چترال (نما یندہ چترال میل) بمبوریت کے استوئی پاس اور جنجریت کوہ میں سیکورٹی فورسز کے پوسٹوں پر تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے حملے کے واقعے پر جماعت اسلامی لویر چترال کے زیر اہتمام ایک گرینڈ امن جرگہ جمعرات کے روز منعقد ہوا جس میں امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید احمد، سابق ضلع ناظم مغفرت شاہ، میر جمشید الدین، ساجد اللہ ایڈوکیٹ، وجیہہ الدین، شجاع الحق، علی اکبر قاضی، پیر مختار علی شاہ، عبدالمجید قریشی اور دوسروں نے خطاب کرتے ہوئے صورت حال پر روشنی ڈالی جس کے نتیجے میں ایک متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ چترال جیسے پرامن علاقے میں پیدا شدہ صورت حال کا جائزہ لینے، مقامی طور پر پائی جانے والی تحفظات کو دورکرنے اور عوام الناس اورسیکورٹی فورسز کا حوصلہ بڑہانے کے لئے فوری طور پر چترال کا دورہ کرے۔ اعلامیہ میں مزیدکہاگیا ہے کہ بارڈر ایریاز میں مسائل کی ایک وجہ یہاں پر سہولیات کا فقدان ہے اور یہ وقت کا تقاضا ہے کہ ان علاقوں کو بنیادی سہولیات سے آراستہ کرتے ہوئے ان کی احساس محرومی کا ازالہ کیا جائے اور یہ کہ پوری مغربی سرحدات میں فینسنگ کے باوجود چترال سے متصل سرحدات میں فینسنگ کا نہ ہونا بھی تویشناک ہے۔ اعلامیہ میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ چترال کے اندر سیکورٹی ادارے اپنے پروفیشنل ذمہ داریوں کے علاوہ دیگر امور میں دخل اندازی سے گریز کریں تاکہ وہ خالص پیشہ ورانہ طریقے سے اپنے فرائض کی انجام دہی پر توجہ دے سکیں۔ اعلامیہ میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ چترال بارڈر فورس کو سرحدات کی نگرانی کے لئے قائم کیا گیا تھا لیکن اس فورس کے جوانوں کو افسر شاہی کی پروٹول ڈیوٹی پر لگادی گئی ہیں اور اس تمام ہیجانی حالات میں انتظامیہ کا عوام سے رابطہ نہ ہونا بھی افسوسناک ہے۔ گرینڈ جرگہ میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ افغان حکام سے سفارتی رابطہ کے ذریعے سرحدات سے دہشت گردوں کی نقل وحمل کو روکنے کا انتظام کرے کیونکہ چترال کے تقریباً 400کلومیٹر سرحدی و پہاڑی سلسلہ افغان بارڈر سے ملتے ہیں جہاں دہشت گرد آسانی سے دراندازی کرتے ہیں۔ اس موقع پر یہ فیصلہ کیاگیاکہ اس نوعیت کے گرینڈ جرگے دروش، گرم چشمہ اور اپر چترال میں بھی منعقد کئے جائیں گے۔