چترال کے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اورویلج کونسل کے چیرمینوں نے اس عزم کا ااعادہ کیا ہے کہ مشکل کے وقت میں چترال کے عوام افوا ج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور چترال کی مثالی امن کو برقرار رکھنے کے لئے وہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے

Print Friendly, PDF & Email

چترال (ظہیر الدین سے) چترال کے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اورویلج کونسل کے چیرمینوں نے اس عزم کا ااعادہ کیا ہے کہ مشکل کے وقت میں چترال کے عوام افوا ج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں گے اور چترال کی مثالی امن کو برقرار رکھنے کے لئے وہ کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے جبکہ انہوں نے سیکورٹی فورسز سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ پاک افغان بارڈر پر ذیادہ سے ذیادہ تعداد میں موجود رہیں تاکہ کسی بھی دراندازی کو فوری طور پر اور موثر طور پر روکا جاسکے۔ جمعرات کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الحاج عید الحسین،مولانا عبدالرحمن، عبدالولی خان ایڈوکیٹ، قاضی فیصل، مولانا فتح الباری،شریف حسین، سید احمد خان، قاضی نسیم،صفت زرین، محمد کوثر ایڈوکیٹ، نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ، ساجد اللہ ا یڈوکیٹ، عبدالغفار لال، محمد گل صوبیدار، مولانا ضمیر احمد، محمد رحمن، شاہد احمد، امین الرحمن، انت بیگ، فضل الرحمن، ذاکر الدین اور دوسروں نے کہاکہ چترال کے عوام ایک شاندارماضی کے مالک ہیں جنہوں نے اسکردو اور بریکوٹ کے میدان ہائے جنگ میں بہادری وشجاعت کا مظاہرہ کیااور اب بھی اس دھرتی پر کوئی آنچ نہیں دیں گے اور نہ ہی وہ کسی دہشت گرد گروہ کا آلہ کار بنیں گے۔ انہوں نے عسکری قیادت پر زور دیاکہ چترال کے طویل بارڈر پر کڑی نظر رکھا جائے اور سول سوسائٹی کو اپنی اعتماد میں لینے کے لئے ضلع کے سطح پر وقتاً فوقتاً امن جرگہ بلانے کا اہتمام کیا جائے۔ انہوں نے چترال کے عوام پر زور دیاکہ وہ سوشل میڈیا میں غیر ذمہ داری سے اجتناب کرنے اور پروپیگنڈوں پرکان نہ دھریں ا وراپنے صفوں میں اتحاد واتفاق کو برقرار رکھیں اور انتشار پھیلانے والوں اور اپنے اپنے علاقوں میں مشکوک اور مشتبہ افراد کی نشاندہی کرتے رہیں۔ اس سے قبل استوئی پاس اور جنجریت کوہ میں شہید ہونے والوں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا مانگی گئی۔
قاضی نسیم (جے یو آئی): ا س دھرتی کے لئے ہم ایک ہیں اور ایک رہیں گے اور اس کا مظاہرہ کرتے آئے ہیں اور اس پریس کانفرنس کا مقصد ہم حکومت کو مشترکہ تجاویز پیش کرسکیں تاکہ چترال میں مثالی امن برقرار رہے اور بمبوریت اور جنجریت کوہ جیسے واقعات دوبارہ پیش نہ آئے۔
عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ (پاکستان مسلم لیگ۔ ن): چترال کے اندر کوئی تخریب کاری میں ملوث نہیں اور نہ کوئی ٹی ٹی پی کا آلہ کار ہے اور قصبات ودیہات اور شہر میں دہشت گردوں کی طرف سے کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ اس لئے سیکورٹی فورسز کو پاک افغان بارڈر پر تعینات کئے جائیں۔ شہر کے اندر غیر ضروری طور پر شہریوں کے نقل وحمل میں مشکلات پیدا نہ کیا جائے۔ ہر شہری اپنے اپنے علاقوں میں مشکوک افراد کی نشاندہی کرے۔ اگرشہروں اور شاہراہوں میں چیک پوسٹ ناگزیر ہیں تو سیکورٹی فورسز کے مقامی جوانوں کی وہاں deployکئے جائیں۔
سید احمد خان: پاکستان اورافواج پاکستان ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم ہیں اورکل دہشت گرد اگر چترال کے سرحدات سے واپس گئے ہیں تو یہ فوج کی بدولت ہی گئے ہیں۔ ہمیں اپنے افواج پر اعتماد رکھنا چاہئے اور اس کے شانہ بشانہ دشمن سے لڑنے کے لئے تیار رہیں۔
مولانا عبدالرحمن (سابق ایم پی اے اور امیر جے یو آئی لویر چترال): امن وامان دنیاکی سب سے بڑی نعمت ہے اور ہم چترال کے عوام اس نعمت سے مالامال ہیں جبکہ آج کل علاقے کی امن کو مسئلہ لاحق ہونے پر ہم بہت ہی پریشان ہیں۔ چترال میں مثالی امن وامان اور معاشرتی ہم آہنگی کا کریڈٹ علمائے کرام اور سیاسی رہناؤں کو جاتا ہے جبکہ سرحدوں پر امن کے لئے ہم افواج پاکستان کے مشکور ہیں اور ہم یہ بات بھی جانتے ہیں کہ پیشہ ورانہ مہارت کے لحاظ سے پاک فوج ٹاپ پر ہے۔ باجوڑ سمیت دوسرے علاقوں میں مقامی افراد دوسروں کے آلہ کار بننے کی وجہ سے حالات خراب ہوگئے مگر چترال میں کوئی بکاؤ مال نہیں ہے۔ اب ہم خطرناک دور میں داخل ہورہے ہیں جب سرحدات پر خطرات منڈلارہے ہیں جس کے لئے ہم کمانڈنٹ چترال سکاوٹس کے ساتھ بیٹھنے اور آئندہ کے لئے لائحہ عمل کی تجویز دینے کے لئے تیار ہیں۔ خوش قسمتی سے افواج پاکستان کا سپہ سالار وہ شخص ہے جس کے سینے میں قرآن پاک محفوظ ہے۔
فدا احمد (کونسلر): ڈی سی اور ڈی پی او نے مجھے سوشل میڈیا میں ایک پوسٹ پر آٹھ گھنٹے تک تھانے میں بیٹھائے رکھا جبکہ میری باتین درست ثابت ہوئے جس کے لئے ان سے باز پرس کیا جائے۔
شریف حسین (پی پی پی): بمبوریت اور جنجریت کوہ کا واقعہ افسوسناک اور دلخراش ہے جس پر ارندو سے لے کر بروغل تک عوام سوگ منارہے ہیں اور یہ واقعہ صرف چترال میں نہیں بلکہ پنجگور سے لے کر وزیرستان تک ہوتا آرہا ہے جس کے روک تھام کے لئے ہمیں اداروں کا ساتھ دینا ہے۔ اگر فوج بارڈر پر ہی نظر رکھے تو یہاں دوبارہ ایساواقعہ رونما نہیں ہوگا۔ امن جرگہ ماضی کی طرح اب بھی منعقد کیا جائے اور رہنماؤں سے مشاورت کا سلسلہ شروع کیا جائے۔
مولانا فتح الباری (امیر جے یو آئی اپر چترال): ہمیں فحاشی وعریانی سے اجتناب کرنا ہے کیونکہ جس زمین پر گناہ ذیادہ ہوں، ایسے واقعات ہوتے ہیں۔ا س لئے ہمیں اجتماعی توجہ کرنا چاہئے۔مساجد میں قرآن خوانی کے ساتھ صدقہ بھی دینے کا اہتمام کریں۔ سوشل میڈیا میں فیک آئی ڈی کے ذریعے افواہ پھیلانے کا قلع قمع کیا جائے۔ اسلامی حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے واجب القتل ہوتے ہیں۔
