چترال (نمائندہ چترال میل) پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے پرانے سیاستدانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عوام کی حالت پر ترس کھاتے ہوئے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرے تاکہ ملک کی آبادی کا 70فیصد پر مشتمل نوجوانوں کو اپنی قسمت آپ سنوارنے کا موقع مل سکے اور یہ وقت پرانے سیاستدانوں سے جان چھڑانے کا ہے جبکہ موجود ہ صورت حال میں ہر طرف مایوسی پھیلی ہوئی نظر آتی ہے اور معیشت سے لے کر خارجہ پالیسی تک ان پرانے سیاستدانوں کے پاس کوئی حل موجود نہیں ہے اور 8فروری کا منعقد ہونے والے عام انتخابات کا فائدہ اسی وقت عوام کو حاصل ہوگا جب قیادت نوجوان قیادت کو منتقل ہو۔ بدھ کے روز چترال میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کی سیاست کا محور ذاتی انتقام اور ایک دوسرے کا حساب چکانے کے سوا کچھ نہیں ہے اور یہ ہم گزشتہ 18ماہ کی اتحادی حکومت میں صاف دیکھ لیا جب ہمارے اتحادیوں نے عوام کے مسائل حل کرنے کی بجائے ذاتی دشمنیوں پر اترآئے اور معاشی، سیاسی اور جمہوری بحران سے نکلنے کا خواب پورا نہ ہوسکا۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے عوام کو درپیش سنگین مسائل کا حل صرف اورصرف پی پی پی کے منشور میں موجود ہے اور تاریخ اس بات کو گواہ ہے کہ بے روزگاری، مہنگائی اور غربت صرف اور صرف اس پارٹی کے دور اقتدار میں کم ہوئی اور یہ بات بھی تاریخ کا حصہ ہے کہ مسلم دنیا کی سب سے پہلی خاتون وزیر اعظم شہید بے نظیر بھٹو جب اقتدار سنھبال لی تو وہ سب سے کم عمر وزیر اعظم تھی اور اس ملک کو پی پی پی کی نوجوان قیادت نے ہی مشکل سے باہر نکال لی اور اسی کا تسلسل جاری رکھتے ہوئے ہم نے سندھ میں ایک مثالی حکومت قائم کی جوکہ واحد صوبائی حکومت تھی جس نے گزشتہ سیلاب کے موقع پر سب سے پہلے اور موثر طور پر رسپانس دیا جبکہ کراچی اور سندھ کے دوسرے حصوں میں علاج معالجہ کے جو سہولیات دستیاب ہیں، وہ کسی بھی طور پر بین الاقوامی معیار سے کم نہیں ہیں اور عوام کے پاس یہ اپشن موجود ہے کہ وہ آنے والے قومی انتخابات میں اس پارٹی کی حکومت کو ملک کے دیگر تین صوبوں میں بھی قائم کرے اور پھر ترقی کے مزے لے لے۔ انہوں نے کہاکہ بعض سیاست دان اب 18ویں آئینی ترمیم کے خلاف بول رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مسائل کا حل اس ترمیم میں موجود ہے اور اس پر عملدرامد کیا جائے تو وزارتیں اسلام آباد کی بجائے صوبوں میں منتقل ہوں گے اور اس مد میں اٹھنے والے سالانہ 100ارب روپے کی بچت ہوگی جسے نوجوانوں کو روزگار مہیا کرنے، غربت میں کمی لانے اور علاج معالجہ میں استعما ل ہوں گے۔بلاو ل بھٹو زرداری نے اعلان کیا کہ اقتدار میں آنے کے بعد ‘اپنا زمین اپنا مکان’کے اسکیم کو اس وقت شروع کیا جائے گا جہاں سیلاب نے بربادی مچادی ہے اور اس اسکیم کے تحت ہی کچی مکان کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دے دئیے جائیں گے جوان کا ایک دیرینہ خواب ہے۔
بلاول بھٹوزرداری نے صوبے کے عوام پر زور دیاکہ عوام کی مدد سے آنے والے جنرل الیکشن میں جیت پی پی پی کا مقدر ہے لیکن صوبہ خیبر پختونخوا میں کوئی جیالا وزیر اعلیٰ لائے بغیر ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوگا اور مخالف جماعت کی صوبائی حکومت آنے کی صورت میں مرکزی حکومت کو ترقیاتی منصوبے شروع کرنے میں مزاحمت اور مخالفت کا سامنا کرنا پڑ ے گا۔ انہوں نے خیبر پختونخوا کے عوام پر زور دیاکہ وہ وقت کی نزاکت کو پوری طرح محسوس کرتے ہوئے پی پی پی کو بھاری اکثریت سے کامیاب کرکے جیالا وزیر اعلیٰ اور پھر مثالی ترقی کی راہیں ہموار کرے۔بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا کہ اقتدار میں آنے کی صور ت میں چترال کے ضلعے میں گندم کی سب سڈی کو ہمیشہ کے لئے بحال کیا جائے گا جبکہ ملاکنڈ اور سابق فاٹا کے علاقوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہر قسم کی وفاقی ٹیکسوں سے مستثنیٰ قرار دیا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ چترال کا پی پی پی کے ساتھ ایک دیرینہ تعلق رہا ہے جوکہ قائد عوام کے دور سے ہے اور نصرت بھٹو نے یہاں سے الیکشن بھی جیت لی تھی جبکہ ہم اسے اپنا دوسرا گھر نہیں بلکہ اپنا گھر سمجھتے ہیں اور چترال کے پارٹی ورکروں کی خواہش پر محترمہ آصفہ بھٹو کو چترال سے قومی اسمبلی کی نشست کے لئے الیکشن لڑنے کی دعو ت دیں گے۔ اس سے قبل پی پی پی خیبر پختونخوا کے صدر محمد علی شاہ اور سابق وزیر اعلیٰ سند ھ سید مراد علی شاہ کے علاوہ نائب صوبائی صدر سلیم خان اور مقامی رہنما امیر اللہ خان، شریف حسین اور دوسروں نے بھی خطاب کیا