چترال (نمائندہ چترال میل) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ وہ چترال اور ملاکنڈ ڈویژن کے دوسرے اضلاع میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے عوام کو پہنچنے والی تکلیف اور مشکلات کا مکمل ادراک رکھتے ہیں اور ہر اپنی آنکھوں سے ان تباہ کاریوں کا مشاہدہ کرنے اور متاثرین سے ملنے کے لئے تمام متاثرہ علاقوں کے دورے پر نکلے ہوئے ہیں اور ان قدرتی آفات سے ہر بالواسطہ اور بلا واسطہ متاثر کو یہ باور کرنا چاہئے کہ حکومت ان کے ساتھ کھڑی ہے اور صوبے کا وزیر اعلیٰ سویا نہیں ہے بلکہ ہر طرف دیکھ رہا ہے اور ان کی نظروں سے کوئی متاثرہ علاقہ اوجھل نہیں ہے۔ ہفتے کے روزاپر چترال میں ریشن کے مقام پر متاثرین سیلاب میں امد ادی رقوم کے چیک تقسیم کرنے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ چترال سے محبت اور وابستگی سات سالوں پر محیط ہے جس کے دوران انہوں پی ٹی آئی کے گزشتہ صوبائی حکومت کے دوران صوبائی وزیر کے طور پر چترال کا تفصیلی دورہ کیا اور ریشن کے مقام پر سیلاب برد پل کی تعمیر کا افتتاح اور پیڈو بجلی گھر کا پیدل دورہ کیا جبکہ گزشتہ سال وہ چیف منسٹر کے طور پر بھی ریشن کا دورہ کرکے یہاں بجلی گھر کی بحالی کے کام کا افتتاح کیا جوکہ اب تکمیل کے مرحلے میں ہے۔وزیر اعلیٰ نے کہاکہ انہیں جب ریشن میں پل کے سیلاب میں بہہ جانے کی خبر ملی تو انہوں نے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن کو اس جگہ لوہے کی عارضی پل نصب کرنے کی ہدایت کردی جس کے مطابق پل کے تمام پرزے یہاں پہنچائے جاچکے ہیں اور آئندہ تین دنوں کے دوران اس کی تنصیب اور موٹر گاڑیوں کی ٹریفک کو بحال کرنے کے لئے ڈی سی اپر چترال کو ٹاسک دے دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب سے متاثر انفراسڑکچروں کی بحالی میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جائے گی تاکہ متاثرہ عوام کو مزید تکالیف کو سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہاکہ سیلاب برد انفراسٹرکچر کی اسسمنٹ کاکام جاری ہے اور بہت جلد ہی ان کی بحا لی کاکام شروع کیا جائے گاجس کے لئے وہ دوبارہ چترال کا وزٹ کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ نوزائیدہ اپر چترال پی ٹی آئی حکومت ہی کا تخفہ ہے اور اس کے لئے مطلوبہ فنڈز اور وسائل کی فراہمی میں کوئی کسر نہیں چھوڑا جائے گا۔ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ڈاکٹر کاظم نیاز اور کمشنر ملاکنڈ ڈویژن سید ظہیرا لاسلام شاہ کے ہمراہ ریشن ہیلی پیڈ پہنچنے پر سیکرٹری ریلیف عامر لطیف، ڈی سی اپر چترال شاہ سعود، ڈی پی او ذولفقار تنولی کے علاوہ ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی اور ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن نے ان کا استقبال کیا۔ ڈی سی اپر چترال شاہ سعود نے وزیر اعلیٰ کو ریشن، زئیت، کوراغ، بونی، مستوج اور یارخون ویلی میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں پر بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ مجموعی طور پرہزاروں افراد براہ راست اس سیلاب سے متاثر ہوگئے جبکہ بلاواسطہ متاثرین کی تعداد لاکھوں تک ہے کیونکہ ریشن کے مقام پر آرسی سی پل کے سیلاب برد ہونے پر اپر چترال کا سڑک کے ذریعے رابطہ ملک کے دیگر حصوں سے کٹ کر رہ گئی ہے جہاں روز بروز مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔ چترال سے قومی اسمبلی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے بھی خطاب کرتے ہوئے اپر چترال ضلعے کی تیز تر ترقی کے لئے خصوصی پیکج، ابپاشی کے نہروں کی بحالی اور زرعی اراضی کو دریا بردگی سے بچانے کا مطالبہ کیا۔ بعدازاں انہوں نے لویر چترال میں گلیشیائی سیلاب سے متاثرہ گولین ویلی میں بھی متاثرین سیلاب میں امدادی رقوم کے چیک تقسیم کئے۔ وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی وزیر زادہ، ڈی سی لویر چترال نوید احمد اور ڈی پی او عبدالحئی نے ان کا استقبال کیا۔ اس موقع پر انہیں بتایاگیا کہ سیلاب سے تباہ شدہ انفراسٹرکچر ز کی بحالی کے لئے 90میلین روپے درکار ہیں۔
تازہ ترین
- ہومچترال کی باشرافت ماحول کو بے شرافتی اور باحیا ماحول کو بے حیائی کی طرف لے جانے کی کوشش کی گئی ہے جوکہ ناقابل برداشت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما ؤں کی پریس کانفرنس
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات