داد بیداد۔۔۔ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی۔۔۔پرو فیسر اسرار الدین
اگر 85سال کی عمر میں ہنستا مسکرا تا چاق و چو بند اور ہر دم مستعد شخصیت سے ملنے کی تمنا ہو تو یہ تمنا پروفیسر اسرار الدین سے مل کر پوری ہو تی ہے سن پچاس کے عشرے میں اسلا میہ کا لج پشاور میں خوبرو جوان تھے سن ساٹھ کے عشرے میں وظیفہ پا کر انگلینڈ گئے کنگز کا لج لندن میں قیام کے دور کی تصویر دیکھ کر آپ ایشیا ئی سے زیا دہ یورو پین لگتے ہیں 1970ء کے عشرے میں پشاور یو نیور سٹی کی بڑی بڑی تقریبا ت میں کا لے رنگ کی گھنی داڑھی کے ساتھ آپ کی تصویر یں آئی ہیں داڑھی میں آپ کا نا ک نقشہ اور حسن کلین شیو کے دور سے بھی زیا دہ حسین نظر آتا ہے مصریوں نے داستان یو سف پر مبنی فلم کی عکس بندی سے پہلے اگر انہیں دیکھ لیا ہوتا تو بلا جھجک انہیں یو سف کا کر دار کرنے کی آفر دے دیتے مگر یہ اعزاز کسی اور کے حصے میں آیا جبکہ پرو فیسر اسرار الدین کے حصے میں شعبہ تعلیم و تحقیق اور تصنیف و تا لیف کے بے شمار اعزا زات آئے آپ بر طا نیہ کی نا ٹنگھم یو نیور سٹی کے وز ٹینگ فیکلٹی مقرر ہوئے، جر من سائنس فاونڈیشن کے اشتراک سے پا ک جر من کلچر ایریا قراقرم کے پرا جیکٹ میں اپنا بھر پور کر دار ادا کیا 13سال انٹر نیشنل جیو گرا فیکل یو نین پا کستان چپٹرکے صدر اور پا کستان جیو گرا فیکل سو سائیٹی کے چیئر مین رہے عالمی شہرت یا فتہ محققین کے ساتھ ملکر تحقیقی کام کیا کئی بین لاقوامی کانفرنسوں کے کنوینر رہے پشاور یو نیور سٹی کے شعبہ جعرافیہ کے تین بار چیئر مین بنے اسلا میہ کا لج اور پشاور یو نیور سٹی سے انہیں والہا نہ محبت ہے ریٹائر منٹ کے بعد پشاور کے کینال ٹاون کی ایسی گلی میں آباد ہوئے جہاں سے اسلا میہ کا لج محض چند قدموں کی دوری پر ہے مغرب سے تعلیم حا صل کرنے کے باو جود اسلا می تعلیمات کا دلدادہ، دعوت و تبلیغ کے راستے کا مشتاق تصوف کے سفر کا مسافر اور عرفان و سلوک کے منزلوں کا متلا شی ہے انگریزی آپ کے گھر کی لونڈی ہے اردو پر آپ کو کا مل عبور حاصل ہے اس کے باو جود اپنی ما دری زبان کھوار میں نثر اور نظم لکھتے ہیں ریڈیو پا کستان کے کھوار پروگرام میں سب سے پہلے آپ کی آواز نشر ہوئی اور کھوار پرو گرام کو ہفتہ وار سے روزانہ کرنے میں آپ کی قابلیت اور محنت کا حصہ سب سے زیا دہ تھاانجمن ترقی کھوار کے پلیٹ فارم سے آپ نے کھوار اہل قلم کی رہنما ئی کا فریضہ انجام دیا 1990ء 1995ء اور 2022ء میں بین لا قوامی ہندو کش کلچرل کا نفرنسوں کے کنو ینر رہے 50تحقیقی مقالات اور 10طبع شدہ کتا بوں میں آپ کو 4کتابیں پسند ہیں دو کتابیں چترالی شخصیات مولانا محمد مستجاب اور ہز ہا ئی نس محمد نا صر الملک پر لکھی ہوئی ہیں دو کتا بیں ”درون ہا نو“ اور ”ملکھون تہ سلا می“ چترال کی زبان کھوار میں شائع کی گئی ہیں پرو فیسر اسرار الدین 1938ء میں چترال کے ایک خوشحال اور متمول خا ندان میں پیدا ہوئے آپ کے والد حکیم محمد اور چچا عبد الرحمن ریا ستی نظم و نسق میں اہم عہدوں پر فائز تھے ولی عہد شہزادہ محمد نا صر الملک کی رضا عت اس خا ندان میں ہو ئی تھی قربان محمد ان کے رضا عی باپ کی حیثیت سے بڑا رسوخ اور اعتبار رکھتے تھے خا ندان کے دوسرے بزرگ نیاز محمد، نثار محمد اور امیر محمد بھی معتبرات میں شمار ہوتے تھے عبد الرشید ہندوستان میں زیر تعلیم تھے1936میں ریا ستی مہتر ہز ہائی نس شجا ع الملک کی وفات کا واقعہ پیش آیا اس کے نتیجے میں ولی عہد محمد نا صر الملک تحت نشین ہوئے اور اس خاندان کے اثر رسوخ میں مزید اضا فہ ہوا پرو فیسر اسرار الدین کو یا د ہے کہ ان کی ابتدائی تعلیم قرآن ناظرہ سے گھر پر ہی شروع ہوئی اس کے بعد آپ کو قلعہ چترال کے قریب واقع اینگلو ور نیکلر سکول میں داخل کیا گیا جس کی بنیا د ہز ہائی نس محمد نا صر الملک نے اپنی تاج پوشی کے دو سال بعد1938میں رکھی تھی جوں جوں آپ کی تعلیم آگے بڑھی سکول کو بھی ترقی ملتی رہی 1953ء میں آپ نے اس سکول سے میٹرک پا س کیا پھر اسلا میہ کا لج پشاور سے آپ نے گریجو یشن کی اور پشاور یو نیور سٹی سے جعرافیہ میں ما سٹر کیا 1959ء میں آپ کو چترال کی ریا ستی انتظا میہ میں پہلے تحصیلداراور پھر وزیر تجا رت مقرر کیا گیا 1960ء میں آپ کو سکا لر شپ ملا اور آپ نے اعلیٰ تعلیم کے لئے انگلینڈ کا سفر کیا انگلینڈ سے واپسی پر شعبہ جعرافیہ پشاور یو نیور سٹی میں لیکچرر مقرر ہوئے اور اسی شعبے سے 1998ء میں آپ نے ریٹائرمنٹ لے لی اللہ کے فضل سے 2023ء میں بھی صحت مند اور تندرست ہیں تصنیف و تا لیف اور تحقیق و تد قیق کے علمی مشاغل میں مشغول ہیں اللہ پا ک نے آپ کو اولا د کی بے پناہ خوشیوں سے نوازا ہے تین بیٹیاں اپنے گھروں میں خو ش و خرم ہیں بیٹے نعیم الدین، نجیب الدین،معین الدین، محسن الدین اور مصلح الدین بر سر روز گار ہیں مختصر زندگی کے طویل سفر میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو دنیا اور آخر ت کے لئے صدقہ جاریہ کے بے شمار مواقع سے نوازا ہے اللہ پا ک آپ کوصحت اور تندرستی کے ساتھ عمر کی مزید دولت سے نوازے۔