داد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔روس میں گندھا را ریسٹورنٹ
ما سکو کا گندھا را ریسٹو رنٹ اینڈ لا و نج پا کستانی ذائقے کا بے مثال مر کز ہے جنو بی ایشیا اور وسطی ایشیا کے تما م ملکوں سے لو گ اس ریسٹو رنٹ کا رخ کر تے ہیں اور اس کے کھا نوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں ہم نے پشاور، چارسدہ، پشکلاوتی، سوات تخت بائی اور ٹیکسیلا کو ہی گندھا را تہذیب کے حوالے سے دیکھا اور جا نا تھا پشاور ی مصنفہ آفتاب اقبال با نو کے سفر نا مہ روس کو پڑھ کر پہلی بار انکشاف ہوا کہ ما سکو کے وسط میں مصروف سیا حتی اور تجا رتی مر کز میں ویدینیہ پا رک کے قریب ایک ریسٹورنٹ ہے جس کو گندھا را کا تاریخی نا م دیا گیا ہے پشاور کا کوئی سیا ح ریسٹورنٹ کی دیوار وں پر بدھا کی تصویر یں اور مجسمے، گل جی کی پینٹنگز، چغتائی کے فن پا رے اور قرآنی آیات دیکھ کر چند لمحوں کے لئے یہ بات بھول جا تا ہے کہ وہ روس میں بیٹھا ہے یہ پشاور نہیں ما سکو ہے ریسٹورنٹ کے وزیٹر ز بک میں مہما نوں کے جو تا ثرات ہیں وہ بھی دلچسپ ہیں پا کستا ن کی عاصمہ اور ابرار حفیظ نے لکھا ہے کہ گندھا را ریسٹورنٹ کے پا کستانی کھا نوں کا بیحد لطف آیا ابرار حفیظ نے 2017میں مہما نوں کی کتاب میں لکھا مجھے یہاں آکر ایسا لگتا ہے گویا پا کستان ما سکو میں ہے، مصنفہ لکھتی ہیں کہ ریسٹورنٹ کا ما لک شہزاد اور باور چی منظور دونوں پا کستانی ہیں اس لئے صرف بریا نی، تکہ، کڑا ہی اور کباب ہی نہیں لا تے لسی بھی پیش کر تے ہیں آفتاب اقبال با نو پشاور کی ہند کو اں ادیبہ،لکھا ری اور سفر نا مہ نگار ہیں روس کے سفر نا مے کا نا م ”احوال جمال روس“ ہے اس میں سفر نا مہ نگار نے اپنے سفر کے مشا ہدات کو تاریخ کے دلچسپ مطا لعے کا ذریعہ بنا یا ہے وہ روس کی جدید شاہراہوں پر بسوں اور ریلوں میں سفر کر تی ہیں تو حالات حا ضرہ اور قدرتی یا مصنوعی آثار کے منا ظر کے ساتھ رو س کی چھ ہزار سالوں پر محیط لمبی تاریخ کو بھی ساتھ لیکر چلتی ہیں قدیم روس سے لیکر ایوان اول، ایون پنجم، پیٹر دی گریٹ اور ملکہ کیتھریں تک 1300سالوں کے اہم حکمرانوں کے تفصیلی حا لا ت اور تاریخ کے اہم ادوار کا جا ئزہ اس سفر نا مے کا حصہ ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ جہانگیر کی ملکہ نور جہاں کی طرح کیتھرین بھی ایک معمو لی کسان کی بیٹی تھی لانڈری میں کا م کر تی تھی اُس کے حسن اور اس کی ذہانت نے جا بر اور ظا لم باد شاہ پیٹر دی گریٹ کی تو جہ حا صل کر لی یوں لیو آنیا سے تعلق رکھنے والی مارتھا اس کی دوست بنی پھر ملکہ بن کر کیتھرین کا لقب اختیارکیا پیٹر کی موت کے بعد زار روس کے تاج و تحت کی وارث بن گئی اس طرح روس کے تعمیراتی حیرت کدوں کا تفصیلی ذکر ہے ما سکو، کریملن، لینن گراڈ اور سینٹ پیٹر ز بر گ کے قدیم محلات اور عجا ئب گھروں کا دلچسپ بیان ہے سینٹ پیٹرز برگ کا شہر بھی زار پیٹر دی گریٹ نے بسا یا جس کے لئے اُسے 40ہزار کا ری گروں کی ضرورت پڑی شہر کو اُس نے یو رپ کے جدید شہروں کے طرز پر تعمیر کیا اور آرتھو ڈا کس چرچ کے سب سے بڑے پادری سینٹ پیٹر کے نا م پر اس شہر کا نا م رکھا بین سطور میں اس کا اپنا نا م بھی آگیا سفر نا مے سے افتاب اقبال بانو کا نفس مضمون بہت ثقیل تھا پھر بھی ان کا اسلوب سلیس اور سادہ ہے اپنے سفر کے ساتھیوں کا ذکر اس طرح کر تی ہے جیسے وہ کسی واقعے پر رواں تبصرہ کر رہی ہوں اس طرح پشاور کا نام ہر جگہ لیتی ہیں گروپ منیجر طارق حیات کی پھر تی ظہور علی شاہ، حنا آفتاب، منصور محمود، فرید ہ امجد، نسیم ظفر، عائشہ، فلیزا، بسمہ، خو شبو، عنبر، شکیلہ، حفیظ الرحمن، یا سمین، صبیحہ سید، کلثوم پرویز، سلیم پرویز، نسیم صدیقی اور ڈاکٹر مقصودہ کا ذکر اس طرح جگہ جگہ آیا ہے کہ قاری خود کو اس گروپ کا حصہ سمجھتا ہے اور روس کی سیا حت کرتا ہوا محسوس کر تا ہے قاری باربار ایسے مقا مات سے گذر تا ہے جہاں سانسیں رک جا تی ہیں خا ص کر چاند پر اتر نے والے سیا رہ سپوتنک کا نظار ہ قاری کو مبہوت کردیتا ہے، ما سکو کے ریڈ سکوائیر کا بھی یہی حال ہے سو سائیٹی آف ایشین سویلائزیشن کے پلیٹ فارم سے روس کا یہ سیا حتی دورہ جو لا ئی 2019میں ہوا تھا گروپ کو لا ہور سے تاشقند لے جا یا گیا تاشقند سے ما سکو پہنچا یا گیا اس طرح دورے کے احتتام پر سینٹ پیٹرز برگ سے اسلام اباد کی فلا ئیٹ دیدی گئی بقول آتش ؎
سفر ہے شرط مسافر نواز بہتیرے
ہزار با شجر سایہ دار رہ میں