محمد کوثر ایڈوکیٹ (مسلم لیگ۔ ن): چترال کی تاریخی اور مثالی امن کو برقرار رکھنے میں اپنے افواج کے ساتھ ہر قسم کی تعاون کے لئے تیارہیں۔
صفت زرین (مسلم لیگ۔ ن): آرمی چیف سے اپیل کرتے ہیں کہ اس اپریشن میں حصہ لینے والے جوانوں کو تمغہ جرات دیا جائے۔ چترال میں معدنیات اور ٹورزم کو متاثر ہونے سے بچایا جائے۔
نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ (مسلم لیگ۔ ن): سیکورٹی فورسز دھرتی کے لئے قابل فخر ہیں۔ چیک پوسٹوں میں چیکنگ کے وقت عوام کی تذلیل نہ کیا جائے۔
انت بیگ کالاش (اقلیتی ممبر تحصیل کونسل): بارڈر پر رہنے والے کمیونٹی کو حکومت کی طرف سے ہتھیار مہیاکئے جائیں جوایسے اوقات میں سیکورٹی فورسز کے شانہ بشانہ لڑنے کے قابل ہوں گے جبکہ پہلے زمانے میں انہیں حکومت کی طرف سے رائفل فراہم کئے گئے تھے۔
شاہد احمد (ویلج چیرمین خورکشاندہ): ہمارا ایک ہی ڈیمانڈ ہے کہ امن کو ہرصورت برقرار رکھا جائے۔ ہمیں یہ حدشہ درپیش ہے کہ یہ جنگ سرحدات سے نکل شہروں کی طرف بڑھے گی۔
قاضی فیصل (پی پی پی): چترال میں اب بھی امن قائم ہے اور کوئی پریشانی لاحق نہیں ہے۔ یہاں نہ کوئی دہشت گرد ااور مشتبہہ شخص آسکتا ہے اور نہ ہی ان کے لئے کوئی جگہ موجود ہے اور چترال امن کا گہوار ا تھا، ہے اور رہے گا۔ اس علاقے میں آنے کا ارادہ رکھنے والے سیاح ضرور چترال آئیں جہاں انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں۔ یہاں پر امن مارچ کرنے کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ یہاں پہلے سے ہی امن موجود ہے۔
صوبیدار محمد گل (نمائندہ گوجر برادری): چترال کے عوام کی تہذیب اور غیرت مثال دینے کے لائق ہے اور ان کے محب وطن ہونا بھی مسلمہ حقیقت ہے۔ چترالی قوم اپنے اندر انتشار پھیلانے والوں کی نشاندہی کرے۔ افواج پاکستان ہے، تو ہم زندو سلامت ہیں۔
ساجد اللہ ایڈوکیٹ (صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن لویر چترال): ڈسٹرکٹ بار ایسوسی کے جنرل باڈی اجلاس میں منظور کردہ قرار داد کے مطابق شہری علاقوں میں غیر ضروری چیک پوسٹ قائم نہ کئے جائیں، ہوٹلوں میں غیر مقامی رہائش پذیر افراد پر کڑی نگرانی رکھی جائے اور چترال کے عوام سب اپنے اختلافات کو بھلا کر ایک پرچم تلے جمع ہوجائیں۔
الحاج عیدالحسین (صدر اے این پی اپر ولویر چترال): چترالی قوم کے لئے آج کا دن خصوصی طور پر اتحادواتفاق اور یگانگت کا ہے جب انہیں دھرتی کی امن کی خاطر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا ہے۔ پشاور میں منعقدہ آرمی چیف کے عوامی دربار میں انہوں نے چترال میں امن کے حوالے سے تجویز پیش کی تھی کہ ضلعی سطح پر امن جرگہ منعقد کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائے اور یہ مطالبہ اب بھی دہرارہے ہیں کہ امن جرگہ منعقدکرکے عوامی نمائندوں سے مشاورت کا سلسلہ شروع کیا جائے۔