داد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔بچت اور کفا یت شعاری
بچت اور کفا یت شعاری مو جودہ حالات میں ہر جگہ زیر بحث مو ضوع ہے ہر کوئی اس پر رائے دیتا ہے بعض لو گوں کی رائے وزنی ہو تی ہے بعض لوگ سطحی باتیں کر تے ہیں حکومت نے بچت اور کفا یت شعاری کے ضمن میں 18نکا تی ایجنڈا منظور کر کے اخبارات کو جار ی کیا تو اس پر خو ب لے دے ہوئی سرکاری ایجنڈا یہ ہے کہ د فاتر میں منرل واٹر استعمال نہیں ہو گا چائے کے ساتھ پر تکلف کو کیز مہما نوں کو نہیں دی جا ئینگی کا غذ کا ستعمال کم ہو گا بعض افیسر عملے کے ساتھ جمعہ کو دفتر نہیں کھولینگے تا کہ بجلی اور تیل کی بچت ہو اس طرح کے 15اقدامات اور بھی ہیں ہمارے ایک تجربہ کار دوست نے مو جودہ نر خوں کو سامنے رکھ کر ان اقدامات کے نتیجے میں ہونے والی ما ہا نہ بچت کا حساب لگا کر لکھا ہے کہ ہر ماہ 88لا کھ روپے کی بچت ہو گی اور یہ بچت اس لئے ضروری ہے کہ ملک پر قرضوں کا بو جھ ہے معیشت تباہ ہو چکی ہے ہر مو جو دہ حکومت ہر سابقہ حکومت کو اس تبا ہی کا ذمہ دار ٹھہرا تی ہے ایک دوست نے 1960کے عشرے کا ایک چھوٹا سا واقعہ لکھا ہے واقعہ یوں ہے کہ افریقی ملک کا نگو کے جنگل میں مر دم خور قبائل نے فرانس کے سفیر کو مارا ما رنے کے بعد اپنے دستور کے مطا بق اس کی تکہ بوٹی کر کے پکا یا اور جی بھر کے کھا یا فرانس کی حکومت نے اس پر احتجا ج کر کے کا نگو کی حکومت سے مجرموں کو فرانس کے حوالے کر نے اور تاوان ادا کرنے کا مطا لبہ کیا یہ بہت بڑا مطا لبہ تھا کئی دنوں تک اس پر غور ہوتا رہا آخر میں کا نگو کی حکومت نے لکھا تم مجرموں کے نا م دیدو ہم گرفتار کر کے سزا دینگے جہا ں تک تاوان کا تعلق ہے ہمارا ملک غریب ہے ہمارے خزا نے میں اتنا پیسہ نہیں کہ تاوان ادا کر سکیں ہم قصاص دینے کو تیار ہیں تم ایسا کرو کہ اپنے سفیر کے بدلے میں فرانس میں بیٹھا ہوا ہمارا سفیر پکڑو جنگل میں لے جا ؤ تکہ بو ٹی کر کے کڑا ہی میں ڈالو اور سرخ کر کے مزے سے کھاؤ مسئلے کا یہ واحد حل ہے اور کوئی حل نہیں پا کستان مو جودہ حا لات میں کا نگو جیسی صورت حال سے دو چار ہے امریکہ، بر طا نیہ، فرانس، ورلڈ بینک، آئی ایم ایف ہم سے قرضوں کی واپسی کا مطا لبہ کر رہے ہیں ہمارے خزا نے میں پھوٹی کوڑی نہیں اوپر سے چین، سعو دی عرب اور دیگر دوستوں کا مزید قرضہ ہم پر چڑھا ہوا ہے نہ پا ئے رفتن اور نہ جا ئے ماندن والی حالت ہے یہاں تک لکھنے کے بعد میرا دوست مشورہ دیتا ہے کہ ہماری حکومت کو بھی کا نگو والا فار مو لا اپنا نا چاہئیے ہمارے جن حکمرانوں نے قرض لیا اُن کی دولت، ان کی جائیدادیں اور ان کی اولاد سب تمہارے ملکوں میں ہیں سوئیس بنکوں سے ان کا مال نکا لو ان کی جائیداد یں نیلا م کرو، ان کے بچے فروخت کرو اور اپنا قرض بمعہ سود پورے کا پورا وصول کرو یہ ڈراونا مشورہ لکھنے کے بعد دوست کا کلیجہ ٹھنڈا نہیں ہوا وہ آگے لکھتا ہے کہ بچت اور کفا یت شعاری وہ نہیں جو تم لو گ کر رہے ہو اگر تم لو گ خلوص دل سے سمجھتے ہو کہ ہم مقروض ہیں خزا نہ خا لی ہے ہمیں بچت کرنی چاہئیے تم دوکام کرو صرف دوکام کا فی ہونگے تم ایسا کرو کہ کا بینہ کا سائز آدھا کم کرو، نصف وزیروں کو گھر بھیجو صو بائی حکومت کو ہر ما ہ ایک ارب 80لاکھ روپے کی بچت ہو گی دوسرا کام یہ ہے کہ باقی وزراء، وزیر اعلیٰ، گورنر اور ججوں کے پرو ٹو کول، سیکیورٹی، ہوٹر اور روٹ ختم کرو اس طرح صو بائی خزا نے کو ایک ارب 62کروڑ 87لا کھ روپے کی مزید ما ہا نہ بچت ہو گی یہ خوفناک اور ہیبت نا ک مشورہ پڑھ کر میں نے دوست سے کہا کہ اس مشورے کو لکھنے کی ہمت مجھ میں نہیں تم خود یہ مشورہ کسی کو بھیجو، دوست بولا میرا چمڑا بھی مجھے عزیز ہے چنا نچہ بات ادھوری رہ گئی اگر حکومت کو واقعی بچت اور کفا یت شعاری کا خیال آیا ہے تو وزرا کی چھٹی اور پرو ٹو کول کے خا تمے سے اس کا آغاز کرے ورنہ بچت اور کفایت شعاری کے الفاظ اپنی لغت سے نکا ل دے۔