن کو روزانہ کی بنیا د پر 6کھرب ڈالر کا نقصان ہو گا، دشمن کی معیشت تبا ہی کے دہا نے پر پہنچ جائیگی اور دشمن مسلمانوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائیگا فلسطینی مسلمانوں کے اس بے ضر اور آسان مطا لبے کی علمی اور معا شی دلیل بہت مضبوط تھی مگر دکھ کی بات یہ ہے کہ فلسطین کے مسلمان مسلسل ما رے جارہے ہیں فلسطین سے باہر کے مسلمان اس درد اور کر ب کو محسوس ہی نہیں کر تے اسلا می لٹریچر کا آزمو دہ سبق بھلا دیا گیا ہے آج کے بعد آکسفورڈ، کیمبرج اور ہارورڈ جیسی یو نیورسٹیوں میں یہی پڑھا یا جا ئے گا کہ مسلمان ایک جسم کے اعضا ء کی طرح ایک دوسرے کا دکھ درد محسو س نہیں کرتے ان کا خون سفید ہو چکا ہے۔